یہ فلم محض اتفاق سے اس وقت سامنے آئی جب سکاٹ لینڈ کے ایک شہری نے پرانی فوٹیج کو ڈِیجیٹائز کر کے اس میں سے ایک تصویر سوشل میڈیا پر لگائی تو ہزاروں میل دور آسٹریلیا میں بیٹھے اصل مالکوں کو خبر ہو گئی۔
شادی کے بندھن میں بندھنے کے بعد چرچ سے باہر آتے ہوئے یاد گار لمحات کی فلم کو وہ صرف ایک بار ہی دیکھ پائے تھے کیونکہ پھر اس فلم کی رِیل کہیں گم ہو گئی۔
اب 57 برس بعد محض اتفاقاً انھیں فلم کا سراغ ملا تو میاں بیوی دونوں بہت خوش ہیں۔
ایلین اور بل کی شادی اگست 1967 میں سکاٹ لینڈ کے شہر ابرڈین میں ہوئی تھی۔
اس موقعے کی عکس بندی کے لیے بِل نے اپنے ساتھ کام کرنے والے ایک شخص سے کیمرا ادھار لیا تھا۔
ایلین نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے اتنے برسوں کے بعد اس یاد گار فلم کے ملنے پر کہا کہ ’یہ اتنا حیرت انگیز تھا کہ مجھے تو یقین ہی نہیں آ رہا تھا‘۔
سنہ 1981 میں دونوں نے سکاٹ لینڈ کو خیرباد کہا اور آسٹریلیا میں مستقل سکونت اختیار کر لی۔ اس وقت دونوں 77 سال کے ہیں اور برِسبین میں رہائش پذیر ہیں۔
یہ فلم محض اتفاق سے اس وقت سامنے آئی جب ابرڈین کے ایک رہائشی ٹیری چین کے لیےپرانی فوٹیج کو ڈی وی ڈی پر منتقل کیا گیا۔
ٹیری بتاتے ہیں کہ وہ رائل نیوی سے وابستہ تھے اس لیے انھوں نے تمام پرانی فوٹیج اپنے انکل کے پاس امانت کے طور پر رکھی تھی۔
مگر جب ان کے انکل نے گھر بدلنے کا فیصلہ کیا تو ٹیری نے اپنی امانت واپس لے لی اور اسے گھر کے بالا خانے میں رکھ دیا، جہاں وہ کئی برس تک یوں ہی پڑی رہی۔
اس سال اپریل میں ٹیری نے اس پرانی فوٹیج کو ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ ان کے پاس پرانی رِیلوں کو چلانے والا پروجیکٹر نہیں تھا۔
جب انھوں نے کسی شادی کی مختصر سی فلم دیکھی تو اس میں نظر آنے والی جگہ کو تو بآسانی پہچان گئے مگر وہاں موجود کسی بھی شخص کو نہ پہچان سکے۔
انھوں نے بتایا کہ ’پہلی فلم جو ڈی وی ڈی پر تھی وہ میرے لیے ایک پراسرار نا معلوم فلم تھی۔ یہ بظاہر ماسٹرِک چرچ میں ہونے والی ایک شادی کی تھی۔ میں نے اسے کئی بار دیکھا، میں (فلم میں موجود لوگوں میں سے) کسی کو نہیں جانتا تھا۔‘
ٹیری نے فلم میں سے ایک تصویر لے کر فیس بک پر لگا دی مگر فوری طور پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔
پھر یہ تصویر کسی دوسرے پیج پر شیئر ہوئی۔ اس دوران چھ مہینے گزر گئے اور پھر ایک روز انھیں پیغام موصول ہوا کہ یہ تصویر تو ان کی شادی کی ہے۔
اِیلین کا کہنا تھا کہ ’میں فیس بک دیکھ رہی تھی، اور شادی کی یہ تصویر سامنے آئی۔ میرے شوہر یہیں بیٹھے ہوئے تھے۔ میں ان کی طرف مڑی اور کہا ’یہ دیکھو، ہماری شادی کی تصویر۔‘
’میں نے ٹیری کو پیغام بھیجا اور یوں بات آ گے بڑھی۔‘
سوال یہ ہے کہ ایلین اور بل کی شادی کی تین منٹ لمبی یہ فلم ٹیری تک کیسے پہنچی۔
ہوا یہ کہ شادی کے بعد فلم دیکھنے کے لیے بِل نے ساتھ کام کرنے والے ایک محلے دار سے پروجیکٹر لیا۔
فلم دیکھنے کے چند روز بعد جب انھوں نے پروجیکٹر واپس کیا تو انھیں یاد ہی نہیں تھا کہ ان کی رِیل پروجیکٹر کے اندر ہی لگی ہوئی ہی رہ گئی۔
زندگی پھر سے مصروف ہو گئی اور پھر 1981 میں دونوں آسٹریلیا چلے گئے۔
اب جب نقطہ سے نقطہ ملایا گیا تو معلوم ہوا کہ اس زمانے میں ٹیری کے چچا بِل ساتھ کام کرتے تھے اور بِل نے اپنی شادی کی فلم دیکھنے کے لیے پروجیکٹر ان ہی سے ادھار لیا تھا۔