بلوچستان گرینڈ الائنس کے آرگنائزر قدوس کاکڑ نے کوئٹہ میں اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومتِ بلوچستان کی مسلسل چھ ماہ کی وعدہ خلافیوں پر شدید ردِعمل ظاہر کیا اور صوبہ بھر کے دو لاکھ سے زائد ملازمین کے حقوق کے لیے مرحلہ وار احتجاجی تحریک کا جامع شیڈول جاری کردیا۔
قدوس کاکڑ نے کہا کہ 12 ہزار اور 32 ہزار ملازمین کے کیسز پر میڈیا کے سامنے دوبارہ پیش ہونا حکومت کی مسلسل عدم دلچسپی کا نتیجہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملازمین کے ساتھ کیے گئے تحریری وعدوں کا احترام نہیں کیا گیا جبکہ وزراء اور سیکریٹریز پر مشتمل کمیٹی کی متفقہ سفارشات کابینہ سے بار بار ڈراپ کی گئیں۔
وزیرِ تعلیم کی غیر موجودگی جیسے بے بنیاد جواز پیش کیے گئے، حکومت کے تاخیری حربے اپنی انتہا کو پہنچ چکے ہیں، انہوں نے انکشاف کیا کہ حکومت نے بجٹ سے قبل پیش کیے گئے چارٹر آف ڈیمانڈ کو نظر انداز کیا، جبکہ بجٹ سیشن کے دوران ملازمین کے پرامن دھرنے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی گئی، گھروں پر چھاپے، رہنماؤں کی گرفتاریاں، لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال ہوا۔
قدوس کاکڑ نے بتایا کہ کمیٹی کے ساتھ متعدد روز کے مذاکرات میں مشترکہ سفارشات پر مکمل اتفاق ہوا، منٹس آف میٹنگ تیار ہوئے اور دستخط بھی مکمل کیے گئے، وزیرِاعلیٰ نے یقین دہانی بھی کرائی، مگر چھ ماہ سے سفارشات مسلسل مؤخر کی جا رہی ہیں۔ ملازمین کو مجبور کیا گیا کہ وہ احتجاج کو اپنا آخری راستہ بنائیں۔
انہوں نے اعلان کیا کہ حکومت کو 10 دسمبر تک حتمی مہلت دی گئی تھی، تاہم اس مدت میں مشترکہ سفارشات کی منظوری نہیں دی گئی، آج 11 دسمبر سے صوبہ بھر میں احتجاجی تحریک کا آغاز کردیا گیا ہے۔
احتجاجی شیڈول کے مطابق 12 دسمبر: تمام اضلاع میں ایکشن کمیٹی کے اجلاس، 13 دسمبر: ضلع گیر پریس کانفرنسز، 15–16 دسمبر: سرکاری دفاتر پر سیاہ بینرز، بازوؤں پر سیاہ پٹیاں اور احتجاجی ریکارڈنگ، 17–20 دسمبر: تمام ڈویژنز میں احتجاجی ریلیاں اور مظاہرے، 23 دسمبر: کوئٹہ میں صوبائی سطح کی گرینڈ ریلی، 24–26 دسمبر: اضلاع کے پریس کلبوں کے باہر احتجاجی کیمپ، 29 دسمبر: صوبہ بھر میں قلم چھوڑ، کام چھوڑ ہڑتال، 30–31 دسمبر: مکمل صوبائی لاک ڈاؤن کیا جائے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ ملازمین وفاق کے برابر حقوق مانگ رہے ہیں، کوئی اضافی مراعات نہیں۔ ملازمین کوئی بھیک نہیں مانگ رہے، اپنے آئینی حق کی بات کر رہے ہیں، یہ حکومت کا امتحان ہے کہ کیا وہ وفاقی اکائیوں کے ساتھ یکساں سلوک کرے گی یا ملازمین کو مزید دیوار سے لگائے گی۔
آخر میں قدوس کاکڑ نے کہا کہ اگر حکومت نے اپنی دستخط شدہ سفارشات پر عمل نہ کیا تو کور کمیٹی کا اجلاس مزید سخت لائحہ عمل کا اعلان کرے گا۔