پاکستان اور انڈین صارفین کے لیے تو پاکستان کی جانب سے نمائش میں رکھے گئے ’تیجس‘ اور جے ایف 17 تھنڈر طیارے توجہ کا مرکز بنے رہے۔ لیکن شو کے آخری روز فضائی کرتب کے دوران ’تیجس‘ کی تباہی کا بھی چرچہ رہا۔
پانچ روزہ دبئی ایئر شو جمعے کو اختتام پذیر ہو گیا تھاایوی ایشن کی تاریخ کا سب سے بڑا ایونٹ قرار دیا جانے والا دبئی ایئر شو پانچ روز تک جاری رہنے کے بعد جمعے کو ختم ہو گیا ہے، تاہم انڈین لڑاکا طیارے ’تیجس‘ کی تباہی اور اس ایئر شو کے دوران ہونے والے بڑے معاہدوں پر اب بھی بحث ہو رہی ہے۔
دبئی ایئر شو کی ویب سائٹ کے مطابق 17 سے 21 نومبر تک جاری رہنے والے اس ایئر شو میں مختلف ممالک کی جانب سے کمرشل اور جنگی جہاز رکھے گئے تھے۔
انتظامیہ کے مطابق اس ایئر شو میں 200 سے زیادہ کمرشل اور لڑاکا طیارے نمائش کے لیے رکھے گئے تھے۔
دبئی کے المکتوم انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ہونے والی اس نمائش میں ایئر بس، لاک ہیڈ مارٹن، بوئنگ، فالکن سمیت دیگر کمپنیوں نے بھی اپنے پویلین قائم کر رکھے تھے۔
پاکستان اور انڈین صارفین کے لیے تو پاکستان کی جانب سے نمائش میں رکھے گئے ’تیجس‘ اور جے ایف 17 تھنڈر طیارے توجہ کا مرکز بنے رہے۔ لیکن شو کے آخری روز فضائی کرتب کے دوران ’تیجس‘ کی تباہی کا بھی چرچہ رہا۔
دبئی ایئر شو انتظامیہ کے مطابق اس نمائش کا مقصد دُنیا کے مختلف ممالک کو یہ موقع دینا تھا کہ وہ مقامی سطح پر تیار کیے جانے والے اپنے طیاروں کی خصوصیات سے دُنیا کو آگاہ کر سکیں۔ انتظامیہ کے مطابق اس ایئر شو کے دوران اربوں ڈالرز کے معاہدے بھی ہوئے ہیں۔

65 بوئنگ 777 طیاروں کی خریداری کے لیے 38 ارب ڈالرز کا معاہدہ
دبئی ایئر شو کے دوران متحدہ عرب امارات کی ایمریٹس ایئر لائن اور بوئنگ کمپنی کے درمیان 38 ارب ڈالرز کے معاہدے کا بھی چرچا ہے۔
اس معاہدے کے تحت بوئنگ کمپنی ایمریٹس ایئر لائن کو 65 بوئنگ 9-777 طیارے فراہم کرے گی۔
طیارہ سازی کی صنعت میں ایک دوسرے کی حریف سمجھی جانے والی ایئربس اور بوئنگ نے اپنے نئے طیارے دبئی ایئر شو میں رکھے تھے۔
ایمریٹس ایئر لائنز ایئر بس اے 380 اور بوئنگ 777 پر زیادہ انحصار کرتی ہے اور ان طیاروں کی بڑی تعداد اس کے فضائی بیڑے میں شامل ہے۔
بوئنگ کمپنی کے مطابق اس معاہدے سے آنے والے عرصے میں بوئنگ فیکٹری میں روزگار کے ہزاروں مواقع پیدا ہوں گے۔
نمائش کے پہلے روز روس کی اسلحہ ساز کمپنی روسوبورون ایکسپورٹ کا پویلین بھی توجہ کا مرکز بنا رہا۔
متحدہ عرب امارات نے امریکہ اور مغربی ممالک کی پابندیوں کے باوجود روس کے ساتھ اقتصادی روابط برقرار رکھے ہیں جبکہ امارات اور روس کے درمیان فضائی رابطہ بھی ہے۔
روس نے سٹیلتھ ٹیکنالوجی سے لیس ایس یو 57 لڑاکا طیارے اور زمین سے فضا تک مار کرنے والے میزائل سسٹم پینٹزر نمائش کے لیے رکھے تھے۔
اے پی کے مطابق متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ زاید بن سلطان النہیان نے بھی روسی پویلین کا دورہ کیا اور اس کے زمین سے فضا تک مار کرنے والے ایئر ڈیفینس سسٹم کا جائزہ لیا۔
’تیجس‘ کی تباہی انڈیا کے لیے ’دھچکہ‘
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایئر شوز کو دُنیا کے ممالک اپنے کمرشل اور لڑاکا طیاروں کی خصوصیات دُنیا کے سامنے لانے کے ایک موقع کے طور پر دیکھتے ہیں۔ ایسے میں اگر کسی ملک کا طیارہ ایئر شو کے دوران ہی تباہ ہو جائے تو یہ بہت بڑا دھچکہ ہوتا ہے۔
امریکہ میں قائم مچل انسٹی ٹیوٹ فار ایرو اسپیس سٹڈیز کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈگلس اے برکی تیجس کی تباہی پر تبصرہ کرتے ہوئے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ’یہ تصاویر بہت ہولناک تھیں۔‘
ایئر شوز میں ہونے والے حادثات کا حوالہ دیتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ یہ وہ موقع ہوتا ہے جب قومیں اپنی کامیابیوں کو دُنیا کے سامنے اُجاگر کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔
خیال رہے کہ دبئی ایئر شو کے آخری روز انڈیا کا ’تیجس‘ لڑاکا طیارہ ہوائی کرتب (ایروبیٹک) کرتے ہوئے تباہ ہو گیا تھا جس میں اس کے پائلٹ کی بھی ہلاکت ہو گئی تھی۔
انڈین ایئر فورس نے بھی اس حادثے کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔
یہ انڈیا میں تیار کردہ تیجس طیارے کا دوسرا حادثہ ہے۔ اس سے قبل مارچ 2024 میں انڈیا کی مغربی ریاست راجستھان میں بھی ایک تیجس طیارہ گر کر تباہ ہوا تھا۔

