پاکستان تحریکِ انصاف نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ ہونے کے معاملے پر آج ملک گیر ایک روزہ احتجاج کا آغاز کر دیا ہے۔ پارٹی قیادت، ارکانِ اسمبلی اور کارکن مختلف شہروں سے ریلیوں کی شکل میں اسلام آباد اور اڈیالہ جیل کی جانب روانہ ہوں گے۔
پارٹی ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا، اراکینِ قومی و صوبائی اسمبلی اور مرکزی قیادت اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر احتجاج میں شرکت کریں گے۔ پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ پُرامن احتجاج کے ذریعے اپنا مؤقف ریکارڈ کرایا جائے گا۔
پشاور سے پی ٹی آئی کارکنوں کی بڑی ریلی پشاور ٹول پلازہ سے روانہ ہوگی جو صوابی کے ذریعے آگے بڑھے گی۔ریلی کے صوابی پہنچنے کے بعد کارکن اٹک کی جانب بڑھیں گے، جہاں موٹر وے بند کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر احتجاج کے بعد ریلیاں اڈیالہ جیل کا رخ کریں گی۔
پارٹی نے واضح کیا ہے کہ آج کا احتجاج صرف ایک روزہ ہوگا تاہم قیادت نے خبردار کیا ہے کہ اگر آج بھی ملاقات نہ کرائی گئی تو آئندہ مرحلے کے احتجاج کا اعلان کیا جائے گا۔
پارٹی کے متعدد رہنما، بشمول ارکان اسمبلی، گزشتہ رات ہی اسلام آباد پہنچ چکے ہیں اور احتجاج کی تیاریوں میں مصروف رہے۔
حساس صورتحال کے پیشِ نظر اسلام آباد اور راولپنڈی کی ضلعی انتظامیہ نے دفعہ 144 نافذ کر دی ہے،اسلام آباد انتظامیہ کے مطابق شہر میں ہر قسم کے جلسے، جلوس اور اجتماع پر مکمل پابندی ہے، اور خلاف ورزی پر فوری قانونی کارروائی کی جائے گی۔
راولپنڈی میں بھی یکم سے 3 دسمبر تک دفعہ 144 نافذ رہے گی۔ ضلعی انتظامیہ نے پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کر دی ہے۔
گزشتہ روز وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے کہا تھا کہ عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی لہٰذا اسلام آباد ہائیکورٹ کے سامنے احتجاج کیا جائے گا اور پھر اڈیالہ جیل کی طرف مارچ ہوگا۔