واشنگٹن۔23جنوری (اے پی پی):برطانیہ اور امریکا نے یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر مزید فضائی حملے کئے ہیں۔انڈیپنڈنٹ اردو کے مطابق حوثیوں کے خلاف مربوط حملوں کے دوسرے مرحلے میں برطانوی اور امریکی جنگی طیاروں کی مشترکہ کارروائی میں حوثیوں کے میزائل سٹوریج کے مقامات اور لانچرز کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
ایک مشترکہ بیان میں امریکا ، برطانیہ، بحرین، آسٹریلیا، کینیڈا اور نیدرلینڈز کی حکومتوں نے کہا ہے کہ حملوں کا مقصد حوثیوں کی ان صلاحیتوں کو نقصان پہنچانا اور انہیں کم کرنا ہے جو وہ عالمی تجارت اور بے گناہ میرینز کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔امریکی سینٹرل کمانڈ نے یہ بھی کہا کہ حملوں میں حوثیوں کے زیر اثر یمن کے ان علاقوں کو نشانہ بنایا گیا جو خطے میں بین الاقوامی تجارتی جہازوں اور امریکی بحریہ کے جہازوں کو نشانہ بنانے میں استعمال ہوتے تھے، جن میں میزائل سسٹم اور لانچرز، فضائی دفاعی نظام، ریڈار اور ہتھیاروں کو ذخیرہ کرنے کی تنصیبات جیسے اہداف شامل ہیں۔یہ مشترکہ فضائی حملے پیر کی شام برطانوی وزیراعظم رشی سونک اور امریکی صدر جو بائیڈن کے درمیان ٹیلی فون پر ہونے والی بات چیت کے بعد کئے گئے۔ اس بات چیت میں دونوں رہنماؤں نے حوثیوں کے حملوں کو روکنے اور ناکام بنانے کے لیے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کوششیں جاری رکھنے کا عہد کیا تھا۔امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے پیر کو وائٹ ہاؤس کی روزانہ کی پریس بریفنگ میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ رشی سونک اور جو بائیڈن نے بحیرہ احمر میں جو کچھ ہو رہا ہے اور حوثیوں کی صلاحیتوں کو روکنے اور کم کرنے کے لیے بین الاقوامی کثیر الجہتی نقطہ نظر جاری رکھنے کی ضرورت کے بارے میں بات چیت کی۔برطانوی افواج کے ساتھ مشترکہ کارروائیوں کے علاوہ، امریکا نے حوثیوں کے فوجی ٹھکانوں پر سات فضائی حملے کئےہیں جن میں ان کے زیر اثر فضائی اڈوں اور مشتبہ میزائل لانچ کے مقامات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف کے مطابق امریکا اور برطانیہ نے یمن کے دارالحکومت صنعا میں حملے کئے۔ دریں اثنا قبل ازیں حوثی باغیوں نے دعوی کیا کہ انہوں نے یمن کے ساحل پر امریکی فوج کے ایک مال بردار جہاز کو نشانہ بنایا ۔ دوسری جانب امریکا نےفوجی مال برادار بحری جہاز پر حوثیوں کے حملے کی تردید کی ۔