مہنگائی سے بلبلاتی عوام پر ایک بار پھر بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا بم گرا دیا گیا۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق نیپرا نے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 4 روپے 30 پیسے کا اضافہ کردیا ہے۔
نیپرا کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے مطابق بجلی کی قیمتیں نومبر کی فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بڑھائی گئی ہیں۔ اضافی قیمت کے ساتھ وصولی جنوری کے بلوں میں کی جائے گی۔ البتہ کے الیکٹرک اور لائف صارفین پر ان قیمتوں کا اطلاق نہیں ہوگا۔
فیول ایڈجسٹمنٹ کیا ہے؟
آپ نے غور کیا ہوگا کہ اکثر بجلی کی قیمتوں میں اضافہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کیا جاتا جس کی وجہ سے اچانک ہی عوام پر کئی ارب کا بوجھ لاد دیا جاتا ہے۔ لیکن آخر یہ فیول ایڈجسٹمنٹ کیا ہے؟ اس سوال کو سمجھنے کے لئے یہ جاننا ضروری ہے کہ بجلی کس طرح بنائی جارہی ہے۔
پاکستان میں بجلی بنانے کے لئے مختلف ایندھن ایل این جی، کوئلہ، ڈیزل اور فرنس آئل وغیرہ استعمال کیے جاتے ہیں۔ ان ایندھنوں کو زیادہ تر باہر کے ممالک سے منگوانا پڑتا ہے۔ اگر ایندھن کی قیمت اچانک بڑھ جائے تو حکومت کو مہنگے داموں خریدنا پڑتا ہے اور بعد میں یہ رقم فی یونٹ کے حساب سے تقسیم کرکے ٹیکس لگایا جاتا ہے جو عوام ادا کرتی ہے۔