دفتر خارجہ نے امریکی ریاست ڈیلاویئر میں گرفتار ہونے والے لقمان خان کے پاکستانی شہری ہونے کی تردید کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ گرفتار شخص پاکستانی نہیں بلکہ افغان شہری ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق امریکا میں زیرِ حراست لیا جانے والا لقمان خان افغان نژاد ہے اور اس کا پاکستان سے کوئی تعلق ثابت نہیں ہوتا۔
اس سے قبل امریکی میڈیا نے رپورٹ کیا تھا کہ 25 سالہ لقمان خان کو 24 نومبر کی رات ڈیلاویئر کے علاقے کینبی پارک ویسٹ سے اس وقت گرفتار کیا گیا جب پولیس نے ایک مشکوک ٹرک کو روکا۔ پولیس کے مطابق ملزم نے گاڑی سے باہر نکلنے کے احکامات ماننے سے انکار کیا اور مزاحمت کی جس پر اسے حراست میں لیا گیا۔
تفتیش کے دوران ٹرک سے پستول، گولیوں سے بھرے میگزینز، باڈی آرمَر پلیٹس اور مبینہ حملے کی منصوبہ بندی پر مبنی دستاویزات برآمد ہوئیں۔
دستاویز میں یونیورسٹی آف ڈیلاویئر پولیس اسٹیشن کا نقشہ، داخلی و خارجی دروازے اور ایک پولیس افسر کا نام بھی درج تھا۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ لقمان خان یونیورسٹی آف ڈیلاویئر کا سابق طالب علم اور گرین کارڈ ہولڈر ہے۔ ایف بی آئی نے 25 نومبر کو اس کے گھر پر بھی چھاپہ مارا جہاں سے مزید جدید اسلحہ برآمد ہوا۔
تحقیقات کے دوران پولیس کو ایک ہاتھ سے لکھی ڈائری بھی ملی جس میں مبینہ طور پر شہادت، سب کو مار ڈالوں جیسے الفاظ اور یونیورسٹی پولیس ڈیپارٹمنٹ پر ممکنہ حملے کا نقشہ درج تھا۔ پراسیکیوٹرز کے مطابق ملزم مکمل طور پر حملے کی تیاری کر چکا تھا۔
امریکی حکام کے مطابق لقمان خان پر غیر قانونی طور پر مشین گن رکھنے اور حملے کی منصوبہ بندی کے سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں اسے 11 دسمبر کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس کے خلاف ماضی میں کوئی کرمینل ریکارڈ موجود نہیں۔
تاہم دفتر خارجہ پاکستان نے واضح کیا ہے کہ ملزم کو پاکستانی شہری ظاہر کرنا درست نہیں، وہ افغان شہری ہے اور پاکستان کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