گذشتہ شب بنگلہ دیش کے خلاف جیت کے باوجود انڈیا میں جاری کرکٹ ورلڈ کپ میں پاکستان کی آگے کی راہ آسان نظر نہیں آ رہی۔
انڈیا میں جاری کرکٹ ورلڈ کپ میں پاکستان کی آگے کی راہ آسان نظر نہیں آ رہی۔
منگل کو جب پاکستان کرکٹ ٹیم نے بنگلہ دیش کی ٹیم کو سات وکٹوں سے شکست دی تو پاکستانی شائقین کے ذہنوں میں کچھ امیدیں پھر سے جاگ اٹھی ہیں۔
کرکٹ ورلڈ کپ میں اب تک کھیلے گئے سات میچوں میں سے پاکستان صرف تین میچ جیتنے میں کامیاب رہا ہے۔
لیکن اس کے باوجود پاکستان ورلڈ کپ میں سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی سکتا ہے لیکن اس کا انحصار بہت سی دوسری چیزوں اور اگر مگر پر ہوگا۔
منگل کو بنگلہ دیش کو شکست دینے کے بعد اب بھی پاکستان کی امیدیں کس طرح زندہ ہیں، آئیے اس کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
پاکستان رینکنگ میں اس وقت کہاں ہے؟
کرکٹ ورلڈ کپ میں کھیلے گئے میچوں کے پوائنٹس ٹیبل پر انڈیا اس وقت 12 پوائنٹس کے ساتھ سرفہرست ہے۔
پاکستان کے سات میچز میں چھ پوائنٹس ہیں اور وہ اس فہرست میں پانچویں نمبر پر آ گیا ہے۔ افغانستان کے بھی چھ پوائنٹس ہیں لیکن اس نے ابھی چھ میچز ہی کھیلے ہیں۔
پاکستان کو اب نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کے خلاف میچز کھیلنے ہیں۔ پاکستان کو یہ دونوں میچ جیتنا ہوں گے، نہیں تو اس کی ساری امیدیں جاتی رہیں گی۔
اگر پاکستان ایسا کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو اس کے کل 10 پوائنٹس ہو جائیں گے۔ یہ وہ زیادہ سے زیادہ ممکنہ پوائنٹس ہیں جو پاکستانی ٹیم گروپ مرحلے میں حاصل کر سکتی ہے۔
ایسی صورتحال میں پاکستان کو آخری چار ٹیموں میں جگہ بنانے کے لیے دوسروں پر انحصار کرنا پڑے گا۔
کیا انڈیا اور افغانستان پر اعتماد کرتے ہیں؟
انڈیا اور سری لنکا کے درمیان میچ جمعرات کو ہونا ہے۔ جب یہ دونوں ٹیمیں ممبئی کے وانکھیڑے سٹیڈیم میں کھیلیں گی تو انڈین کرکٹ شائقین ٹیم انڈیا کی جیت کی دعائیں مانگ رہے ہوں گے لیکن پاکستانی کرکٹ ٹیم کے شائقین بھی انڈیا کی جیت کے متمنی ہوں گے۔
اگر انڈیا یہ میچ جیت جاتا ہے تو سری لنکا کی ٹیم ورلڈ کپ سے باہر ہو جائے گی۔ سری لنکا اس وقت چھ میچ کھیلنے کے بعد چار پوائنٹس کے ساتھ ساتویں نمبر پر ہے۔
سری لنکا کے باہر ہونے سے پاکستان کا راستہ نسبتاً آسان ہو جائے گا۔ اس میچ کے بعد پاکستان کی امیدیں افغانستان سے ہوں گی۔
افغانستان کو گروپ میچ میں ابھی مزید تین میچز کھیلنے ہیں۔ یہ میچ نیدرلینڈز، آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے خلاف کھیلے جانے ہیں۔
اگر پاکستان ورلڈ کپ میں رہنے کی امید رکھے تو یہ اسی صورت ممکن ہے کہ افغانستان ان تینوں میں سے صرف ایک میچ جیتے۔
اگر افغانستان بقیہ تینوں میں سے ایک میچ جیت جاتا ہے تو اس کے کل آٹھ پوائنٹس ہو جائیں گے لیکن اگر افغانستان دو میچ جیت جاتا ہے تو اس کے بھی 10 پوائنٹس ہو جائیں گے اور ایسی صورت میں فیصلہ نیٹ رن ریٹ پر منحصر ہو جائے گا۔
کیا اس رن ریٹ سے پاکستان کا کام ہو سکے گا؟
اگر پاکستان سیمی فائنل میں جگہ بنانا چاہتا ہے تو اس کا جیتا ہی کافی نہیں ہو گا۔ اسے پوائنٹس ٹیبل میں دوسرے، تیسرے اور چوتھے نمبر پر آنے والی ٹیموں کا رن ریٹ دیکھنا ہوگا۔
اس وقت جنوبی افریقہ 10 پوائنٹس کے ساتھ پوائنٹس ٹیبل پر دوسرے نمبر پر ہے۔ جنوبی افریقہ کو سیمی فائنل میں جگہ بنانے کے لیے مزید ایک میچ جیتنا ہوگا جبکہ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا اس وقت آٹھ آٹھ پوائنٹس کے ساتھ تیسرے اور چوتھے نمبر پر ہیں۔
ان دونوں ٹیموں کو سیمی فائنل میں پہنچنے کے لیے دو دو میچ جیتنا ہوں گے۔
اب پاکستان کو نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلنا ہے اور یہ میچ پاکستان کے لیے جیتنا بہت ضروری ہے۔
اس کے بعد جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ کے درمیان میچ ہے۔ پاکستان چاہے گا کہ جنوبی افریقہ یہ میچ جیتے۔ اس کے علاوہ اگر نیوزی لینڈ کی ٹیم سری لنکا سے ہار جاتی ہے تو یہ پاکستان کے حق میں ہو گا۔
اگر نیوزی لینڈ، سری لنکا اور جنوبی افریقہ کے خلاف میچوں میں سے ایک بھی میچ جیتتا ہے تو اسے 10 پوائنٹس مل جائیں گے۔
پاکستان کی مدد کون کر سکتا ہے؟
جنوبی افریقہ کو اب گروپ مرحلے میں نیوزی لینڈ، انڈیا اور افغانستان کے خلاف میچز کھیلنے ہیں۔
اگر جنوبی افریقہ ان میں سے ایک بھی میچ نہیں جیتتا تو اس کے صرف 10 پوائنٹس ہوں گے۔ پاکستان کی اس بات سے امید بڑھ جائے گی۔
آسٹریلیا کے بھی اتنے ہی پوائنٹس ہو سکتے ہیں تاہم آسٹریلیا کو اب انگلینڈ، افغانستان اور بنگلہ دیش کے خلاف میچز کھیلنے ہیں، اس لیے آسٹریلیا کے لیے راستہ قدرے آسان ہے۔
لیکن اگر پاکستان کے نقطہ نظر سے بات کی جائے تو آسٹریلیا کو افغانستان کو شکست دینا ہو گی اور انگلینڈ اور بنگلہ دیش سے اسے ہارنا ہوگا۔
پھر جن ٹیموں کے 10 پوائنٹس ہوں گے ان کا فیصلہ نیٹ رن ریٹ کی بنیاد پر کیا جائے گا۔
سوشل میڈیا پر لوگ کیا کہہ رہے ہیں؟
بی بی سی نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اپنے قارئین سے پوچھا کہ کیا پاکستان سیمی فائنل میں پہنچ سکتا ہے؟ تو ہمیں اس معاملے پر کافی ردعمل ملا۔
قادر نامی صارف لکھتے ہیں کہ ’میرے خیال میں پاکستان کا سیمی فائنل میں پہنچنا ممکن نہیں کیونکہ پاکستان کو باقی میچز جیتنا ہیں اور دوسری ٹیموں کو اس کے حساب سے میچز ہارنا ہیں۔‘
سندیپ سونی نے طنز کرتے ہوئے لکھا کہ ’پاکستان ٹیم سیمی فائنل میں ضرور پہنچ سکتی ہے لیکن آسٹریلیا اور انڈیا کا میچ دیکھنے کے لیے۔‘
مشتاق احمد کہتے ہیں کہ ’پاکستان کے لیے سیمی فائنل تک پہنچنا اتنا ہی مشکل ہے جتنا 90 کی دہائی کی فلموں میں گواہوں کا عدالت تک پہنچنا۔‘
کرانتی سنگھ نے مزاحیہ انداز میں لکھا کہ ’ہاں اگر کراچی ایئرپورٹ کا نام بدل کر سیمی فائنل کر دیا جائے تو پاکستانی ٹیم پہنچ سکتی ہے۔‘
پنٹو تیاگی لکھتے ہیں کہ ’سوال یہ ہونا چاہیے کہ کیا پاکستانی ٹیم افغانستان کو پیچھے چھوڑ سکتی ہے یا نہیں؟‘