تیجس سنسکرت زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ’شعلہ‘ یا ’چمک‘ ہیں۔ اس طیارے کو سنہ 2016 میں انڈیا کے فضائی بیڑے میں طویل انتظار کے بعد شامل کیا گیا تھا جس کا مقصد فضائیہ کو جدید خطوط پر استوار کرنا تھا۔
’تیجس‘ انڈیا کا پہلا مکمل طور پر دیسی ساختہ لڑاکا طیارہ ہے جو سنگل انجن ہے اور جس میں لگائے گئے پچاس فیصد سے زیادہ حصے انڈیا میں تیار کیے جاتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق اس طیارے میں مقامی سطح پر تیار کیا گیا ریڈار نصب ہے۔ بعض ماہرین کا خیال ہے کہ یہ طیارہ وزن میں ہلکا ہے اور اس کی انجن پاور بھی اچھی ہے۔ نیز یہ کہ یہ ایک کثیر المقاصد لڑاکا طیارہ ہے جو آٹھ سے نو ٹن وزن لے جا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ 52 ہزار فٹ کی بلندی پر بھی یہ طیارہ آواز کی رفتار سے 1.6 سے 1.8 گنا تیزی سے سفر کرتا ہے۔
’دوست ملک‘ کے ساتھ جے ایف 17 تھنڈر طیارے کی فروخت کا دعویٰ
پاکستان ایئرو ناٹیکل کمپلیکس کامرہ نے دبئی ایئر شو میں اپنا پویلین قائم کیا تھا جس میں یہاں تیار ہونے والے دو جے ایف-17 بلاک تھری لڑاکا اور پی ایل 15 میزائل رکھے گئے تھے۔ پاکستان نے نمائش میں سپر مشاق طیارے بھی رکھے تھے۔
ایئر شو کے دوران جے ایف-17 لڑاکا طیارے نے فضائی کرتب بھی دکھائے۔
پاکستان فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق ایئر شو کے دوران جے ایف تھنڈر طیارے توجہ کا مرکز بنے رہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ایک ’دوست ملک‘ نے جے ایف تھنڈر طیارے خریدنے کے لیے ایم او یو بھی سائن کر لیا ہے۔ تاہم یہ واضح نہیں کیا گیا کہ کون سے ملک نے پاکستان سے یہ طیارے خریدنے کا معاہدہ کیا ہے۔

چینی کمیونسٹ پارٹی کے تحت چلنے والے نشریاتی ادارے سی جی ٹی این کے مطابق دبئی ایئر شو میں چین کی ایوی ایشن کمپنیوں نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔
سی جی ٹی این کے مطابق چینی ساختہ کمرشل طیارے سی 919 نے خصوصی توجہ حاصل کی جبکہ چین کے تیار کردہ ٹرینر جیٹ ایل 15 اے نے ایئر شو کے دوران فلائی پاسٹ کیا۔
ایئر شو کے دوران روسی ایس یو 57 اور امریکی کمپنی لاک ہیڈ مارٹن کی جانب سے سٹیلتھ ٹیکنالوجی سے لیس ایف 35 طیارے بھی توجہ کا مرکز بنے رہے۔
دوسری جانب یوکرین نے روس کے خلاف جنگ میں تواتر کے ساتھ استعمال کیے جانے والے ’ویمپائر‘ بھی نمائش کے لیے رکھے تھے۔ یہ ڈرونز یوکرین کی اسلحہ ساز کمپنی ’سکائی فال‘ بناتی ہے۔
اس ڈرون میں چھ پنکھے لگے ہوتے ہیں اور اس کا سائز کافی کی میز جتنا بڑا ہوتا ہے۔
دس کلو وزن والے اس ڈرون کو روسی فوج بوگی مین کہتی ہے۔ اس میں نصب کیا گیا بم اتنا طاقتور ہوتا ہے کہ وہ کسی روسی پوسٹ کو بھی اُڑا سکتا ہے۔