امریکی ووٹرز کے یہ فیصلہ کرنے میں کچھ ہی وقت بچا ہے کہ وہ اپنا اگلا صدر کس کو چاہتے ہیں۔ آئیے اس مضمون کی مدد سے جانیں کہ امریکہ میں صدارتی انتخاب کیسے ہوتا ہے
امریکی ووٹرز کے یہ فیصلہ کرنے میں کچھ ہی وقت بچا ہے کہ وہ اپنا اگلا صدر کس کو چاہتے ہیں۔
صدارتی انتخاب کی مہم کے دوران کملا ہیرس کی ڈیپ فیکس سے لے کر ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کی سازشی نظریات تک ہر چیز پر آن لائن شدید بحث چھڑی رہی ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اس کا اثر بہت زیادہ رہا ہے، ٹِک ٹاک نے انکشاف کیا ہے کہ ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کے ایک ہفتے بعد، ٹک ٹاک پر ان کے بارے میں پوسٹس کی تعداد میں تقریباً 800 فیصد اضافہ ہوا، جب کہ ویڈیو ویوز ایک ارب سے بڑھ کر چھ ارب تک پہنچ گئے۔
وائرل شہ سرخیوں سے دور، لوگ یہ جاننے کی کوشش بھی کر رہے ہیں کہ امریکی سیاست کس طرح کام کرتی ہے۔ اس چیز کو ذہن میں رکھتے ہوئے، یہاں امریکی انتخابات کے بارے میں اکثر پوچھے جانے والے سوالات کے جواب دیے جا رہے ہیں۔
امریکہ میں اگلا صدارتی الیکشن کب ہے؟
امریکی انتخابات منگل پانچ نومبر 2024 کو منعقد ہو رہے ہیں۔ امریکہ میں صدارتی انتخاب ہر چار سال بعد ہوتا ہے۔
امریکہ کے آئین کے مطابق ملک کے صدر کی مدت چار سال تک محدود ہے اور ایک فرد دو مرتبہ سے زیادہ اس عہدے پر فائز نہیں رہ سکتا۔ یہ شرط آئین میں 1951 میں ترمیم کے ذریعے عائد کی گئی تھی اور اس سے پہلے، ایک صدر لامحدود مرتبہ انتخاب میں حصہ لینے کا اہل تھا۔
نومبر 2024 میں صدارتی انتخاب جیتنے والے امیدوار کی حکومت جنوری 2025 میں قائم ہو گی۔
صدارتی امیدوار کون ہیں اور انھیں کیسے نامزد کیا گیا؟
امریکہ کی دونوں اہم سیاسی جماعتیں رپبلکن پارٹی اور ڈیموکریٹ پارٹی پرائمری اور کاکس نامی ووٹنگ سیریز کے ذریعے صدارتی امیدوار کو نامزد کرتی ہیں، جہاں جماعت کے اراکین انتخاب کرتے ہیں کہ صدارتی الیکشن میں کون ان کی پارٹی کی قیادت کرے۔
سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جنھوں نے اس سے قبل جنوری 2017 میں 45ویں امریکی صدر کے طور پر حلف اٹھایا تھا رپبلکن پارٹی کے انتخابی عمل میں اپنی جماعت کے دیگر حریفوں پرواضح برتری حاصل کرنے بعد صدارتی امیدوارنامزد ہوئے۔
ڈیموکریٹس کی جانب سے امریکہ کی موجودہ نائب صدر کملا ہیرس، جولائی میں صدر بائیڈن کے صدارتی دوڑ سے دستبردار ہونے کے بعد اس دوڑ میں شامل ہوئیں اور ان کی جماعت سے کوئی بھی ان کے مقابلے میں کھڑا نہیں ہوا۔
یہ بھی پڑھیے
اس کے علاوہ کچھ آزاد امیدوار بھی اس صدارتی دوڑ میں شامل ہیں۔ ان میں سب سے نمایاں شخصیت رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر تھے، جو امریکہ کے سابق صدر جان ایف کینیڈی کے بھتیجے ہیں۔
اگست کے آخر میں انھوں نے اپنی صدارتی مہم معطل کرتے ہوئے ٹرمپ کی حمایت کا اعلان کیا اور ٹرمپ نے صدر بننے کی صورت میں انھیں کابینہ میں شامل کرنے کا اعلان کیا ہے۔۔
صدر کا انتخاب کیسے ہوتا ہے؟
دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکہ کے صدارتی انتخاب میں عوام کی جانب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والا امیدوار ضروری نہیں کہ ملک کا نیا صدر بنے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ امریکہ میں صدر کا انتخاب براہِ راست عام ووٹر نہیں کرتے بلکہ یہ کام الیکٹورل کالج کا ہے۔
