وہ باپ جس نے بچے کے اخراجات سے بچنے کے لیے اپنی ہی موت کا ڈرامہ رچایا

امریکہ میں ایک شخص کو بچے کی مالی امداد سے بچنے کے لیے ریاستی ڈیٹا بیس ہیک کر کے اپنی موت کی جعلی انٹری کرنے کے جرم میں چھ سال سے زیادہ قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
Jesse Kipf mugshot
Grayson County Detention Centre
جیسی کپف کو 81 ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے

امریکہ میں ایک شخص کو اپنے بچے کی مالی مدد سے بچنے کے لیے ریاستی ڈیٹا بیس ہیک کر کے اپنی ہی موت کی جعلی انٹری کرنے کے جرم میں چھ سال سے زیادہ قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

امریکی ریاست کینٹکی سے تعلق رکھنے والی جیسی کف کو کمپیوٹر فراڈ اور شناخت کی چوری کے جرم میں 81 ماہ قید کی سزا سنائی گئی۔

39 سالہ کف نے گذشتہ سال جنوری میں ہوائی ڈیتھ رجسٹری سسٹم تک رسائی حاصل کرنے اور اپنی موت کے لیے ’کیس‘ (جعلی انٹری) بنانے کا اعتراف کیا۔

اس کے بعد کف نے ہوائی ڈیتھ سرٹیفکیٹ کی ورک شیٹ مکمل کی اور ڈاکٹر کے ڈیجیٹل دستخط کا استعمال کرتے ہوئے اپنی موت کی تصدیق کی۔

اس کا مطلب یہ تھا کہ وہ بہت سے سرکاری ڈیٹا بیس میں کامیابی کے ساتھ ایک مردہ شخص کے طور پر رجسٹرڈ ہو چکے تھے۔

کف نے اعتراف کیا کہ انھوں نے ایسا ایک لاکھ ڈالر سے زیادہ کی بقایا چائلڈ سپورٹ ادا کرنے سے بچنے کے لیے کیا۔

انھوں نے اصلی ڈاکٹروں اور کارکناں کی معلومات سے چوری شدہ لاگ کی تفصیلات نکالیں اور اسے استعمال کرتے ہوئے ڈیتھ رجسٹری کے ان دیگر غیر متعلقہ سسٹمز اور کمپنیوں تک بھی رسائی حاصل کی جس سے ان کا کوئی لینا دینا نہیں تھا۔

یہ بھی پڑھیے

وہ ڈارک نیٹ پر سائبر مجرموں کو ان سسمٹز تک رسائی اور سوشل سکیورٹی نمبر جیسی نجی تفصیلات والی چوری شدہ معلومات فروخت کرنے کی پیشکش کرتے ہوئے بھی نظر آئے۔

ڈارک نیٹ تک رسائی کے لیے ایسے سپیشل سافٹ ویئر کی ضرورت پڑتی ہے جو براؤزر کی شناخت چھپا لیتا ہے۔

انٹرنیٹ پر بہت سی ڈارک نیٹ مارکیٹس ہیں جہاں سائبر ہیکرز چوری شدہ ڈیٹا بیچتے ہیں یا ایسے آئی ٹی سسٹمز تک رسائی فراہم کرتے ہیں جن کی سکیورٹی ناقص ہو۔

مبینہ طور پر عدالت کو بتایا گیا کہ کف نے یہ معلومات الجزائر، روس اور یوکرین سے تعلق رکھنے والے شہریوں سمیت کئی بین الاقوامی خریداروں کو فروخت کیں۔

مشرقی ضلع کینٹکی کے لیے امریکہ کے اٹارنی کارلٹن ایس شئیر فور نے اس سکیم کو ایک مذموم اور تباہ کن کوشش قرار دیا کہ ’جس کے ایک حصے کا مقصد بچے کی مالی امداد کی ذمہ داریوں سے بچنا تھا اور یہ ناقابلِ معافی ہے۔‘


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.