بیٹیوں کو رخصت کرنا ہر ماں باپ کی اولین خواہش ہوتی ہے اور بیٹیوں کے فرض سے سبکدوش ہونے کے بعد والدین سکھ کی زندگی گزارنے کا خواب دیکھتے ہیں لیکن اگر بیٹیاں واپس والدین کے گھر آجائیں تو ان کے گھر اجڑنے کا دکھ اور بڑھاپے میں بیٹی اور اس کے بچوں کو پالنے کی ذمہ داری بوڑھے والدین کی کمر توڑ دی دیتی ہے۔
پنجاب میں ایسا ہی تاندلیانوالہ کے مقبول نامی شخص کے ساتھ ہوا جس کا داماد نشے پر لگ گیا اور بیٹی اپنے بچوں کو لے کر واپس والد کے گھر آگئی، بوڑھا اور بیمار باپ بیٹی اور اس کے بچوں کو ایک وقت کھانا کھلانے کیلئے دن بھر سائیکل پر کباڑ جمع کرتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کبھی روٹی کا بندوبست ہوجاتا ہے لیکن کبھی دیہاڑی نہ لگے تو روٹی کھانے کو بھی نہیں ملتی، ان کی سائیکل کی حالت بھی نہایت خستہ تھی، بزرگ نے بتایا کہ کبھی 50 تو کبھی 100 روپے کمالیتا ہوں۔
بزرگ نے بتایا کہ بیٹی کو بیاہ کر سکون کی زندگی بسر کررہا تھا، کوئی نہ کوئی روٹی دے دیتا تھا لیکن بیٹی کا شوہر نشے پر لگ گیا تو بیٹی اپنے پانچ بچے لے کر میرے پاس آگئی تو اس لئے اب مزدوری کررہا ہوں۔
راہ انسانیت کی جانب سے بزرگ شہری کو نئی سائیکل دی گئی تو ان کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں رہا، بزرگ کو راہ انسانیت کی رہنما طاہرہ نامی خاتون نے راشن اور 10 ہزار روپے نقد دیئے تو بزرگ دونوں ہاتھ اٹھاکر انہیں دعائیں دیتے رہے۔