’دھورندھر‘: عربی گانے پر جھومتے بلوچ مردوں میں ’رحمان ڈکیت‘ کی انٹری اور ’شیرِ بلوچستان‘ پر بحث

اکشے کھنہ اس گانے کی دھن پر رقص کرتے نظر آتے ہیں۔ بہت سے لوگ اس سین کی ریلز سوشل میڈیا پر شیئر کر رہے ہیں، اور اس گانے پر بھی ریلیز بنا رہے ہیں۔

سوشل میڈیا پر انڈین فلم ’دھورندھر‘ کو لے کر کافی بات چیت ہو رہی ہے لیکن سب سے زیادہ تعریف اکشے کھنہ کی جانب سے ادا کیے گئے کردار ’رحمان ڈکیت‘ کی ہو رہی ہے۔

اکشے کھنہ نے ماضی میں کئی فلموں میں اداکاری کی ہے، جس کو کافی سراہا گیا، چاہے وہ فلم ’چاوا‘ میں اورنگزیب کا کردار ہو یا ’دریشیم 2‘ میں آئی جی ترون اہلوت کا۔

لیکن فلم ’دھورندھر‘ میں اُن کے کردار ’رحمان ڈکیت‘ کی انٹری ایک ایسے گانے پر ہوتی ہے، جس میں وہ ایک بلوچ رہنما سے ملاقات کے لیے آتے ہیں۔

سوشل میڈیا پر اکشے کھنہ کی فلم میں انٹری کا یہ سین اور اس موقع پر گایا جانے والا گانا کافی وائرل ہو رہا ہے۔

اکشے کھنہ اس گانے کی دھن پر رقص کرتے نظر آتے ہیں۔ بہت سے لوگ اس سین کی ریلز سوشل میڈیا پر شیئر کر رہے ہیں، اور اس گانے پر اپنی ریلز بھی بنا رہے ہیں۔

اس گانے کا ٹائٹل ’FA9LA‘ یعنی ’فاصلہ‘ ہے، جسے بحرین سے تعلق رکھنے والے ریپر ’فلپراچی‘ نے گایا ہے، فلپراچی نے پہلی مرتبہ گذشتہ برس (جون 2024)اپنے یوٹیوب چینل پر اس گانے کو ریلیز کیا تھا۔

نو دسمبر کی شام تک اس گانے کو 8.1 ملین سے زیادہ بار دیکھا جا چکا ہے۔

یہ گانا عربی زبان میں گایا گیا ہے تاہم اس میں لہجہ بحرین میں بولی جانے والی عربی زبان کا ہے۔

’فلپراچی‘ کون ہیں؟

فلپراچی کا اصل نام ’حسام عاصم‘ ہے اور وہ عرب دنیا میں ہپ ہاپ موسیقی کا ایک بڑا نام ہیں۔

فلپراچی نے نو دسمبر کو انسٹاگرام پر لکھا کہ ’گانے کو انڈیا میں نمبر ون بنانے کے لیے آپ کا شکریہ۔ لو یو انڈیا۔‘

موسیقی کی ویب سائٹ ’لاسٹ ایف ایم‘ کے مطابق فلپراچی نے 12 سال کی عمر میں گانا گانے کا آغاز کیا تھا۔

ویب سائٹ نے فلپراچی کے حوالے سے لکھا کہ ’میں 1988 میں پہلی بار ہپ ہاپ سے لطف و اندوز ہونا شروع ہوا اور میں نے 2003 میں اپنا میوزک بنانا شروع کیا۔ میں نے ایسے الفاظ استعمال کرنا شروع کیے جو میرے ذہن میں آئے، جن کے اچھے معنی ہوں۔‘

’لاسٹ ایف ایم‘ کے مطابق سنہ 2008 میں فلپراچی کی ملاقات ڈی جے آؤٹ لا سے ہوئی اور دونوں نے ساتھ کام کرنا شروع کیا۔

