پی ٹی آئی کا راولپنڈی میں احتجاج، شہر کے مختلف راستے سیل: ’پابندیوں کا بے دریغ استعمال اکثر بیک فائر کر جاتا ہے‘

وفاقی دارالحکومت اور راولپنڈِ میں احتجاجوں کے موقع پر حکومت کی جانب سے سڑکیں بند کرنا معمول کی بات ہوتی جا رہی ہے اس حکمتِ عملی کو لے کر حکومت کو کافی تنقید کا سامنہ ہے
پی ٹی آِئی احتجاج
BBC

راولپنڈی میں پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے سنیچر کے روز لیاقت باغ کے باہر احتجاج کے اعلان کے بعد انتظامیہ نے لیاقت باغ آنے والے راستوں کو سیل کر دیا ہے، جبکہ دن بھر مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی شیلنگ کے بعد لیاقت باغ کے گیٹ پر تالے لگا دیے گئے ہیں۔

خیال رہے کہ رواں ہفتے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں نئے توشہ حانہ مقدمے کی سماعت کے دوران کمرۂ عدالت میں موجود صحافیوں سے کو بتایا تھا کہ ان کی جماعت 28 ستمبر کو راولپنڈی میں جلسہ نہیں احتجاج کرے گی۔

بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ’انھیں معلوم ہے حکومت نے جلسے کی اجازت نہیں دینی اور اگر دی بھی تو شہر سے باہر دیں گے اس لیے جلسے کے بجائے ان کی جماعت سنیچر کے روز بھرپور احتجاج کرے گی۔‘

سنیچر کو راولپنڈی، جہلم، اٹک اور چکوال میں دفعہ 144 نافذ ہے اور جلسے جلوسوں پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔

پی ٹی آئی احتجاج
BBC

اس موقع پر انتظامیہ نے مری روڈ کی جانب سے لیاقت باغ انے والے تمام راستے کنٹینرز اور خاردار تاریں لگا کر بند کردیے جبکہ فیض آباد، آئی جے پی روڈ، سی ڈی اے چوک، پشاور روڈ، مریڑ چوک، چوہڑ چوک اور پیرودھائی موڑ کو بھی بند کر دیا گیا۔

مقامی صحافی اسرار خان کے مطابق راولپنڈی مری روڈ پر کمیٹی چوک سے لے کر لیاقت باغ تک کا ایک کلومیٹر کا حصہ میدان جنگ بنا ہوا ہے۔

ان کے مطابق پی ٹی آئی کے کارکنان ٹولیوں کی صورت میں مختلف گلیوں سے نکل کر پولیس پر پتھراؤ کر رہی ہے جبکہ پولیس اہلکاروں کی جانب سے انھیں منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا جا رہا ہے۔

پی ٹی آئی کے احتجاج سے قبل اسلام آباد اور راولپنڈی کے بیشتر مقامات پر سڑکیں بند ہونے سے جہاں جڑواں شہر کے مکینوں نے پریشانی کا اظہار کیا وہیں سوشل میڈیا پر بھی صارفین حکومت کے ان اقدامات پر تنقید کرتے دکھائی دیے۔

سوشل میڈیا صارف اور صحافی مریم الٰہی نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ’مظاہرین کو آنسو گیس کی شیلنگ کر کے منتشر کیا جا رہا ہے۔‘

پنجاب کی سینیئر وزیر مریم اورنگزیب نے پی ٹی آئی کے راولپنڈی کے جلسے اور احتجاج کو ناکام قرار دینے کا دعویٰ کیا اور سڑکوں پر ٹریفک کے آنے جانے کی فوٹیج کی وڈیوز لگاتے ہوئے لکھا کہ ’لاہور کا جلسہ لاہور میں مسترد اور راولپنڈی کا جلسہ راولپنڈی کے لوگوں نے مسترد کر دیا۔

’سیف سٹی کیمرہ کی وڈیو لوکیشن اور وقت کے ساتھ عوام نے مریم نواز پر اعتماد اور اپنی وزیرِ اعلیٰ کی کارکردگی سے مطمئن اور انتشار کی سیاست کو مسترد کر دیا ہے ابھی تو آغاز ہے۔‘

تاہم سینیئر وزیر کی ٹویٹ کے نیچے کمنٹس میں بعض صارفین نے سڑکیں کھلی ہونے کے بیان کو مسترد کیا۔

محمد عثمان نامی صارف نے خود کو مسلم لیگ ن کا کارکن کہا اور لکھا کہ جن راستوں کی وڈیوز لگائی گئی ہیں یہ آگے سے بند ہیں۔

محمد عثمان نے لکھا ’میں صبح 9 بجے سے 11 بجے تک راستے میں خوار ہوا ہوں اپنے بچے کو اسلام آباد پولی کلینک چیک کروانا تھا لیکن میں جا نا سکا۔ جن راستوں کی ویڈیوز آپ لگا رہی انھی سے آگے جا کر سب بلاک ہے۔‘

ایکس پر اسلام آبادیز نامی اکاؤنٹ نے حکومت کی جانب سے موٹروے کو بعض مقامات کرنے کا دعویٰ کیا اور لکھا کہ ’حکومتی ترجمان کہتے ہیں کہ راستے کھلے ہیں بند نہیں، پھر یہ سب کیا ہے؟ موٹروے کو بھی مختلف مقامات پر بند کیا ہوا ہے۔

’لوگ لاوارثوں کی طرح ادھر ادھر کھلے راستوں کے چکر میں ذلیل ہو رہے ہیں۔‘

’پابندیوں کا بے دریغ استعمال اکثر بیک فائر کر جاتا ہے‘

سیاسی اور عوامی پالیسی کی تحقیق اور قانون سازی کی مضبوطی کے لیے کام کرنے والی تنظیم پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب کا کہنا ہے کہ ایسی پابندیاں اکثر کام کر جاتی ہیں اگر انھیں سوچ سمجھ کر استعمال کیا جائے ورنہ پابندیوں کے بے دریغ استعمال اکثر بیک فائر کر جاتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا ’حکومت اس معاملے میں کافی سمجھداری کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ حکومت ان مظاہروں کو روکنے کے لیے کنٹینرز اور رکاوٹیں استعمال کرتی نظر آتی ہے لیکن طاقت کا استعمال محدود دکھائی دیتا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’آئیڈیئل دنیا میں تو احتجاج اور جلسے جلوسوں پر پابندی کی کوئی جگہ نہیں لیکن حکومت کا مؤقف ہے کہ ان احتجاجوں کی وجہ سے لوگوں کی زندگی میں خلل پڑتا ہے اور کاروبار بھی متاثر ہوتا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’حکومتی موقف کافی حد تک درست بھی ہے لیکن ان کی عوامی رابطے کی حکمتِ عملی نہ صرف کمزور ہے بلکہ وہ اس پر زیادہ محنت کرتی بھی دکھائی نہیں دیتی۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اکثر احتجاج کرنے والوں کا خیال ہوتا ہے جتنا لوگوں کی زندگیاں اور کاروبار متاثر ہو گا وہ اتنے ہی کامیاب ہوں گے۔

’اس ہی وجہ سے وہ احتجاج کے لیے ایسی جگہوں کا انتخاب کرتے ہیں جس سے لوگوں کی زندگی میں زیادہ سے زیادہ خلل پڑے۔‘


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.