انڈونیشیا کی فلائٹ بوئنگ بی737 دو روز قبل جکارتہ سے پونٹیانک جا رہی تھی۔ جس کا رابطہ پروان بھرنے کے کچھ دیر بعد ہی کنٹرول روم سے منقطع ہوگیا تھا اور اس وقت یہ جاوا سمندر کے قریب تھا اس کے بعد طیارہ اچانک ریڈار سے غائب ہوگیا اور پھر ماہی گیروں کی جانب سے اطلاع دی گئی کہ سمندر میں جہاز کا ملبہ گرا ہوا ہے جس کے بعد شناخت ہوئی کہ یہ وہی بوئنگ بی737 ہے جو گزشتہ روز غائب ہو گئی تھی۔
اس فلائٹ میں 10 بچوں سمیت 50 مسافروں اور 12 کریئو افراد شامل تھے۔ طیارے میں تین بچوں سمیت ایک خاتون بھی سوار تھیں جن کا آخری پیغام منظرِ عام پر آ رہا ہے اس کو دیکھ کر ہو کوئی عشکبار ہے۔ رتھی وندانیا نامی خاتون نے فلائٹ میں سوار ہونے سے قبل ایک تصویر اپنے انسٹاگرام پر شیئر کی تھی جس میں انڈونیشین زبان میں لکھا تھا کہ: '' خدا حافظ، ہم اپنے گھر جا رہے ہیں۔ ''
رتھی کے بھائی عرفان نے اپنی بہن اور بچوں سے متعلق بتایا ہے کہ: '' ہم نے بہت کوشش کی کہ بہن کو اپنے پاس روک سکیں، مگر وہ نہ رُکی۔ ہم نے کہا تھا کہ اس فلائٹ سے نہ جائیں بلکہ اس کے بعد والی فلائٹ سے چلی جانا، مگر آخری وقت پر رتھی نے ارادہ بدل دیا.
رتھی نے کہا کہ: '' تم فکر نہ کرو، اب میری منزل یہی فلائٹ ہے، میں اپنے بچوں کے ساتھ بہت سکون سے اپنے گھر چلی جاؤں گی۔''