ایران کے جزیرہ ہرمز کی ساحلی پٹی پر حالیہ بارشوں کے بعد زمین اور پانی سرخ رنگت اختیار کر گئے جس نے دنیا بھر کے سیاحوں اور ماہرین ماحولیات کو حیران کر دیا۔ تاہم ماہرین نے اس بات کی وضاحت کی کہ یہ قدرتی عمل ہے اور ماحولیاتی نظام یا آلودگی سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔
ہرمز جزیرہ جسے پہلے ’’رینبو آئی لینڈ‘‘ کے نام سے جانا جاتا تھا اپنی منفرد جغرافیائی ساخت اور معدنیات کی وجہ سے مشہور ہے۔ ماہرین کے مطابق جزیرے کی مٹی میں موجود ہیماٹائٹ نامی معدنیات میں آئرن آکسائیڈ کی موجودگی کے سبب بارش کے پانی کے ساتھ جب یہ مٹی حل ہوتی ہے تو ساحل اور پانی سرخ نظر آنے لگتے ہیں۔
جزیرے کی دیگر رنگین خصوصیات میں پیلا، سنہری اور نارنجی رنگ شامل ہیں جو ہزاروں سالوں کی جغرافیائی سرگرمیوں کا نتیجہ ہیں۔ ماہرین نے واضح کیا کہ یہ سرخ منظر کسی قسم کی آلودگی یا خطرناک ماحولیاتی تبدیلی کی علامت نہیں بلکہ جزیرے کی معدنیات اور موسمی حالات کی وجہ سے پیدا ہونے والا قدرتی عمل ہے۔
سرخ رنگت کے اس حسین منظر نے سوشل میڈیا پر بھی زبردست توجہ حاصل کی ہے اور جزیرہ ہرمز اپنے رنگین ساحلی مناظر کی وجہ سے دنیا بھر کے سیاحوں کی پسندیدہ منزل بن چکا ہے۔ سائنسدان اور سیاح دونوں اس جزیرے کو قدرتی جمالیات اور زمین کی معدنیات کے پیچیدہ تعلقات کو سمجھنے کے لیے ایک تحقیقی مقام قرار دیتے ہیں۔
یہ قدرتی منظر نہ صرف ہرمز جزیرے کی خوبصورتی میں اضافہ کر رہا ہے بلکہ قدرتی معدنیات اور موسمی عوامل کے حسین امتزاج کو بھی واضح طور پر دکھا رہا ہے۔