پی ٹی آئی کا باضابطہ طور پر جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا حصہ بننے کا فیصلہ

image

پی ٹی آئی نے باضابطہ طور پر جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا حصہ بننے کا فیصلہ کر لیا۔

پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کے خصوصی اجلاس کے اعلامیہ کے مطابق جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کیلئے پارلیمان کے دونوں ایوانوں سے اراکین نامزد کرنے پر اتفاق ہوگیا ہے۔

سیاسی کمیٹی کے خصوصی اجلاس میں جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کیلئے حزبِ اختلاف کی جانب سے دو اراکین کی نامزدگیوں اور اس حوالے سے سپیکر قومی اسمبلی کے خط پر جامع بریفنگ دی گئی۔

وزیر اعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو کا 27 ویں آئینی ترمیم لانے پر اتفاق

بریفنگ میں کہا گیا کہ 13 اراکین پر مشتمل جوڈیشل کمیشن کی ذمہ داریوں میں اضافہ کیا گیا ہے، جوڈیشل کمیشن سپریم کورٹ، ہائیکورٹس اور فیڈرل شریعت کورٹ میں ججز کی تقرریاں کرے گا، کمیشن ہائیکورٹ کے ججز کی کارکردگی پر نگاہ رکھے گا اور ان کی سالانہ کارکردگی رپورٹ مرتب کرے گا۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ جوڈیشل کمیشن ہائیکورٹ کے ججز کیلئے موزوں ناموں کی تجاویز بھی پیش کرنے کا مجاز ہے، یہی جوڈیشل کمیشن ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں بنچز بھی قائم کرے گا، جوڈیشل کمیشن کے اراکین کی ایک تہائی تعداد کمیشن کا اجلاس طلب کر سکتی ہے، 13 رکنی کمیشن کے فیصلے اراکین کی سادہ اکثریت سے ہوں گے۔

عمران خان ہمارے لیڈر ، بشریٰ بی بی اور علیمہ خان رہائی کی حکمت عملی بنائیں ، فواد چوہدری

بریفنگ میں کہا گیا کہ کلاز ڈی کے مطابق کسی رکن کی عدم موجودگی کمیشن کے فیصلے کی ساکھ متاثر نہیں کر سکے گی اور عدم موجودگی کے باوجود کمیشن کا فیصلہ ٹھیک تصور کیا جائے گا، جوڈیشل کمیشن آف پاکستان ایک طویل المدت کمیشن ہوگا، کمیشن کی فیصلہ سازی میں حزب اختلاف کے دو اراکین کا کردار نہایت کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔

خصوصی اجلاس میں سیاسی کمیٹی کی جانب سے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا حصہ بننے کی تجویز متفقہ طور پر منظور کر لی گئی، سیاسی کمیٹی کے اس فیصلے کو توثیق کیلئے کور کمیٹی اور حتمی منظوری کیلئے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے روبرو پیش کیا جائے گا، پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کے خصوصی اجلاس میں 26 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے پارٹی کے دوٹوک اور اصولی موقف کا بھی اعادہ کیا گیا۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.