بندروں پر تشدد کا عالمی نیٹ ورک: ’ٹارچر کنگ‘ کا اعتراف جرم اور تین سال قید کی سزا

بندروں پر تشدد کے ایک عالمی نیٹ ورک کے رکن ’دی ٹارچر کنگ‘ کو تین سال اور چار ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ امریکی ریاست ورجینیا میں ’دی ٹارچر کنگ‘ کہلانے والے 50 سالہ مائیک مکارٹنی نے بندروں پر تشدد کی ویڈیوز بنانے اور پھیلانے کی سازش کا اعتراف کیا۔

انتباہ: اس کہانی میں پریشان کن مواد موجود ہے

بندروں پر تشدد کے ایک عالمی نیٹ ورک کے رکن ’دی ٹارچر کنگ‘ کو تین سال اور چار ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ امریکی ریاست ورجینیا میں ’دی ٹارچر کنگ‘ کہلانے والے 50 سالہ مائیک مکارٹنی نے بندروں پر تشدد کی ویڈیوز بنانے اور پھیلانے کی سازش کا اعتراف کیا۔

بی بی سی کی تحقیقاتی ٹیم نے نشاندہی کی تھی کہ مکارٹنی بندروں پر تشدد کے گروہ میں شامل تین اہم لوگوں میں سے ایک تھے۔

بی بی سی کی رپورٹ کی بدولت امریکہ میں اس گینگ کے خلاف ملک گیر تحقیقات شروع کی گئیں۔

مکارٹنی ماضی میں بھی جیل جا چکے ہیں۔ وہ میسجنگ ایپ ٹیلی گرام پر اس ظالمانہ تشدد سے متعلق کئی بڑے گروپس چلاتے تھے۔

اذیت پسند افراد یعنی سیڈسٹ ایسے گروپس میں ٹارچر کے مختلف طریقے اور خیالات شیئر کرتے ہیں۔ ایسی فرمائشیں اور ادائیگیاں انڈونیشیا میں ویڈیو بنانے والوں کو بھیجی جاتی تھیں۔ یوں چھوٹے بندروں پر تشدد کی ویڈیوز بنا کر پھیلائی جا رہی تھیں۔

اگرچہ مکارٹنی ویڈیوز بنانے اور پھیلانے کے لیے فنڈز اکٹھے کرتے تھے تاہم وہ یہ ثابت کرنے میں کامیاب رہے کہ انھوں نے انڈونیشیا میں ویڈیو میکر کو براہ راست پیسے نہیں بھیجے تھے۔ اعتراف جرم کر کے مکارٹنی سات سال قید سے بچ گئے۔

منگل کی سماعت کے دوران جج نے کہا کہ نظام عدل نے کبھی ایسا کوئی کیس نہیں دیکھا۔ اس تحقیقات کو بھی کافی غیر معمولی سمجھا جا رہا ہے جس میں محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی، ایف بی آئی اور فش اینڈ وائلڈ لائف سروس شامل ہیں۔

یہ گروپ یوٹیوب پر ویڈیوز پوسٹ کرنے سے شروع ہوا تھا
BBC
یہ گروپ یوٹیوب پر ویڈیوز پوسٹ کرنے سے شروع ہوا تھا

اس سے قبل ایک برطانوی خاتون نے تفریحی مقاصد کے لیے بندروں پر تشدد کرنے والے عالمی نیٹ ورک کا حصہ ہونے کا اعتراف کیا تھا۔

انگلینڈ کے ورچیسٹر شائر کے قصبے کِڈر منسٹر سے تعلق رکھنے والی 37 سالہ ہولی لا گریسلی نے ایک پرائیویٹ آن لائن گروپ میں شرکت کی تھی۔ یہ گروپ انڈونیشیا میں لوگوں کو بندروں کے بچوں کو مارنے اور ان پر تشدد کی ویڈیوز بنانے کے کام کے لیے پیسے دے رہا تھا۔

بی بی سی آئی کی ٹیم کی ایک سال تک جاری رہنے والی تحقیقات کے بعد انھیں سزا وار قرار دیا گیا۔

بی بی سی کی ٹیم لوگوں اور جانوروں کو تکلیف دے کر محظوظ ہونے والے عالمی ’نیٹ ورک‘ کے وجود کو بے نقاب کرنے کے لیے ان گروپوں میں خفیہ طور پر شامل ہوئی۔

