قومی اسمبلی کے مشترکہ اجلاس میں قومی کمیشن برائے حقوقِ اقلیت بل 2025 منظور کر لیا گیا، تاہم ایوان میں شدید ہنگامہ آرائی اور سیاسی گرماگرمی دیکھی گئی۔ بل وزیراقانون پیش ہوا اور بحث و مباحثے کے دوران حکومتی و اپوزیشن بنچز کے درمیان اختلافات واضح ہوئے۔
اجلاس میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بل پر اعتراضات اور عدم اعتماد کا اظہار کیا جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے بعض اراکین نے بل پر مختلف رائے دی۔ بعد ازاں پیپلز پارٹی نے بل کی مکمل حمایت کا اعلان کیا۔
ایوان میں پاکستان تحریک انصاف اور جے یو آئی (ف) کے اراکین نے نعرے بازی اور احتجاج جاری رکھا اپوزیشن اراکین اقلیتوں کے حقوق، سیاسی گرفتاریوں اور حکومتی رویے کے خلاف ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے متعدد مرتبہ ہنگامہ آرائی کم کرنے کی ہدایت کی تاہم شور شرابہ جاری رہا۔
ووٹنگ کے دوران حکومت اور اس کے اتحادیوں نے عددی برتری کی بنیاد پر بل منظور کروا لیا۔ حکومتی موقف کے مطابق یہ بل ملک میں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ، ان کی فلاح و بہبود اور قومی سطح پر پالیسی سازی کو مؤثر بنانے کے لیے اہم قدم ہے۔ اپوزیشن نے اسے بلڈوز کیا گیا قانون قرار دیتے ہوئے احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
حکومتی وزرا کا کہنا ہے کہ بل آئین کے مطابق جمہوری طریقے سے منظور کیا گیا جبکہ مذاکرات کے لیے کوششیں بھی جاری ہیں۔