پاکستان میں اس وقت مہنگائی اپنی تمام تر حدوں کو عبور کرچکی ہے، ملک میں ڈالر کی کمی کی وجہ سے معاشی مسائل سنگین ہوچکے ہیں لیکن ماضی میں یہی ڈالر کوئی اہمیت نہیں رکھتا تھا۔
پاکستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں اس وقت ڈالر لین دین کیلئے سب سے بڑی کرنسی ہے گوکہ دنیا کے کئی بااثر ممالک دیگر کرنسیوں میں بھی لین دین کو ترجیح دے رہے ہیں لیکن اس کے باوجود پوری دنیا میں ڈالر کی اجارہ داری قائم ہے۔
پاکستان کو اس وقت ڈالر نہ ہونے کی وجہ سے معاشی مسائل کا سامنا ہے، پورٹس پر کنٹینرز موجود ہیں لیکن ایل سیز نہ کھلنے کی وجہ سے ملک میں خام مال کی شدید قلت کی وجہ سے مہنگائی کی شرح بڑھتی جارہی ہے۔
پاکستان کے تمام معاشی مسائل ڈالر سے جڑے ہیں کیونکہ عالمی سطح پر تمام لین دین ڈالر میں ہوتا لیکن پاکستان کے پاس اس وقت ڈالرز کی کمی ہے اور ہر کوشش کے باوجود حکومت ڈالر کے حصول میں ناکام نظر آتی ہے۔
پاکستان میں ڈالر کی قلت کی وجہ سے ایک ڈالر اس وقت 300 روپے میں بھی دستیاب نہیں ہے اور حکومت معاشی مسائل سے نمٹنے اور دیوالیہ کے خطرات سے بچنے کیلئے ایک بار پھر آئی ایم ایف سے قرض کی خواہاں ہے۔
تقسیم ہندوستان سے پہلے 1917میں برطانوی راج کے وقت امریکی ڈالر اس خطے میں کوئی اہمیت نہیں رکھتا تھا اور اطلاعات یہ بھی ہیں کہ اس وقت ایک روپیہ 13 ڈالر کے برابر تھا تاہم آج تقسیم کے بعد ڈالر بھارت میں 80 سے زیادہ جبکہ پاکستان میں 300 میں بھی دستیاب نہیں ہے۔