’پاکستانی اکاؤنٹس‘ کی فیس بُک ریکویسٹ اور نوکری کی پیشکش: براہموس میزائل کا نوجوان انڈین انجینیئر ’ہنی ٹریپ‘ کیس میں بری

انڈیا میں بمبئی ہائی کورٹ نے براہموس میزائل ایرو سپیس انجینیئر نشانت اگروال کو پاکستان کے لیے جاسوسی کے الزام سے بری کرتے ہوئے ان کی عمر قید کی سزا کو ختم کر دیا ہے۔
براہموس
Getty Images
نشانت اگروال نے براہموس ایرو سپیس کے ٹکنیکل ریسرچ ڈویژن میں چار برس تک سسٹم انجینیئر کے طور پر کام کیا تھا

انڈیا میں بمبئی ہائی کورٹ نے براہموس میزائل ایرو سپیس انجینیئر نشانت اگروال کو پاکستان کے لیے جاسوسی کے الزام سے بری کرتے ہوئے ان کی عمر قید کی سزا کو ختم کر دیا ہے۔

دو ججز پر مشتمل باگپور بینچ نے اگروال کی اپیل کی سماعت کے بعد اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ استغاثہ یہ ثابت کرنے میں پوری طرح ناکام ہے کہ ملزم نے براہموس میزائل کے اہم راز پاکستان کو فراہم کیے تھے۔

تاہم اس فیصلے میں نشانت اگروال کو اپنے ذاتی کمپیوٹر پر بلا اجازت براہموس کے اہم راز رکھنے کا قصوروار قرار دیا گیا ہے۔ انھیں آفیشل سیکرٹس ایکٹ کی خلاف ورزی پر تین برس قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

مگر چونکہ وہ تین برس کی سزا پہلے ہی جیل میں کاٹ چکے ہیں تو اس لیے انھیں عدالت نے فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔

کیا براہموس میزائل کے نوجوان سائنسدان کو ہنی ٹریپ کیا گیا؟

نشانت اگروال کا تعلق اتراکھنڈ ریاست سے ہے۔

انھوں نے براہموس ایرو سپیس کے ٹکنیکل ریسرچ ڈویژن میں چار برس تک سسٹم انجینیئر کے طور پر کام کیا تھا۔ بمبئی ہائیکورٹ کے فیصلے کے مطابق وہ اس اہم ٹیم کے رکن تھے جس نے مسلح افواج کے لیے 2014 سے 2018 تک 70 سے 80 میزائل ہینڈل کیے۔ ’وہ براہموس کے خفیہ پروجیکٹس کا حصہ تھے۔‘

انھیں 2017-2018 کے دوران ’نوجوان سائنسدان کے ایوارڈ‘ سے بھی نوازا گیا تھا۔ جبکہ انھیں 2017 میں سینیئر سسٹم انجینیئر کے عہدے پر ترقی دی گئی تھی۔

2018 میں اتر پردیش اور مہاراشٹر کی انسداد دہشت گردی شاخ اور ملٹری انٹیلی جنس کے اہلکاروں کی ایک مشترکہ ٹیم نے انھیں پاکستان کی خفیہ سروس آئی ایس آئی کے لیے جاسوسی کرنے اور براہموس سپر سونک میزائل کے حساس راز پاکستان کو فراہم کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ حکام کا دعویٰ تھا کہ ان کے ذاتی کمپیوٹر سے براہموس میزائل کی خفیہ معلومات کی دستاویزات برآمد کی گئی تھیں۔

تفتیش کاروں نے اس کیس کے بارے میں دعویٰ کیا تھا کہ 28 سالہ نشانت اگروال ’ہنی ٹریپ‘ کا شکار ہوئے تھے۔

خبر رساں ادارے اے این آئی کے مطابق حکام کا دعویٰ تھا کہ ’سیجل کپور‘ نامی خاتون نے ان سے سوشل میڈیا پر رابطہ کیا اور بیرون ملک پُرکشش نوکری کی پیشکش کی تھی۔ ’بعد میں تحقیقات کے دوران معلوم ہوا کہ فیس بک پر سیجل کپور نام کی خاتون نے 2015 اور 2018 کے درمیان انڈین فضائیہ اور انڈین بری فوج کے 98 سے زیادہ اہلکاروں کے کمپیوٹر ہیک کر لیے تھے۔‘

تفتیش کاروں کا کہنا تھا کہ دسمبر 2017 میں نشانت کے کمپیوٹر میں ’ٹرسٹ ایکس‘، ’چیٹ ٹو ہائر‘ اور ’کیو وہسپر‘ نام کے تین وائرس پروگرام داخل کیے گئے۔ ان کے مطابق انھی میلویئر پروگرامز کے ذریعے براہموس کا ڈیٹا نشانت کے کمپیوٹر سے پاکستان منتقل کیا گیا۔ استغاثہ کا کہنا تھا کہ براہموس کا راز یا تو میلویر کے ذریعے پاکستان کو منتقل کیا گیا یا نشات نے خود بطور جاسوس ایسا کیا تھا۔

جون 2024 میں نشانت کو ناگپور کی سیشن کورٹ نے پاکستان کے لیے جاسوسی کرنے سائبر دہشتگردی اور سرکاری رازداری قانون کی کئی دفعات کے تحت عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

