’دور مار میزائل اور اتحادی ملک کی جاسوسی‘: کیا ایران پر ممکنہ اسرائیلی حملے سے متعلق امریکی دستاویزات کسی خاص مقصد کے تحت افشا ہوئیں؟

امریکی تفتیش کار یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ایران پر حملہ کرنے کے اسرائیلی منصوبے سے متعلق انتہائی حساس امریکی خفیہ دستاویزات آن لائن کیسے لیک ہو گئیں۔ یہ دستاویزات ظاہر کرتی ہیں اسرائیل ایران میں کہاں کہاں اہداف کو نشانہ بنانے کی تیاریاں کر رہا ہے۔ مگر کیا انھیں لیک کرنے کے پیچھے کوئی مقصد کارفرما ہو سکتا ہے؟
اسرائیل، ایران
Getty Images
وائٹ ہاؤس کی نیشنل سکیورٹی کونسل کے ترجمان جون کربی کا کہنا ہے کہ دستاویزات لیک ہونے کے معاملے پر صدر جو بائیڈن ’گہری تشویش‘ کا شکار ہیں

امریکی تفتیش کار یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ایران پر حملہ کرنے کے اسرائیلی منصوبے سے متعلق انتہائی حساس امریکی خفیہ دستاویزات آن لائن کیسے شائع ہو گئیں۔

یہ دستاویزات گذشتہ جمعے کو ایک ٹیلی گرام چینل پر نمودار ہوئی تھیں اور اِن میں امریکہ کی جانب سے ایران پر حملہ کرنے کے اسرائیلی منصوبے کا جائزہ لیا گیا تھا۔

اس جائزے کے لیے سیٹلائیٹ کی مدد سے بنائی گئی تصاویر اور دیگر انٹیلیجنس کا سہارا لیا گیا تھا۔ پیر کو وائٹ ہاؤس کی نیشنل سکیورٹی کونسل کے ترجمان جون کربی کا کہنا تھا کہ دستاویزات لیک ہونے کے معاملے پر صدر جو بائیڈن ’گہری تشویش‘ کا شکار ہیں۔

جون کربی کے مطابق امریکی حکام اس بات کا تعین تاحال نہیں کر سکے ہیں کہ یہ دستاویزات جان بوجھ کر لیک کیے گئے ہیں یا انھیں حاصل کرنے کے لیے ہیکنگ کا سہارا لیا گیا ہے۔

یکم اکتوبر کو ایرانی میزائل حملوں کے بعد تقریباً تین ہفتوں سے اسرائیل ایران پر جوابی حملہ کرنے کی بات کر رہا ہے۔

ایران کا کہنا تھا کہ یکم اکتوبر کو اسرائیل پر کیا گیا حملہ 27 ستمبر کو حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی ہلاکت کا جواب تھا۔

کیا ٹیلی گرام پر لیک کیے گئے دستاویزات اصلی ہیں؟

اسرائیل، ایران
Getty Images
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دستاویزات میں استعمال کی گئی ہیڈنگز مستند نظر آتی ہیں اور اسی طرح کے الفاظ ماضی میں سامنے آنی والی دیگر خفیہ دستاویزات میں بھی کیا گیا ہے

عسکری تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دستاویزات میں استعمال کی گئی ہیڈنگز (شہ سرخیاں) مستند نظر آتی ہیں اور اسی طرح کے الفاظ کا استعمال ماضی میں سامنے آنی والی دیگر خفیہ دستاویزات میں بھی کیا گیا ہے۔

ان پر ’ٹاپ سیکرٹ‘ کے ساتھ ساتھ ’ایف جی آئی‘ یعنی ’فارن گورنمنٹ انٹیلیجنس‘ بھی لکھا ہے۔

بظاہر یہ دستاویزات ’فائیو آئیز‘ یعنی امریکہ، برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے پانچ ملکی انٹیلیجنس اتحاد کے ساتھ شئیر کی جانی تھیں۔

ان دستاویزات میں ’ٹی کے‘ یعنی ’ٹیلنٹ کی ہول‘ جیسے کوڈ ورڈ بھی استعمال کیے گئے ہیں جس کا مطلب سیٹلائیٹ بیسڈ سگنلز انٹیلیجنس اینڈ امیجری انٹیلیجنس ہے۔

یہ دستاویزات ہمیں کیا بتاتے ہیں؟

یہ دستاویزات بتاتے ہیں کہ اسرائیل ایران میں کہاں کہاں اہداف کو نشانہ بنانے کی تیاریاں کر رہا ہے۔ اس جائزہ رپورٹ کی بنیاد 14 اور 15 اکتوبر کو امریکی جی وسپیشل انٹیلیجنس ایجنسی کی جانب سے اکھٹی کی گئی معلومات کا تجزیہ ہے۔

اس جائزہ رپورٹ میں دو ایئر لانچڈ بیلسٹک میزائلوں ’گولڈن ہوریزون‘ اور ’راکس‘ کا ذکر بار بار آیا ہے۔

