شہر بھر میں سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی سوئی گیس کی شدید لوڈشیڈنگ نے عوام کی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے۔ گھریلو صارفین کے چولہے ٹھنڈے پڑ گئے ہیں، جبکہ تندور، ہوٹل اور صنعتی یونٹس بھی گیس کی نایابی کے باعث متاثر ہوچکے ہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ چند گھنٹے کے لیے آنے والی معمولی گیس کا پریشر بھی استعمال کے قابل نہیں ہوتا، مگر ماہانہ بل لاکھوں میں بھجوا دیے جاتے ہیں۔ گیس کی قلت کی وجہ سے عوام مہنگی ایل پی جی خریدنے پر مجبور ہو گئی ہے، جس سے عام شہریوں پر مہنگائی کا بوجھ مزید بڑھ گیا ہے۔
حکومت کے دعوے، جن میں کہا گیا تھا کہ گھریلو اور صنعتی صارفین کو ریلیف دیا جائے گا، عملی طور پر دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں۔ شہری حکومتی نااہلی کو گیس بحران کی سب سے بڑی وجہ قرار دیتے ہوئے فوری اور مؤثر اقدامات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
سول ادارے اور توانائی کے حکام کی جانب سے تاحال کوئی مؤثر حل پیش نہیں کیا گیا، جس کے باعث گیس بحران شہری زندگی اور کاروباری سرگرمیوں پر منفی اثر ڈال رہا ہے۔