وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے وفاقی حکومت کو سخت چیلنج دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ہمت ہے تو صوبے میں گورنر راج نافذ کر کے دکھایا جائے ہم کسی سے نہیں ڈرتے۔ حیات آباد میں میڈیا سے گفتگو کے دوران ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں پہلے ہی بانی پی ٹی آئی عمران خان کا راج ہے، کسی اور راج کی ضرورت نہیں۔
امن و امان سے متعلق سوال پر وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے کہا کہ بند کمروں میں پالیسیاں بنا کر خیبرپختونخوا میں نافذ کرنے والوں کو زمینی حقیقت کا احساس ہونا چاہیے۔ انہوں نے واضح کیا کہ صوبائی حکومت عوامی مینڈیٹ کے ساتھ کام کر رہی ہے اور کوئی غیر آئینی اقدام برداشت نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ عمران خان کی ہدایت پر زکوٰة فنڈ کی رقوم فوری طور پر مستحقین میں تقسیم کی جا رہی ہیں جب کہ ضم اضلاع کے معذور افراد کو معاونتی آلات کی فراہمی بھی یقینی بنائی جا رہی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت یہ اقدامات اپنے محدود وسائل میں رہ کر کر رہی ہے جبکہ وفاق کے ذمے ہمارے 3000 ارب روپے واجب الادا ہیں، اگر بقایاجات ادا ہو جائیں تو ہم صوبے میں بہت بڑے کام کر سکتے ہیں۔
انہوں نے وفاقی حکومت پر 5300 ارب روپے کی کرپشن کا الزام بھی عائد کیا اور کہا کہ اس کے باوجود کوئی پوچھنے والا نہیں ہم ڈیلیور کر رہے ہیں عوام کو ریلیف دے رہے ہیں پھر بھی انگلیاں ہم پر اٹھائی جاتی ہیں۔
دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر گوہر نے بھی کہا ہے کہ انہیں خیبرپختونخوا میں گورنر راج لگتا دکھائی نہیں دیتا۔ پارٹی کے قانونی ماہر سلمان اکرم راجا کا کہنا تھا کہ آئین صرف اسی صورت میں گورنر راج کی اجازت دیتا ہے جب صوبائی حکومت مکمل طور پر ناکام ہو جائے جبکہ اس وقت منتخب حکومت، کابینہ اور عوامی نمائندے موجود ہیں۔