اس صابن کو کتے کی کاٹی ہوئے جگہ پر لگائیں ۔۔ کتا کاٹ لے تو کونسا صابن لگانے سے اسکا فوری علاج گھر بیٹھے کیا جا سکتا ہے؟

image

جب بھی کسی بچے کو کتا کاٹ لیتا ہے تو اس کے کاٹنے کے باعث بچہ درد سے چیختا ہے بلکہ کئی مرتبہ تو اس سے بچاؤ کی ویکسین نہ ہونے کے باعث بچے کی موت بھی کتے کے کاٹنے کے فوراََ بعد واقع ہو جاتی ہے۔ مگر اپنے بچے کوایک چھوٹی سی ترکیب سے ہمیشہ کیلئے والدین خود بچا سکتے ہیں۔

ہمارے یہاں لوگوں کو اسے بارے میں زیادہ معلومات ہی نہیں کہ کتے کے کاٹنے کے بعد اب علاج کہاں سے کروایا جائے اور اسی کشمکش میں بچے کی زندگی خطرے میں پڑ جاتی ہے ۔اگر کبھی کسی بچے یا بڑے کو کتے نے کاٹ لیا ہو تو فوراََ گھر میں موجود لائف بوائے صابن اس جگہ پر لگائیں جس جگہ کتے نے کاٹا ہو ، اسی جگہ پر کم از کم 10 سے 12 مرتبہ صابن لگائیں اور دھوئیں ۔ لیکن یاد رہے کہ لائف بوائے صابن وہ ہو جس کا فارمولا کاربولک ایسڈ ہو۔

صرف یہی نہیں اس عمل کے بعد 80 ایس جسے ڈاکٹر ٹیٹنس کا انجکشن کہتے ہیں اسے قریبی اسپتال سے لگوا لیں۔ اس تمام عمل سے یہ ہوگا کہ جسم میں زہر نہیں پھیلے گا اور اگر اسپتال لے جانے میں دیر بھی ہو جاتی ہے تو اللہ پاک کے حکم سے کچھ نہیں ہوگا۔

واضح رہے کہ آپ یہ نہ سوچیں کہ میں نے یہ سب عمل کر لیا ہے تو اب مکمل علاج کروانے کی ضرورت نہیں ۔ بلکہ کرنا یہ چاہیے کہ اپنے شہر کے برے سرکاری اسپتال کے کتے کے کاٹنے کے وارڈ میں تشریف لے جائیں اور ڈاکٹر ز کو یہ بات بتلائیں جس کے بعد وہ اگر ضرورت محسوس کریں کے مزید علاج کرنے کی ضرورت ہے تو وہ آپکو مختلف دنوں میں مختلف اوقات پر آپکو 4 انجکشن لگائیں جس سے آپکی زندگی خطرے سے ہمیشہ کیلئے باہر ہو گی۔

واضح رہے کہ کتوں کے کاٹنے کے واقعات پورے ملک میں ہی بڑھتے جا رہے ہیں خصوصاََ یہ واقعات اندرون سندھ میں کافی بڑھ چکے ہیں لیکن کتے کے کاٹنے کے بعد اس سے بچاؤ کی اب تک کوئی ویکسین ہی نہیں ۔ سندھ میں سال 2020 میں 1 لاکھ 50 ہزار کتے کے کاٹنے کیسز رپورٹ ہوئے۔


About the Author:

Faiq is a versatile content writer who specializes in writing about current affairs, showbiz, and sports. He holds a degree in Mass Communication from the Urdu Federal University and has several years of experience writing.

پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts