چکن گونیا کے پھیلاؤ میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، جس کے پیش نظر قومی ادارہ برائے صحت نے ایک اہم ایڈوائزری جاری کی ہے۔ اس ایڈوائزری میں صحت کے متعلقہ اداروں کو فوری اور مؤثر اقدامات کرنے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ اس وائرل بیماری کو کنٹرول کیا جا سکے۔ اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق، چکن گونیا ایک وائرل بیماری ہے جس کا پھیلاؤ "ایڈیس" نامی مچھر کے ذریعے ہوتا ہے۔ یہ بیماری عوامی صحت کے لیے ایک سنگین چیلنج بن چکی ہے، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں مچھروں کی افزائش زیادہ ہوتی ہے۔
کوآرڈینیٹر برائے صحت ڈاکٹر مختار برتھ کے مطابق، چکن گونیا کی علامات اور اس کی نوعیت ڈینگی بخار سے کافی حد تک مماثلت رکھتی ہیں۔ دنیا بھر میں یہ بیماری خاص طور پر افریقا، جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیا میں زیادہ رپورٹ ہوتی ہے، لیکن پاکستان میں بھی اس کے کیسز کراچی اور دیگر شہروں سے سامنے آ رہے ہیں۔ اس پھیلاؤ کو روکنے کے لیے فوری طور پر احتیاطی تدابیر اپنانا انتہائی ضروری ہے۔
چکن گونیا کی علامات: کیا آپ جانتے ہیں؟
چکن گونیا کی علامات مچھر کے کاٹنے کے بعد 3 سے 7 دن کے دوران ظاہر ہوتی ہیں۔ ان علامات میں شدید بخار، جوڑوں میں درد، سردرد، مسلز میں کھچاؤ، جلد پر خارش اور جوڑوں کے ارد گرد سوجن شامل ہیں۔ بعض افراد میں خسرہ جیسے دانے، متلی اور قے جیسی غیر معمولی علامات بھی ظاہر ہو سکتی ہیں، تاہم یہ کم ہی دیکھنے کو ملتی ہیں۔ ان علامات کی شدت کی وجہ سے چکن گونیا کو اکثر ڈینگی بخار کے ساتھ ملا لیا جاتا ہے، اسی لیے بیماری کی درست تشخیص کے لیے خون کے ٹیسٹ کا ہونا لازمی قرار دیا جاتا ہے۔
چکن گونیا کی تشخیص میں مشکلات اس لیے بھی پیش آتی ہیں کہ اس کی علامات دیگر وائرل بیماریوں، خاص طور پر ڈینگی بخار سے کافی مماثلت رکھتی ہیں۔ چونکہ ڈینگی بخار زیادہ خطرناک اور جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے، اس لیے بخار کی صورت میں فوری طور پر خون کا ٹیسٹ کرانا ضروری ہے تاکہ بروقت علاج کیا جا سکے۔ اس سے نہ صرف مریض کی جان بچائی جا سکتی ہے، بلکہ مزید پیچیدگیوں سے بھی بچا جا سکتا ہے۔
چکن گونیا کا علاج: کوئی خاص دوا؟
چکن گونیا کی بیماری میں اموات کی شرح بہت کم ہے، تقریباً 0.1 فیصد، مگر اس کی علامات کافی تکلیف دہ ہو سکتی ہیں۔ عام طور پر مریضوں کا بخار ایک ہفتے کے اندر ٹھیک ہو جاتا ہے، لیکن جوڑوں میں درد کا سلسلہ کئی مہینے یا حتیٰ کہ ایک سال تک برقرار رہ سکتا ہے۔ اس بیماری کا کوئی مخصوص علاج دستیاب نہیں ہے، اور ڈاکٹرز عموماً مریضوں کو زیادہ سے زیادہ آرام کرنے اور پانی پینے کی ہدایت کرتے ہیں۔ بخار اور درد کو کم کرنے کے لیے مخصوص ادویات تجویز کی جاتی ہیں۔
چکن گونیا سے بچاؤ کیسے ممکن ہے؟
فی الحال چکن گونیا کے خلاف کوئی ویکسین دستیاب نہیں، تاہم امریکا میں اس حوالے سے ایک ویکسین کی آزمائش جاری ہے۔ اس بیماری سے بچاؤ کے لیے ابھی تک ویکسین کا نہ ہونا ایک چیلنج ضرور ہے، مگر احتیاطی تدابیر اپنا کر اس وائرس سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔ مچھر کے کاٹنے سے بچاؤ کے لیے ضروری ہے کہ گھروں کے ارد گرد پانی جمع نہ ہونے دیا جائے، مچھر دانی کا استعمال کیا جائے اور مچھر بھگانے والے اسپرے یا لوشن کا باقاعدگی سے استعمال کیا جائے۔ یہ چھوٹے مگر مؤثر اقدامات آپ کو چکن گونیا جیسے خطرناک وائرل بیماری سے محفوظ رکھنے میں مدد دے سکتے ہیں۔