شاشوت سچدیو، فلم ’دھورندھر‘ کے میوزک ڈائریکٹر ہیں۔

سنہ 1960 کی فلم ’برسات کی رات‘ میں موسیقار روشن کی ایک قوالی بھی فلم ’دھورندھر‘ میں استعمال کی گئی ہے۔ساحر لدھیانوی کی لکھی یہ قوالی ’ناں تو کارواں کی تلاش ہے‘ کو فلم ’دھورندھر‘ میں ری میکس کر کے استعمال کیا گیا ہے۔

سوشل میڈیا پر بحث

سوشل میڈیا پر ’رحمان ڈکیت‘ کے کردار پر فلمایا گیا گانا بہت ٹرینڈ کر رہا ہے اُور سرحد کے دونوں طرف اس پر بہت بات ہو رہی ہے۔ کوئی گانے کے بول اور گائیکی پر بات کر رہا ہے تو بعض افراد اکشے کھنہ کی انٹری کے دیوانے ہو گئے ہیں۔

تاہم بعض صارفین یہ بات کرتے نظر آئے کہ بلوچ ثقافت دکھاتے ہوئے عربی گانے چلانے کی کیا تُک ہے۔

ایک صارف نے لکھا کہ ’ذرا تصور کریں کہ عربی گانوں پر رقص کیا جائے اور اسے بلوچی ثقافت کہا جائے۔‘

اسی طرح صارف اطہر سلیم نے تبصرہ کیا کہ ’انھوں نے بلوچ ثقافت کو دکھانے کے لیے عربی میوزک کا سہارا لیا! اتنا تو انھیں پتا نہیں اور پوری فلم بنا دی ہے۔‘

سوشل میڈیا پر اپنے آپ کو بلوچ افراد ظاہر کرتے کئی صارفین اس گانے کو آزادی بلوچستان کی نمائش سے بھی تعبیر کر رہے ہیں جبکہ بعض اسے پراپیگنڈا قرار دے رہے ہیں۔

ایک صارف نے ایکس پر لکھا کہ ’میں جرمنی میں دھورندر دیکھ رہا ہوں۔ شکریہ آدتیہ بھائی۔ یہ گانا عربی میں ہے لیکن یہ بلوچوں کے دل کو چھو گیا ہے۔‘

ایکس پر ایک صارف شہان بلوچ نے لکھا کہ روایتی بلوچی لباس میں رقص ہو رہا ہے جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ بلوچستان پاکستان سے کتنا مختلف ہے۔

فرزانہ علی مزاری نے لکھا کہ ’اپنی بلوچ عوام کو ہر طرف خوش دیکھ کر بہت اچھا لگ رہا ہے۔ انڈینز کا شکریہ جو بلوچوں کی جدوجہد کو سامنے لائے۔‘

لیاری گینگ وار کے گرد گھومتی فلم

پانچ دسمبر کو انڈیا میں ریلیز ہونے والی بالی وڈ فلم ’دھورندھر‘ کا ٹریلر سامنے آتے ہی یہ سرحد کے اطراف بحث کا بڑا موضوع بن کر سامنے آئی۔

فلم کی کاسٹ میں سنجے دت، رنویر سنگھ، ارجن رامپال اور اکشے کھنہ ہیں اور اس کی کہانی پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی، انڈین ایجنٹس اور کراچی کی مشہور زمانہ لیاری گینگ وار کے چند حقیقی کرداروں کے گرد گھومتی ہے۔

اس فلم میں ایک کردار چوہدری اسلم بھی ہیں جو ’انکاؤنٹر سپیشلسٹ‘ کہلائے جانے والے سندھ پولیس کے افسر تھے اور نو جنوری 2014 کو شدت گردوں کے حملے میں مارے گئے تھے۔ یہ کردار سنجے دت ادا کر رہے ہیں۔

یہ فلم، جو بظاہر پاکستان اور انڈیا کی خفیہ ایجنسیوں کی ایک دوسرے ملک میں کارروائیوں کو بیان کرتی ہے، ایک ایسے وقت پر ریلیز ہوئی ہے جب پاکستان اور انڈیا کے مابین مئی کے تنازع کے بعد سے کشیدگی جاری ہے۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US