کورونا وائرس نے دنیا بھر میں اپنی دہشت پھیلائی ہوئی ہے۔ مگر اس کے باوجود کچھ ایسے افراد بھی ہیں جو اب تک اس موذی مرض کو محض افواہ قرار دیتے ہیں اور فیس ماسک پہننے اور سماجی فاصلے کی پابندی پر عمل سے انکار کرتے ہیں۔ اب یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے سائنسدانوں نے نئی تحقیق میں ایسے لوگوں کے متعلق پریشان کن انکشاف کر دیا ہے۔
میل آن لائن کے مطابق سائنسدانوں نے امریکہ میں ہزاروں لوگوں پر مشتمل اس تحقیقاتی سروے کے نتائج میں بتایا ہے کہ جو لوگ فیس ماسک پہننے اور سماجی فاصلے کی پابندی پر عمل سے انکار کرتے ہیں، ان میں حساسیت اور دوسروں کا احساس کرنے کی صلاحیت بہت کم ہوتی ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ ایسے لوگوں میں قابل عمل یادداشت کا فقدان ہوتا ہے جس کے باعث ان میں مشکل فیصلے کرنے کی صلاحیت کم ہوتی ہے۔ یہ قابل عمل یادداشت ہی ہوتی ہے جس پر انسان کی ذہانت اور فیصلہ سازی کی صلاحیت پر انحصار ہوتا ہے۔
تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ اسسٹنٹ پروفیسر آف سائیکالوجی وی وی ژینگ کا کہنا تھا کہ ہماری تحقیق میں ثابت ہوا ہے کہ جس شخص میں جتنی زیادہ ورکنگ میموری کی صلاحیت ہوگی وہ اتنا ہی فیس ماسک اور سماجی میل جول میں احتیاط برتے گا۔ ایسا شخص اتنا ہی زیادہ ذہین بھی ہو گا کیونکہ ورکنگ میموری پر ہی ذہانت کا انحصار ہوتا ہے۔
سائنسدانوں نے اس تحقیق کے نتائج میں اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ ایسے لوگوں کی ذہنی استعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کے لئے کام کریں تاکہ انہیں فیس ماسک پہننے اور سماجی فاصلے اختیار کرنے کی پابندی کرائی جا سکے۔