نیویارک۔25جنوری (اے پی پی):عراق میں تعینات امریکی فوجیوں کے انخلا کے لئے دونوں ممالک کے حکام کے درمیان بات چیت جلد شروع ہو گی۔ تاس کی رپورٹ کے مطابق امریکا اور عراق ہائر ملٹری کمیشن ڈائیلاگ شروع کرنے پر معاہدے کے قریب ہیں جس کا اعلان اگست میں کیا گیا تھا۔
بات چیت کا مقصد مستقبل میں انخلا کے لیے ٹھوس اقدامات کا تعین کرنا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ واشنگٹن چاہتا ہے کہ فوجیوں کا شیڈول عراق کی موجودہ صورتحال اور اس کی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے استحکام کی عکاسی کرے۔ جبکہ عراقی قیادت کا خیال ہے کہ انخلاء کا ٹائم فریم کسی بھی صورت میں متاثر نہیں ہونا چاہیے۔عراقی وزیر اعظم محمد شياع السودانی نے 5 جنوری کو کہا تھا کہ بین الاقوامی اتحاد کے پاس عراقی سرزمین پر موجودگی کا جواز ختم ہو چکا ہےاور عراقی حکومت اپنے ہاں غیر ملکی فوجیوں کی موجودگی کو ختم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کے لیے تیار ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ عراقی حکومت غیر ملکی فوجیوں کے انخلا کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے قائم کردہ دو طرفہ کمیشن کے فریم ورک کے اندر مذاکرات کے آغاز کی تاریخ طے کرنے کے عمل میں ہے۔یہ بیان حرکت النجابہ تحریک کے رہنما ابو تقویٰ کے بغداد پر امریکی ڈرون حملے کے دوران مارے جانے کی اطلاعات کے بعد سامنے آیا ہے۔واضح رہے کہ اس وقت اس وقت تقریباً 2500 امریکی فوجی عراق میں مختلف اڈوں پر تعینات ہیں۔ محکمہ دفاع کے ترجمان پیٹ رائڈر نے کہا کہ وہ عراق کی حکومت کی طرف سے دائر کی گئی کسی بھی درخواست سے آگاہ نہیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکی افواج عراق کی قانونی حکومت کی درخواست پر وعراق میں تعینات ہیں۔