بلوچستان کابینہ کا 20واں اجلاس وزیرِ اعلیٰ میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں موسمیاتی تبدیلی، ٹرانسپورٹ سہولیات میں بہتری، بینک آف بلوچستان کے قیام، عوامی مسائل کے حل اور مفادِ عامہ سے متعلق اہم فیصلے کیے گئے۔
اجلاس میں کابینہ نے چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کو "سی ڈی ایف" کی ذمہ داریاں سنبھالنے پر مبارکباد پیش کی۔ وزیرِ اعلیٰ نے کہا کہ بھارتی جارحیت کے دوران جنرل عاصم منیر کی قیادت میں پاکستان کی دفاعی حکمت عملی نے دنیا بھر میں ملک کا سر فخر سے بلند کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاک افواج عالمی و قومی چیلنجز سے نمٹنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں اور بلوچستان کے عوام اپنی بہادر افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
وزیرِ اعلیٰ نے بتایا کہ صوبے میں عوام کو معیاری سفری سہولیات کی فراہمی کے لیے گرین بس سروس کے روٹس اور بسوں کی تعداد میں اضافہ کیا جا رہا ہے، جبکہ بلوچستان کی تاریخ میں پہلی بار خواتین کے لیے ’پنک بس سروس‘ کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کو بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئے وزیرِ اعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان میں پہلا کلائمٹ فنڈ قائم کردیا گیا ہے اور صوبائی سطح پر جامع حکمت عملی مرتب کی جارہی ہے۔ آلودگی کا باعث بننے والے رکشوں اور موٹر بائیکس پر مرحلہ وار پابندی کا فیصلہ بھی کیا گیا، اور صوبے میں الیکٹرک بائیکس اور الیکٹرک رکشے متعارف کرانے کا اعلان ہوا۔
اجلاس میں صوبائی کابینہ نے ’’بینک آف بلوچستان‘‘ کے قیام کی اصولی منظوری دی۔ وزیرِ اعلیٰ نے ہدایت کی کہ آئندہ سال تک بینک کو فعال کیا جائے اور اس کے انتظامی بورڈ کو سو فیصد میرٹ پر قائم کیا جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ بینک کو ہر قسم کے سیاسی دباؤ سے آزاد رکھا جائے گا۔
کابینہ نے بلوچستان انوائرمنٹل پروٹیکشن ٹریبونل کے چیئرپرسن کی تقرری، برتھ اینڈ ڈیتھ رجسٹریشن ماڈل بائی لاز 2022 اور اقلیتی ’بہائی‘ کمیونٹی کے لیے اسپیشل میرج ایکٹ کی منظوری بھی دے دی۔
مزید برآں، صوبے کے ڈویژنل و ڈسٹرکٹ انتظامی افسران، کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرزکو ’جسٹس آف دی پیس‘ کے اختیارات تفویض کیے گئے۔ محکمہ داخلہ کے حکام نے بتایا کہ جسٹس آف دی پیس فوری شہری ریلیف کے لیے موثر فورم ہوگا، ایف آئی آر کے اندراج کی ہدایت دے سکے گا اور ہراسانی سے متعلق شکایات کا فوری ازالہ کرے گا۔
اجلاس میں بلوچستان کے تین ہزار سنگل روم اسکولوں میں پی ٹی ایس ایم سیز کے ذریعے تعمیر ہونے والے اضافی کمروں اور سہولیات کے اخراجات کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا۔ آئندہ تین سال میں 90 فیصد سنگل روم اسکولوں کو کم از کم دو کمروں تک توسیع دی جائے گی۔
صوبائی کابینہ نے محکمہ پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ میں ’پروجیکٹ مینجمنٹ یونٹ‘ تشکیل دینے، ’بلوچستان لائیولی ہڈ سپورٹ پروجیکٹ‘ کی منظوری دینے، اور ’ٹیکس آن لینڈ اینڈ ایگریکلچر انکم رولز 2025‘ سمیت ’بلوچستان لیویز فورس سروس رولز 2023‘ میں ترمیم کی بھی منظوری دے دی۔