بالڈون روڈ کی رہائشی لی گریسلی نے ورچیسٹر مجسٹریٹ کی عدالت میں انٹرنیٹ پر بندروں کے بچوں کو کھانے، ان پر تشدد کرنے والوں کو سہولت فراہم کرنے کے الزامات کا اعتراف کیا۔

انھوں نے آن لائن چیٹ گروپس میں بندروں پر تشدد کی 22 تصاویر اور 132 ویڈیوز اپ لوڈ کرنے کا اعتراف بھی کیا۔

استغاثہ نے کہا کہ لی گریسلی نے کمزور مخلوق کو نقصان پہنچانے کی خواہش ظاہر کی اور یہ کہ انھیں حاملہ خواتین اور بچوں سے بھی نفرت ہے۔

37 سالہ خاتون میسیجنگ ایپ ٹیلی گرام پر سرگرم ایک گروپ کا حصہ رہی ہیں۔ یہ گروپ انڈونیشیا میں لوگوں کی ذہن سازی کرتا تھا، ان کے لیے کراؤڈ فنڈنگ کرتا تھا اور ان سے بندروں پر تشدد کی ویڈیوز بنواتا تھا۔

37 سالہ ہولی لا گریسلی
BBC
37 سالہ ہولی لا گریسلی نے اپنی شمولیت کا اعتراف کیا ہے

اس گروپ میں لوگ اپنی مرضی کے مطابق تشدد کی ویڈیوز کے لیے خیالات شیئر کرتے تھے۔ وہ بندروں کو اذیت دینے کے نئے نئے طریقے بتاتے اور اس کے حساب سے ویڈیوز بنوایا کرتے تھے۔ مثال کے طور پر بندروں کو زندہ آگ میں ڈالنا، انھیں مختلف چیزوں سے زخمی کرنا اور یہاں تک کہ ایک کو بلینڈر میں ڈالنا جیسے خیالات شیئر کیے اور اس پر ویڈیوز بنوائے۔

وہ تشدد کے اپنے نادر خیالات پر مبنی ویڈیوز بنانے کے لیے انڈونیشیا میں ویڈیو بنانے والوں کو پیسے بھیجتے۔ ان کے مطالبے پر ویڈیو بنانے کے دوران بعض اوقات لمبی دم والے مکاک (لنگور) بندروں کے بچے کو مار بھی ڈالا جاتا۔

’دی امولیٹر‘ (یعنی بھینٹ چڑھانے والے) کے آن لائن نام سے لا گریسلی نے ایک بار گروپ کے ممبران میں اس بات پر رائے شماری کرائی تھی کہ نوزائیدہ بندر پر تشدد کیسے کیا جانا چاہیے۔

میکارٹنی ایک موٹر سائیکل گینگ کے سابق رکن تھے اور انھوں نے جیل بھی کاٹ رکھی ہے۔ گروپ میں انھوں نے خود کو ’ٹارچر کنگ‘ کے سکرین نام سے متعارف کرا رکھا تھا۔

لا گریسلی اس وقت مڈلینڈز میں اپنے والدین کے ساتھ رہ رہی تھیں۔ وہ گروپ میں سب سے زیادہ فعال شرکا میں سے تھیں اور شاید اسی لیے میکارٹنی نے انھیں گروپ ماڈریٹر بھی بنایا تھا۔

وہ اکثر میکارٹنی کو گروپ کے علاوہ الگ سے پیغام بھجواتی تھیں۔ برطانوی نیشنل وائلڈ لائف کرائم یونٹ کے سربراہ کیون لیکس کیلی نے کہا کہ لا گریسلی نے عالمی تشدد کے نیٹ ورک میں کلیدی اور فعال کردار ادا کیا۔

انھوں نے کہا کہ لا گریسلی ایک تماشائی سے بڑھ کر تھیں کیونکہ انھوں نے فنڈز اکٹھے کیے، گروپس کے درمیان شیئر کرنے کے لیے ویڈیوز کو آرکائیو کیا اور نئے گروپ اراکین کا استقبال کرنے والے گروپس میں ایڈمن کے طور پر کام کیا۔

انھوں نے کہا کہ ’میں 22 سال سے جنگلی جانوروں کے متعلق جرائم کی تحقیقات کر رہا ہوں اور مجھے یہ کہتے ہوئے تکلیف ہوتی ہے کہ یہ سب سے بڑا معاملہ ہے جس کی میں نے تفتیش یا نگرانی کی۔‘

