آئی ایم ایف کا پاکستان سے ’ڈو مور‘ کا مطالبہ، زرعی و صنعتی شعبے پر نئے ٹیکس متوقع

image

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان جاری مذاکرات میں عالمی مالیاتی ادارے نے اصلاحاتی پروگرام پر مزید پیش رفت کے لیے سخت شرائط عائد کرنے کا عندیہ دے دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے سرکاری ملکیتی اداروں (SOEs) کے قانون میں تبدیلی کے لیے اگست 2026 کی حتمی ڈیڈ لائن دے دی ہے، جس کے تحت اداروں کی شفافیت، کارکردگی اور نجکاری کے عمل کو تیز کرنے کی ہدایات شامل ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستان سے کہا ہے کہ آمدنی بڑھانے کے لیے کھاد، زرعی ادویات، شوگر اور ہائی ویلیو سرجری آئیٹمز پر نئے ٹیکسز عائد کیے جائیں۔ نئے ٹیکسز کا اطلاق مرحلہ وار ہوگا، جس کا مقصد بجٹ خسارہ کم کرنا اور ایف بی آر کی ریوینیو کارکردگی کو بہتر بنانا ہے۔

ایف بی آر نے آئی ایم ایف کو ریوینیو شارٹ فال پورا کرنے کے لیے اضافی ٹیکس اقدامات اٹھانے پر آمادگی ظاہر کر دی ہے، جس کے بعد اہم شعبوں میں مزید ٹیکس اصلاحات متوقع ہیں۔

ذرائع کے مطابق حکومت نے آئی ایم ایف کو یقین دلایا ہے کہ شوگر سیکٹر کی مکمل ڈی ریگولیشن کی جائے گی، توانائی کے شعبے میں مزید اصلاحات نافذ کی جائیں گی، جن میں بجلی اور گیس کے نقصانات کم کرنے، سرکولر ڈیٹ روکنے اور قیمتوں کے تعین کے نظام کو شفاف بنانے کے اقدامات شامل ہیں۔

آئی ایم ایف کا پاکستان پر اضافی شرائط کا تقاضا، کرپشن روکنے کیلیے سخت اقدامات لازمی قرار

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے قرض پروگرام کو جاری رکھنے کے لیے نئی اور سخت شرائط عائد کر دی ہیں، جن کا مقصد کرپشن کی روک تھام، شفافیت میں اضافہ اور معاشی اصلاحات کو تیز کرنا ہے۔

آئی ایم ایف کی ہدایات کے مطابق اعلیٰ سرکاری افسران کے اثاثوں کی آن لائن اشاعت لازمی قرار دے دی گئی ہے، جبکہ بدعنوانی کے خطرات کم کرنے کے لیے حکومت کو اینٹی کرپشن ایکشن پلان تشکیل دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔ صوبائی اینٹی کرپشن اداروں کو مزید اختیارات دینے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

ادارے نے شوگر سیکٹر کو بھی اصلاحات کی فہرست میں شامل کرتے ہوئے کہا ہے کہ شوگر مارکیٹ لبرلائزیشن پالیسی جون تک تیار کی جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ ایف بی آر کے لیے ریفارمز روڈمیپ کی فوری تیاری ضروری قرار دی گئی ہے تاکہ سیلز ٹیکس کا دائرہ کار مزید بڑھایا جا سکے اور اضافی اشیا کو معیاری شرح پر لایا جائے۔

آئی ایم ایف نے حکومت کو کمپنیز ایکٹ میں ترامیم پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی بھی ہدایت کی ہے، جبکہ ترسیلات زر کی منتقلی پر آنے والی لاگت کا جامع جائزہ اور مقامی کرنسی بانڈ مارکیٹ کی رکاوٹوں پر تفصیلی اسٹڈی لازمی قرار دی گئی ہے۔

عالمی مالیاتی ادارے کے مطابق تارکین وطن کی رقوم (Remittances) سے متعلق اخراجات میں کمی اور شفافیت ملکی معیشت کے استحکام کے لیے نہایت ضروری ہے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US