کراچی کی خراب اور ٹوٹی پھوٹی سڑکیں یہاں کے بلدیاتی نظام کی غفلت اور لاپرواہی کی چیخ چیخ کر نمائندگی کرتی ہیں اور یہ بات کسی سے پوشیدہ بھی نہیں۔
مگر کوئی بھی ادارہ اس کی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں ہو ایک، دوسرے پر الزام ڈال کر اپنا دامن بچانے کے چکروں میں لگا رہتا ہے۔
اور اب وزیرِ بلدیات سندھ، جناب سعید غنی صاحب نے اپنے حالیہ بیان میں کراچی کی خراب سڑکوں کی مختلف وجوہات بتا دی ہیں، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ سڑکوں کی خرابی کے معاملے پر کچھ انجینئرز کے خلاف بھی کارروائی جاری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ، بارش کے پانی سے زیادہ سیوریج کا پانی سڑکوں کو خراب کرتا ہے، لوگ بارش کے پانی کو ڈرین کرنے کے لیے گٹر کے ڈھکن ہٹا دیتے ہیں تاکہ بارش کا پانی اندر جا سکے۔ لیکن ضرورت سے زیادہ پانی ہوجانے کی وجہ سے سیوریج کی لائن اوور فلو ہو جاتی ہے اور سیوریج کا پانی سڑکوں پر جمع ہو جاتا ہے۔
سعید غنی نے مزید کہا ، پہلے یونین کمیٹیز کو ماضی میں 5 لاکھ روپے ماہانہ ملا کرتے تھے جو اب بڑھا کر 12 لاکھ کر دیے ہیں۔ ہم نے یونین کمیٹیز کے فنڈز میں اضافہ کیا ہے تاکہ وہ اپنےعلاقے کے کام کروا سکیں۔ اب اپنے علاقے کو صاف رکھنا ان کی ذمہ داری ہے۔