امریکی سینیٹرز نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نامزد کردہ کابینہ کے اراکین کے ناموں کا جائزہ لینے کے لیے تیار ہیں، تاہم ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف بی آئی) کی جانب سے مذکورہ ممبران کی جانچ پڑتال ہوئے بغیر ہی چناؤ کرنا ہوگا۔خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی نامزد ٹیم نے تاحال وائٹ ہاؤس یا محکمۂ انصاف کے ساتھ مطلوبہ معاہدوں پر دستخط نہیں کیے ہیں جس کے تحت ایف بی آئی کو اجازت ہو گی کہ وہ ان ارکان کا بیک گراؤنڈ چیک کر سکے۔
معاہدوں کے تحت سکیورٹی کلیئرنس کے عمل اور سینیٹ کے معیارات پر پورا اُترنے کے لیے ایف بی آئی کو ارکان کی سکریننگ کی اجازت دی جاتی ہے۔
معاہدوں پر دستخظ نہ ہونے کی صورت میں سینیٹ سے کہا جا سکتا ہے کہ وہ معمول کی کڑی جانچ پڑتال کے بغیر ہی ڈونلڈ ٹرمپ کے نامزد کردہ ارکان کے حق میں ووٹ دے۔اس جانچ پڑتال کا مقصد اُن ذاتی مسائل، ماضی میں سرزد ہوئے جرائم کی تفصیلات یا دیگر ’ریڈ فلیگز‘ سے پردہ اُٹھانا ہے جو عہدے کے لیے مذکورہ رُکن کی اہلیت پر سوالیہ نشان ہو سکتے ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ جن افراد کو اپنی انتظامیہ میں دیکھنا چاہتے ہیں اُن پر پہلے ہی سوال اُٹھائے جا رہے ہیں۔ارکان کے ماضی کی جانچ پڑتال اور سکیورٹی کلیئرنس کے امور کے ماہر وکیل ڈین میئر نے کہا کہ ’اگر یہ حق نہیں ملتا تو سکیورٹی کے حوالے سے واقعی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔‘ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹرانزیشن ٹیم حمایت حاصل کرنے کے لیے انتخابی مہم کے معاونین، اتحادی گروپوں اور لاء فرمز پر انحصار کر رہی ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ برسوں سے ایف بی آئی کی قیادت کو شک کی نگاہ سے دیکھتے رہے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ جن افراد کو اپنی انتظامیہ میں دیکھنا چاہتے ہیں اُن پر پہلے ہی سوال اُٹھائے جا رہے ہیں (فوٹو:اے ایف پی)
اس کی وجہ ایف بی آئی کی جانب سے امریکی انتخابات میں روسی مداخلت کی تحقیقات تھیں۔ فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن نے امریکی انتخابات کے دوران روسی مداخلت کا الزام عائد کیا تھا۔
خفیہ دستاویزات رکھنے پر تحقیقات اور 2020 کے انتخابی نتائج کو بدلنے کے الزام میں فردِ جرم عائد ہونے کی وجہ سے ڈونلڈ ٹرمپ کو ایف بی آئی پر تحفّظات ہیں۔ محکمہ انصاف کے ترجمان نے بدھ کو کہا تھا کہ میمو پر دستخط کرنے کے بارے میں ڈونلڈ ٹرمپ کی عبوری ٹیم کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔گزشتہ ہفتے ایک بیان میں محکمہ انصاف نے کہا تھا کہ وہ نئی انتظامیہ میں ’منظّم اور مؤثر منتقلی کو یقینی بنانے کے لیے پُرعزم‘ ہے۔بیان میں کہا گیا گیا تھا کہ ’ہم اپنے آپریشنز اور ذمہ داریوں کے بارے میں ٹرانزیشن ٹیم کو بریفنگ دینے کے لیے تیار ہیں۔ ہم ان افرادکے لیے سکیورٹی کلیئرنس کی درخواستوں پر کارروائی کرنے کے لیے تیار ہیں جنہیں قومی سلامتی کی معلومات تک رسائی کی ضرورت ہوگی۔‘