ایڈرینا اورمے کو پولیس نے اکتوبر 2022 میں گرفتار کیا تھا
BBC
ایڈرینا اورمے کو پولیس نے اکتوبر 2022 میں گرفتار کیا تھا

’ایسا بہیمانہ منظر نہیں دیکھا‘

جانوروں کے حقوق پر کام کرنے والی تنظیم ’ایکشن فار پرائمیٹس‘ کی شریک بانی سارہ کائٹ نے جانوروں کے خلاف تشدد کرنے والوں کی تحقیقات کی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ لاگریسلی ’بلاشبہ بے سہارا شیر خوار بندروں کو دہشت زدہ اور اپنی جان کے لیے لڑتے ہوئے دیکھ کر محظوظ ہوتی رہی ہیں۔‘

انھوں نے کہا کہ ’کمزور بندروں پر خوفناک اور بے جا تشدد اور انھیں مارنے کے لیے سہولت فراہم کرنے والی بداخلاقی کی گہرائی دردناک تھی، جو میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھی۔‘

انگلینڈ کی ایک اور خاتون ایڈریانا اورمے کو بھی اس نیٹ ورک سے تعلق کے سلسلے میں منگل کو مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گيا۔

55 سالہ خاتون نے ابھی تک فحش مضمون شائع کرنے اور ایک محفوظ جانور کو غیر ضروری تکلیف پہنچانے کے الزام کے خلاف درخواست داخل نہیں کی۔

اورمے پر الزام ہے کہ انھوں نے 14 اپریل سے 16 جون سنہ 2022 کے درمیان بندر پر تشدد کی ایک تصویر اور 26 ویڈیوز اپ لوڈ کر کے ایک فحش مضمون شائع کیا۔

ان پر یہ الزام بھی ہے کہ انھوں نے 26 اپریل سنہ 2022 کو ایک پے پال اکاؤنٹ میں 10 پاؤنڈ کی ادائیگی کر کے غیر ضروری تکلیف کی مہم کی حوصلہ افزائی یا مدد کی۔ ان کو عدالت میں پانچ جون کو پیش ہونا ہے۔

لاگریسلی نے عدالت میں کوئی بیان نہیں دیا لیکن انھوں نے یہ اعتراف کیا کہ 25 مارچ اور 8 مئی سنہ 2022 کے درمیان انھوں نے بندر پر تشدد کی تصاویر اپ لوڈ کیں اور 25 اپریل سنہ 2022 کو ظلم کی حوصلہ افزائی کے لیے ایک پے پال اکاؤنٹ میں 17.24 برطانوی پاؤنڈ کی ادائیگی کی۔

برطانیہ
BBC

عالمی نیٹ ورک

بی بی سی کی تحقیقات کے بعد گذشتہ سال عالمی سطح پر کم از کم 20 افراد کے خلاف تفتیش کی گئی۔

امریکہ میں تین شرکا پر پہلے ہی الزامات عائد کیے جا چکے ہیں۔ ان میں گروپ کے سرغنہ میکارٹنی بھی شامل ہیں۔

ان میں سے ایک 48 سالہ ڈیوڈ کرسٹوفر نوبل امریکی فضائیہ کے ایک سابق افسر ہیں۔ انھیں پہلے کورٹ مارشل کیا گیا تھا اور فوج سے برخاست کر دیا گیا تھا جبکہ دوسرے 35 سالہ نکول ڈیولبسہیں جن پر میکارٹنی جیسے الزامات لگے ہیں اور دونوں کو پانچ سال قید کی سزا کا سامنا ہے۔

بی بی سی نے میکارٹنی کے ساتھ ساتھ بندروں پر تشدد کرنے والے نیٹ ورک کے دو دیگر سرغنوں کی شناخت کی۔ ان میں سے ایک سٹیسی سٹوری ہیں جو نانی بن چکی ہیں۔ ان کا تعلق امریکہ کی ریاست الاباما سے ہے اور وہ گروپ میں ’سیڈسٹک‘ (اذیت پسند) کے نام سے جانی جاتی ہیں۔ ان کے علاوہ ایک اور شخص ہیں جنھیں ’مسٹر ایپ‘ (یعنی جناب لنگور) کے نام سے جانا جاتا تھا۔ ہم ان کی اصل شناخت حفاظتی وجوہات کی بنا پر ابھی ظاہر نہیں کر سکتے۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.