“جب لاہور آیا تو نہ جوتے تھے نہ ہی سر چھپانے کا ٹھکانہ۔ تب اکیڈمی کے لوگوں نے بہت مدد کی۔ اسپائکس بھی دیے اور گھر بھی دیا۔ میرے پاس تب پیسے نہیں ہوتے تھے۔“
شاید ہی کوئی یقین کرے کہ یہ الفاظ پاکستان میں دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ وکٹس اڑانے والے فاسٹ بولر احسان اللہ کے ہیں۔ سوات سے تعلق رکھنے والے احسان اللہ کا تعلق ایک غریب گھرانے سے ہے۔ ان کے بزرگ والد اس بات سے قطعی بے خبر تھے کہ ان کا بیٹا اتنا شاندار کھلاڑی ہے۔ اچانک ایک دن کچھ ساتھی لڑکے احسان کے ماموں کے پاس گئے اور انھیں بتایا کہ آپ کا بھانجا بہت اچھا کھلاڑی ہے۔ احسان اللہ کے ماموں نے بھانجے کا ایڈمیشن اکیڈمی میں کرایا جہاں سے احسان اللہ کے کھیل کے سفر کا آغاز ہوا۔
پرانا گھر اور بوڑھے والدین
ویڈیو میں احسان اللہ کے گھر سجی انھیں ملنے والی کئی ٹرافیز اور میڈلز دیکھے جاسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ ان کا آبائی گھر ہے جو کافی خستہ حالت میں دکھائی دے رہا ہے۔ ان کے بوڑھے والد بھی اس ویڈیو میں دیکھے جاسکتے ہیں۔
کل کے انٹرویو میں کیا کہا؟
ملتان سلطانز کے فاسٹ بولر احسان اللہ نے گزشتہ رات انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ انھیں یقین تھا کہ وہ قومی ٹیم میں اپنی جگہ بنانے میں ضرور کامیاب ہوجائیں گے اور اب وہ ورلڈ کپ میں شامل ہو کر پاکستان کا نام روشن کرنا چاہتے ہیں۔