فقیر ایک مرتبہ مانگنے آئے اور ضرروتمند ہو تو اسے اپنی استطاعت کے مطابق کچھ نہ کچھ دے دینا کوئی حرض نہیں ہے، لیکن بار بار آئے تو کوفت آنے لگتی ہے کہ اچھا خاصا ہٹا کٹا ہے مانگ کیوں رہا ہے، وغیرہ وغیرہ۔ لیکن اکثر اوقات ہم اپنے طیش اور غصے میں ایسے ضرورتمندوں کو بھول جاتے ہیں جن کو ہماری ذرا سی امداد کی ضرورت ہوتی ہے اور ڈانٹ کر بھگا دیتے ہیں، کچھ جاہل لوگ بھی ہوتے ہیں جو مارنے پر اتر آتے ہیں۔
ایسے ہی
ایک امیر بادشاہ کی کہانی ہم آپ کو بتانے جا رہے ہیں جو اپنی بیگم کے ساتھ دستر خوان پہ بیٹھا ہوا تھا، دستر خوان پر کھانے کے مختلف قسم کے لواشمات تھے نیز ہر قسم کی نعمتوں سے بھرا ہوا تھا
اتنے میں ایک فقیر نے آواز لگائی کہ اللہ کے نام پہ کچھ کھانے کے لیے دے دو۔
بادشاہ نے اپنی بیوی کو حکم دیا کہ دسترخوان پر موجود سارا کھانا فقیر کے تھیلے میں ڈال دو، عورت اُٹھی اور ایسا ہی کیا، مگر حیران ہوئی جب اس عورت نے اس فقیر کا چہرہ دیکھا تو خون کے آنسو رو پڑی۔ بیوی کے رونے کی آواز سن کر بادشاہ بھی آیا اس نے پوچھا کیا ہوا میری شہزادی؟ تو وہ بولی کہ
یہ شخص بہت امیر آدمی تھا اور میرا پہلا شوہر تھا۔
ہم ایسے ہی دسترخوان پر بیٹھے کھانا کھا رہے تھے، ایک فقیر آیا، کھانا مانگا کہا میں بہت بھوکا ہوں، کچھ کھانے کے لیے دے دو، تو اس نے اٹھ کر فقیر کی ایسی پٹائی کی کہ اس کا خون بہنے لگا۔ نہ جانے اُس فقیر نے کیا بد دُعا دی کہ اس کے حالات دن بدن خراب ہو تے چلے گئے، محل بک گیا، اُس نے مجھے بھی طلاق دے دی
۔
بادشاہ نے بیوی کی باتیں سُن کر جواب دیا کہ:
''
شہزادی
اگر میں تمہیں اس سے بھی زیادہ تعجب کی بات بتاؤں، تو تم حیران ہو جاؤ گی، اُس فقیر نے جس کی پٹائی کی تھی وہ میں ہی تھا، اللہ پاک نے مال، دولت، بنگلہ اور بیوی بھی چھین کر مجھ جیسے شخص کو دے دیا، جو فقیر بن کر کبھی اُس کے دَر پہ مانگتا تھا، اور کچھ سال بعد اللہ پاک نے اُس بادشاہ کو فقیر بنا کہ اُسی دَر پہ لاکر کھڑا کر دیا۔