’راکس‘ ایک لانگ رینج (دور تک مار کرنے والا) میزائل سسٹم ہے جو کہ اسرائیلی کمپنی رافئل نے بنایا ہے اور اس کے ذریعے زمین کے اوپر اور زیرِزمین اہداف کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔

’گولڈن ہوریزون‘ سے مراد اسرائیل کا بلیو سپیرو میزائل سسٹم ہے جس کی رینج تقریباً دو ہزار کلومیٹر ہے۔

اس سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ اسرائیلی فضائیہ رواں برس یکم اپریل کی ہی طرز پر ایران پر ایک اور حملے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے لیکن یہ حملہ پچھلے حملے کے مقابلے میں وسیع تر ہو گا۔

اِن دور تک مار کرنے والے ہتھیاروں کا استعمال کر کے اسرائیل اپنے جنگی جہازوں کو اُردن جیسے ممالک کی فضائی حددو کا استعمال کرنے سے بچانا چاہتا ہے۔ یاد رہے کہ ایران پہلے کہہ چکا ہے کہ ممکنہ اسرائیلی حملے میں جن ممالک کی فضائی حدود یا اڈے استعمال ہوئے انھیں ایران کا ٹارگٹ سمجھا جائے گا۔

ان لیک ہونے والے دستاویزات سے یہ بھی اندازہ ہوتا ہے کہ اسرائیل ایران کو مزید حملوں سے باز رکھنے کے لیے کسی بھی قسم کے جوہری آپشن کی تیاری نہیں کر رہا۔

اسرائیل کی درخواست پر امریکی حکومتوں نے کبھی یہ تسلیم نہیں کیا کہ اس کے قریب ترین اتحادی یعنی اسرائیل کے پاس جوہری ہتھیار ہیں۔ ایسے میں ان دستاویزات میں جوہری ہتھیار کا ذکر آنا امریکہ کے لیے شرمندگی کا باعث بن رہا ہے۔

یہ دستاویزات ہمیں کیا نہیں بتاتے؟

ان دستاویزات میں اس بات کا ذکر نہیں کہ اسرائیل کب اور کون سے ایرانی اہداف کو نشانہ بنائے گا۔ یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ امریکہ نے اسرائیل کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات اور تیل کی تنصیبات کو نشانہ بنانے کی مخالفت کی ہے۔

تو اس کے بعد پاسدارانِ انقلاب کے عسکری اڈے، اس سے جُڑی شخصیات اور بسیج فورس بچتے ہیں جو کہ ایران کے اندر اور باہر اپنے ملک کے خلاف مزاحمت کو ختم کرنے کی خدمات سرانجام دیتے ہیں۔

اسرائیل، ایران
Getty Images
ایران سائبر وار فیئر کے شعبے میں بھی وسیع صلاحیتیں رکھتا ہے

جہاں تک ایران پر اسرائیلی حملے کا تعلق ہے تو بہت سی شخصیات کا ماننا ہے کہ انھیں توقع تھی کہ اسرائیل اب تک یہ کر گزرے گا۔ لیکن رواں برس اپریل میں ایران نے بھی اسرائیل پر جوابی حملہ کرنے کے لیے 12 دن انتظار کیا تھا۔

خیال رہے اس سے قبل اسرائیل نے دمشق میں ایک ایرانی سفارتی عمارت کو نشانہ بنایا تھا جس میں پاسدارانِ انقلاب کے سات اراکین بھی ہلاک ہوئے تھے۔

ایران پر اسرائیلی حملے میں تاخیر کی ایک وجہ امریکی خدشات بھی ہو سکتے ہیں۔ امریکہ نہیں چاہتا کہ اُن کے ملک میں صدارتی انتخاب سے پہلے خطے میں مزید تناؤ بڑھے۔

کیا یہ دستاویزات کسی مقصد کے تحت لیک کی گئیں؟

ممکنہ طور پر یہ دستاویزات کسی ایسے شخص نے افشاں کی ہیں جو ایران پر حملے کے اسرائیلی منصوبے کو ناکام بنانا چاہتا تھا۔

ایران سائبر وار فیئر کے شعبے میں بھی وسیع صلاحیتیں رکھتا ہے، اسی سبب یہ تحقیقات بھِی جا رہی ہیں کہ کہیں دستاویزات کی یہ لیک ہیکنگ کا نتیجہ تو نہیں ہے۔

اگر یہ دستاویزات اصلی ہیں تو اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ قریب ترین دفاعی اتحادی ہونے کے باوجود بھی امریکہ اسرائیل کی جاسوسی کرتا ہے۔

ان دستاویزات کے جائزے سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اسرائیلی فضائیہ ایران کے خلاف کوئی لانگ رینج حملہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اور ان کی جانب سے کسی بھی متوقع ایرانی حملے کو روکنے کے لیے بھی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔

مختصراً یہ سمجھ لیجیے کہ جب اسرائیل اپنے منصوبے پر عمل کرے گا تب ایک بار پھر مشرقِ وسطیٰ میں پھر شدید تناؤ کی کیفیت طاری ہو جائے گی۔


News Source

مزید خبریں

BBC
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts