حکومت نے عمران خان کی گرفتاری اور رہائی کے بعد پیش آنے والی صورتحال کے بعد حالات مزید بگڑنے پر ملک میں ایمرجنسی لگانے کا عندیہ دیدیا ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ عدالتوں کوشہداء کی یادگار پر حملوں کا سوموٹو لینا چاہیےتھا، کور کمانڈرلاہورکے گھرپرحملوں کا سوموٹو تو نہیں لیا گیا۔
عمران نےگرفتاری سے پہلے ویڈیو پیغام میں ورکرز کو کیا تلقین کی تھی؟ کیا عمران نے کارکنوں کو تشدد کے لیے نہیں اکسایا؟ جلاؤ، گھیراؤ،ان کے لیڈران کی زبان سب کے سامنے ہے، سب نےدیکھا ان کے لیڈراور سابق وزرا کیا کہہ رہے ہیں۔
سپریم کورٹ کے عمران خان سے رویئے پر خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ نوازشریف،آصف زرداری، فریال، مریم کسی ریسٹ ہاؤس میں نہیں رہے۔ کیا حسن سلوک صرف عمران خان کےلیے مخصوص ہے؟ عدالتیں حکم دیتی ہیں، خواہشات کا اظہار نہیں کرتیں۔
وزیردفاع کا کہنا تھا کہ سوموٹونوٹسز، راتوں کوعدالتیں، عمران خان کی خواہشات پرقانون اورآئین پامال ہوا۔ ریسٹ ہاؤس میں سہولیات کا بھی پوچھا جارہا ہے، ملک میں2 معیارکیوں ہیں؟۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ملک میں مارشل لاء کا کوئی امکان نہیں ہے تاہم حالات کا تقاضہ ہوا تو ملک میں ایمرجنسی لگائی جاسکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کہتے ہیں مجھے ڈنڈے مارے گئے، اسکے بعد کچھ یاد نہیں، جب چاہا یادداشت غائب ہوگئی، جب چاہا واپس آگئی۔
پولیس کی تحویل اورعمران خان کے خیراتی اسپتال کے میڈیکل میں زمین آسمان کا فرق ہے، قوم کوکب تک بے وقوف بنایا جاتا رہےگا۔