نشانت نے خود کو بے قصور کیسے ثابت کیا؟

نشانت نے اس فیصلے کو ہائی کورٹ کے ناگپور بینچ میں چیلنج کیا تھا۔

دو ججز پر مشتمل بینچ نے ان کی اپیل کی سماعت کے بعد نشانت اگروال کو جاسوسی کے سبھی الزامت سے بری کر دیا اور ان کی عمر قید کی سزا ختم کر دی۔

جسٹس انل کیلور اور جسٹس پروین پاٹل پر مشتمل بینچ نے کہا کہ استعاثہ ایسا کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکا ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہو کہ براہموس کا راز پاکستان منتقل کیا گیا ہے۔

ہائی کورٹ نے ذیلی عدالت کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کوئی سائنسی ثبوت نہیں ملا ہے کہ نشانت اگروال یا میلویر کے ذریعے خفیہ فائلیں پاکستان کو کبھی منتقل کی گئیں۔

تاہم سرکاری وکیل نے میڈیا کو بتایا کہ عدالت نے اسے تسلیم کیا کہ نشانت اگروال براہموس کروز میزائل کے بارے میں خفیہ دستاویزات کو اپنے ذاتی کمپیوٹر پر منتقل کیا اور 19 خفیہ فائلیں بغیر اجازت کے اپنے پاس رکھیں۔

عدالتی فیصلے کے مطابق نشانت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل نے لنکڈ اِن پر سیجل کپور نامی خاتون کو بیرون ملک نوکری کے لیے اپنا بائیو ڈیٹا بھیجا تھا۔ جبکہ انھوں نے فیس بُک پر معمول میں نیہا شرما اور پوجا رانجن نامی خواتین کی فرینڈ ریکیورسٹ قبول کی تھی۔ ’وہ انڈیا کے باہر نوکری ڈھونڈ رہے تھے۔ وہ بے قصور ہیں۔‘

جبکہ عدالت میں پراسیکیوشن نے دعویٰ کیا تھا کہ سیجل کپور کا لنکڈ اِن اکاؤنٹ اور نیہا شرما اور پوچا رانجن نامی فیس بُک اکاؤنٹس ’جعلی ناموں سے پاکستان سے آپریٹ ہو رہے تھے۔‘

’انڈیا کی دفاعی اسٹیبلشمنٹ کی اہم پوسٹوں پر تعینات ملازمین سے غیر ملکی ایجنٹوں اور جاسوسوں نے رابطہ کیا ہے۔ ان کے ذریعے قومی سلامتی سے جڑی اہم معلومات لیک ہوئیں۔‘

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ جاسوسی کا کوئی ثبوت نہیں ملا بلکہ یہ ضابطے کی خلاف ورزی کا معاملہ تھا جس کے وہ واضح طور پر قصوروار ہیں۔ عدالتی فیصلے کے مطابق یہ فائلیں ان کے آفیشل سسٹم پر موجود تھیں، وہ انھیں اپنی پرسنل ڈیوایس پر کاپی کر سکتے تھے اگر وہ کسی تیسرے فریق کو خفیہ معلومات دینا چاہتے ہوتے۔ ’شواہد سے واضح ہے کہ پوجا رانجن اور نیہا شرما سے کوئی چیٹ نہیں ہوئی تھی۔‘

عدالتی فیصلے کے مطابق ’(لنکڈ اِن پر) سیجل کپور سے کی گئی بات چیت برطانیہ میں ایک نوکری کے بارے میں تھی۔ ان کے درمیان کوئی ٹیلیفونک بات چیت کا ریکارڈ نہیں ہے۔‘

عدالتی فیصلے میں مزید لکھا ہے کہ نشانت نے لنکڈ اِن کے ذریعے کوئی ڈپارٹمنٹل دستاویزات نہیں بھیجیں۔ ’براہموس ایرو سپیس میں لنکڈ اِن کے استعمال پر پابندی نہیں نہ ہی کسی پر دوران ملازمت دوسری نوکری ڈھونڈنے کی پابندی ہے۔‘

تاہم عدالت نے انھیں آفیشل سیکرٹس ایکٹ کی خلاف ورزی پر تین برس قید کی سزا سنائی جو کہ وہ پہلے ہی کاٹ چکے ہیں۔

اب جبکہ نشانت اگروال کے خلاف سائبر دہشت گردی اور جاسوسی جیسے سنگین الزامات مستر کر دیے گئے ہیں تو اب وہ جاسوسی کے الزام سے پوری طرح بری ہو چکے ہیں اور انھیں ضابطے کی کارروائی کے بعد رہا کر دیا جائے گا۔

براہموس ایرو سپیس انڈیا اور روس کا ایک مشترکہ دفاعی ادارہ ہے جہاں دونوں ملکوں کے تعاون سے براہموس سُپر سونک کروز میزائل پر تحقیق و ترقی اور پروڈکشن کا کام ہوتا ہے۔

یہ ایک حساس دفاعی مرکز ہے۔ اتنے اہم ادارے میں غیر ممالک کے لیے جاسوسی کے مبینہ معاملے نے دفاعی اداروں کی سکیورٹی کے بارے میں کئی سوالات کھڑے کر دیے تھے۔ لیکن ممبئی ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد صرف نشانت اگروال نے ہی نہیں براہموس ایروسپیس کمپنی نے بھی راحت کی سانس لی ہو گی۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US