امریکی صدارتی انتخاب میں سب سے اہم اور پیچیدہ ادارہ الیکٹورل کالج ہے۔ بنیادی طور پر الیکٹورل کالج ایک ایسا ادارہ ہے جو صدر کا انتخاب کرتا ہے اور اس کالج کے ارکان جنھیں ’الیکٹر‘ بھی کہا جاتا ہے، عوام کے ووٹوں سے جیتتے ہیں۔
یعنی جب امریکی عوام صدارتی انتخاب میں ووٹ ڈالنے جاتے ہیں تو دراصل وہ ایسے افراد کے لیے ووٹ ڈال رہے ہوتے ہیں جو مل کر الیکٹورل کالج بناتے ہیں اور ان کا کام ملک کے صدر اور نائب صدر کو چننا ہے۔
امریکہ کی ہر ریاست میں الیکٹورل کالج کے ارکان کی تعداد اس کی آبادی کے تناسب سے طے ہوتی ہے جبکہ الیکٹرز کی کل تعداد 538 ہے۔
امریکہ کا صدر بننے کے لیے کسی بھی امیدوار کو 538 میں سے 270 یا اس سے زیادہ ارکان (الیکٹرز) کی حمایت درکار ہوتی ہے۔
ہر ریاست کی کانگریس میں جتنی سیٹیں ہوتی ہیں اور اس کے جتنے سینیٹر سینیٹ میں ہوتے ہیں اتنی ہی اس کے الیکٹورل کالج میں الیکٹرز ہوتے ہیں۔ یعنی اگر کسی ریاست کی کانگریس میں دس سیٹیں ہیں اور اس کی دو سیٹیں سینیٹ میں ہیں تو اس ریاست سے الیکٹورل کالج میں جانے والے الیکٹرز کی کل تعداد بارہ ہو گی۔
کسی امیدوار کا ملک بھر سے سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنا ممکن ہے تاہم اس کے باوجود وہ صدر نہیں بن سکتا۔ جیسے سنہ 2016 میں ہیلری کلنٹن کو سب سے زیادہ ووٹ ملے لیکن الیکٹورل کالج میں انھیں شکست ہوئی۔
امریکہ کے صدارتی الیکشن میں کون ووٹ ڈال سکتا ہے؟
زیادہ تر امریکی شہری جن کی عمر 18 برس یا اس سے زیادہ ہے، وہ صدارتی الیکشن میں ووٹ دینے کے اہل ہوتے ہیں۔
شمالی ڈکوٹا کے علاوہ تمام ریاستوں میں لوگوں کو ووٹ ڈالنے سے پہلے خود کو رجسٹر کرنا ہوتا ہے۔
ہر ریاست کا ووٹر رجسٹریشن کا اپنا عمل اور ڈیڈ لائن ہوتی ہے۔
بیرون ملک مقیم امریکی شہری فیڈرل پوسٹ کارڈ ایپلیکیشن (ایف سی پی اے) مکمل کر کے خود کو رجسٹر کرا سکتے ہیں۔
نومبر میں صدر کے علاوہ اور کس کا انتخاب ہو رہا ہے؟
اگرچہ تمام تر نگاہیں اس بات پر ہوں گی کہ امریکہ کا اگلا صدر کون بنتا ہے تاہم ووٹرز کانگریس اراکین کا انتخاب بھی کریں گے۔
کانگریس ایوان نمائندگان پر مشتمل ہے، جس کی 435 نشتسوں پر الیکشن ہوتے ہیں جبکہ سینیٹ کی 34 نشتسوں پر بھی مقابلہ ہوتا ہے۔
فی الحال ایوان میں ریپبلکنز کی اکثریت ہے، یہ ایوان ملک کے مالی اخراجات سے متعلق منصوبوں کی منظوری دیتا ہے جبکہ سینیٹ میں ڈیموکریٹس کی تعداد زیادہ ہے جو اہم حکومتی تقرریوں کے بارے میں اپنا ووٹ دیتے ہیں۔
یہ دونوں ایوان قوانین منظور کرتے ہیں اور اگر دونوں ایوانوں میں سے کسی ایک ایوان میں صدر کی مخالف جماعت کو اکثریت حاصل ہے تو وہ وائٹ ہاؤس کے منصوبوں کو روک بھی سکتی ہے۔
ہمیں کب پتا چلے گا کہ الیکشن کس نے جیتا؟
عام طور پر فاتح کا اعلان الیکشن کی رات کر دیا جاتا ہے تاہم سنہ 2020 میں ووٹوں کی گنتی میں کچھ دن لگ گئے تھے۔
اگر انتخابی نتائج کی صورت میں صدر تبدیل ہو رہا ہو تو الیکشن کے بعد کے دورانیے کو ’ٹرانزیشن‘ یعنی منتقلی کا وقت کہا جاتا ہے۔
اس دوران نئی آنے والی انتظامیہ کو کابینہ میں وزرا کی تقرری اور نئی مدت کے لیے منصوبہ بندی کرنے کا وقت ملتا ہے۔
نئے منتخب ہونے والے صدر جنوری میں باضابطہ طور پر ایک تقریب میں اپنے عہدے کا حلف اٹھاتے ہیں، جو واشنگٹن ڈی سی میں کیپیٹل ہل کی عمارت کی سیڑھیوں پر منعقد ہوتی ہے۔