رجب بٹ اور ندیم مبارک کی 10 روزہ راہداری ضمانت منظور: ’ڈی پورٹ نہیں کیا گیا، مقدمات کے فیصلے تک پاکستان میں رہوں گا‘

اسلام آباد ہائی کورٹ نے یوٹیوبر رجب بٹ اور ٹک ٹاکر ندیم مبارک کی 10 روزہ راہداری ضمانت منظور کر لی ہے۔ بدھ کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس انعام امین منہاس نے اس کیس کی سماعت کی۔ دورانِ سماعت درخواست گزاروں کے وکیل نے عدالت سے 15 روزہ راہداری ضمانت دینے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ان کے مؤکلین کے خلاف کراچی میں بھی مقدمہ درج ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے یوٹیوبر رجب بٹ اور ٹک ٹاکر ندیم مبارک کی 10 روزہ راہداری ضمانت منظور کر لی ہے۔

بدھ کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس انعام امین منہاس نے اس کیس کی سماعت کی۔ دورانِ سماعت درخواست گزاروں کے وکیل نے عدالت سے 15 روزہ راہداری ضمانت دینے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ان کے مؤکلین کے خلاف کراچی میں بھی مقدمہ درج ہے۔

دلائل مکمل ہونے پر جسٹس منہاس نے رجب بٹ اور ندیم مبارک کی 10 روزہ راہداری ضمانت منظور کرتے ہوئے انھیں متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کا حکم دے دیا۔

حفاظتی ضمانت ملنے کے بعد رجب بٹ نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انھیں برطانیہ سے ڈی پورٹ نہیں کیا گیا بلکہہوم ڈپارٹمنٹ نے ان کا ویزہ کینسل کیا ہے۔ رجب بٹ نے کہا کہ اگر انھیں برطانیہ سے ڈی پورٹ کیا گیا ہوتا تو بزنس کلاس میں سفر نہ کرتے۔

انھوں نے کہا کہ برطانیہ میں ان کے وکیل نے ہوم ڈپارٹمنٹ کے فیصلے کو عدالت میں چیلنج کیا ہے اور انھیں امید ہے کہ ان کا برطانیہ کا ویزہ بحال ہو جائے گا۔

رجب بٹ کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف لاہور اور کراچی میں توہین مذہب سمیت دیگر مقدمات درج ہیں اور جب تک ان کا فیصلہ نہیں ہوجاتا وہ پاکستان میں موجود ہی رہیں گے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ جس طرح ڈکی بھائی نے اپنے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ انھیں ’بگ برادر‘ کی حمایت حاصل تھی تو کیا انھیں بھی ایسی کوئی مدد دستیاب تھی تو رجب بٹ نے جوابنہیں دیا اور کہا کہ ان کے وکیل اس بارے میں جواب دیں گے۔

ندیم مبارک کا کہنا تھا کہ انھیں ڈکی بھائی کے ساتھ جوئے والے مقدمے میں شریک ملزم کے طور پر رکھا گیا ہے اور وہ بھی مقدمات کا سامنا کرنے کے لیے ہی پاکستان آئے ہیں۔

رجب بٹ پاکستان کے ایک مشہور یوٹیوبر ہیں جو اپنی روزمرہ زندگی پر وی لاگز کے لیے جانے جاتے ہیں۔ ان کے یوٹیوب پر 60 لاکھ سے زیادہ سبسکرائبرز ہیں۔

رجب بٹ اور ندیم مبارک کی جانب سے ان کے وکیل احد کھوکھر نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں حفاظتی ضمانت کی درخواستیں دائر کی تھیں۔

یوٹیوبر رجب بٹ کی حفاظتی ضمانت سے متعلق دائر کی جانے والی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ملزم کے خلاف نیشنل سائبر کرائم انوسٹیگیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) نے جو مقدمہ درج کیا ہے وہ حقائق کے منافی ہے اور رجب بٹ کا اس مقدمے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

اس درخواست میں یہ موقف اپنایا گیا تھا کہ ملزم کے خلاف مقدمہ بدنیتی کی بنیاد پر درج کیا گیا ہے۔

اس درخواست میں کہا گیا تھا کہ ملزم اپنے ملک واپس آنا چاہتا تھا لیکن جب اسے معلوم ہوا کہ پاکستان میں ان کے خلاف مقدمہ درج ہے اور انھیں وطن واپس آتے ہی گرفتار کر لیا جائے گا تو ملزم نے حفاظتی ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے۔

خیال رہے رواں برس این سی سی آئی اے کی جانب سے ستمبر میں رجب بٹ کے خلاف غیرقانونی جوئے کی ایپس کی تشہیر کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

رجب بٹ گذشتہ کئی مہینوں سے برطانیہ میں مقیم تھے۔

ان کے وکیل کی طرف سے عدالت میں دائر کی گئی درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ رجب بٹ نے کبھی بھی قانون کا سامنا کرنے سے راہ فرار اختیار نہیں کی ہے اور وہ کسی بھی مقدمے میں سزا یافتہ نہیں ہیں۔

واضح رہے کہ لاہور کی ایک مقامی عدالت نے غیر قانونی طور پر شیر رکھنے کے جرم میں رواں برس جنوری میں رجب بٹ کو سزا سنائی تھی اور انھیں ایک سال کمیونٹی سروس کرنے کا حکم دیا تھا۔

رجب بٹ نے اپنی حفاظتی ضمانت کے لیے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ پاکستانی شہری ہونے کے ناتے ملک کا آئین انھیں یہ حق دیتا ہے کہ ان کے خلاف دائر مقدمے میں فیئر ٹرائل کو یقینی بنایا جائے۔

دوسرے ملزم ندیم مبارک کی حفاظتی ضمانت کی درخواست میں بھی اسی قسم کا موقف اپنایا گیا تھا۔ دونوں کی درخواستوں میں ایف آئی اے، این سی سی آئی اے اور پاسپورٹ اینڈ امیگریشن ڈپارٹمنٹ کو فریق بنایا گیا ہے۔

رجب بٹ نے حفاظتی ضمانت کے لیے عدالت میں دوخواست ایک ایسے وقت میں دائر کی ہے جب یوٹیوبر سعد الرحمان (ڈکی بھائی) نے غیر قانونی جوئے کی ایپس کی تشہیر کے مقدمے میں ضمانت پر رہائی کے بعد این سی سی آئی اے کے افسران پر تشدد اور رشوت مانگنے سمیت دیگر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔

ڈکی بھائی کو رواں برس اگست میں اُس وقت لاہور ایئر پورٹ سے حراست میں لیا گیا تھا، جب وہ اپنی اہلیہ عروب جتوئی کے ہمراہ ملائیشیا جا رہے تھے۔ لگ بھگ تین ماہ بعد اُنھیں 26 نومبر کو لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر ضمانت پر رہا کیا گیا ہے۔

سعد الرحمان، اُن کی اہلیہ عروب جتوئی اور دیگر ملزمان کے خلاف این سی سی آئی اے نے عام پاکستانی شہریوں کو آن لائن جوا کھلانے والی ایپلیکشنز میں سرمایہ کاری کرنے پر اُکسانے کے الزامات کے تحت مقدمہ درج ہے۔

ضمانت پر رہائی کے بعد اپنے یوٹیوب چینل پر گفتگو کرتے ہوئے سعد الرحمان نے این سی سی آئی اے کے دو افسران پر تشدد کرنے اور کروڑوں روپے رشوت طلب کرنے کے الزامات عائد کیے ہیں۔

رجب بٹ پر مذہبی جذبات مجروح کرنے کے الزام

رواں برس مارچ میں یوٹیوبر رجب بٹ کے خلاف لاہور میں ایک اور مقدمہ بھی درج کیا گیا تھا جس کی ایف آئی آر میں پیکا ایکٹ اور مذہبی جذبات مجروح کرنے کی دفعات شامل کی گئی تھیں۔

اس مقدمہ کی ایف آئی آر میں، جو لاہور کے تھانہ نشتر کالونی میں درج کیا گیا ہے، یوٹیوبر رجب بٹ کے چند ویڈیو بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے الزام عائد کیا گیا کہ انھوں نے اپنے بیانات سے دفعہ 295 اے اور 295 سی کی توہین کی۔

سنت نگر لاہور کے سید حیدر علی شاہ گیلانی کی مدعیت میں درج اس مقدمے میں رجب بٹ کی جانب سے نیا پرفیوم متعارف کروانے اور انڈین گلوکار سدھو موسے والا کا بھی ذکر کیا گیا تھا۔

تاہم 25 مارچ کی صبح یہ ایف آئی آر درج ہونے سے کچھ گھنٹے پہلے ہی رجب بٹ سوشل میڈیا پر اپنے ایک ویڈیو پیغام میں معافی بھی مانگی تھے۔

اپنے ایک ویڈیو پیغام میں رجب بٹ نے کہا تھا کہ ’کچھ دن پہلے میں نے 295 کے نام سے اپنا پرفیوم لانچ کیا تھا، جس کا مقصد ہرگز یہ نہیں تھا کہ میں قانون ناموس رسالت، 295 اے یا 295 سی سے انکاری ہوں۔‘

انھوں نے وضاحت دی کہ ’295 نامی پرفیوم کو لانچ کرتے اور اس کی مشہوری کرتے ہوئے ان کے منھ سے لاعلمی میں جو غلط الفاظ نکلے‘ وہ ان پر معافی مانگتے ہیں۔

اس ویڈیو میں رجب بٹ اپنے اس پرفیوم کو ختم کرنے کا اعلان بھی کرتے ہیں۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US