میٹ گیٹرز: ٹرمپ کے قریبی ساتھی جن پر منشیات اور سیکس پر ’ہزاروں ڈالر‘ خرچ کرنے کے الزامات لگے

امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق رکن کانگریس میٹ گیٹز کے حوالے سے ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ انھوں نے امریکی سینیٹر ہوتے ہوئے سیکس اور منشیات پر ’ہزاروں ڈالر‘ خرچ کیے۔
gaetz
Getty Images

امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق رکن کانگریس میٹ گیٹز کے حوالے سے ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ انھوں نے امریکی سینیٹر ہوتے ہوئے سیکس اور منشیات پر ’ہزاروں ڈالر‘ خرچ کیے۔

یہ انکشاف ایوانِ نمائندگان کی کمیٹی برائے اخلاقیات کی ایک رپورٹ میں کیا گیا ہے۔ رپورٹ کا طویل عرصے سے انتظار جاری تھا۔

ان کے خلاف کئی برس سے جنسی بدعنوانی اور ممنوعہ منشیات کے استعمال کے الزامات پر تحقیقات جاری تھیں۔ میٹ گیٹز کو نومنتخب صدر ٹرمپ امریکہ کا اٹارنی جنرل بنانا چاہتے تھے۔

کمیٹی کو ایسے شواہد ملے کہ 42 برس کے میٹ گیٹز کو سنہ 2018 میں اپنے دورۂ بہاماس کے دوران انتہائی قیمتی تحائف ملے۔ سابق سینیٹر نے ان الزامات کی متعدد بار تردید کی اور یہ کہا کہ انھیں نفرت انگیز مہم کا ہدف بنایا جا رہا ہے۔

اس تنازع کے دوران جب ان کا نام ملک کے اٹارنی جنرل کے لیے زیرغور تھا تو انھوں نے اپنا نام واپس لے لیا۔

کانگریس کی کمیٹی برائے اخلاقیات کی رپورٹ کے مطابق ’اس بات کے خاطر خواہ ثبوت موجود ہیں کہ سینیٹر میٹ گیٹز نے ایوان کے قواعد اور طرز عمل کے کی خلاف ورزی کی ہے، جس میں جسم فروشی، ریپ، منشیات کے غیر قانونی استعمال، ناجائز تحائف لینا، خصوصی احسانات یا مراعات اور کانگریس کی کارروائی میں خلل ڈالنا شامل ہے۔‘

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ممکنہ طور پر جنسی تعلق اور منشیات کے لیے میٹ نے سنہ 2017 سے سنہ 2020 تک 12 مختلف خواتین کو مجموعی طور پر 90 ہزار ڈالر سے زیادہ کی ادائیگیاں کی ہیں۔

اس رپورٹ کے مطابق گیٹز نے 2017 میں ایک 17 برس کی لڑکی کا بھی ریپ کیا اور اس کے لیے انھوں نے باقاعدہ 400 ڈالر کی ادائیگی بھی کی۔ رپورٹ کے مطابق لڑکی کو معلوم تھا کہ وہ سیکس کے بدلے یہ رقم وصول کر رہی ہیں۔

میٹ گیٹز نے 18 برس سے کم یعنی نابالغ سے سیکس کے الزام کی تردید کی تھی۔

امریکی محکمہ انصاف نے بھی اس پر تحقیقات کی تھیں کہ میٹ نے ایک نابالغ لڑکی سے سیکس کیا مگر بعد میں پھر اس محکمے نے ان کے خلاف کوئی قانونی چارہ جوئی نہیں کی۔

پیر کے روز میٹ گیٹز نے عدالت سے اس رپورٹ کو جاری کرنے سے متعلق عارضی حکم امتناع کی استدعا کی ہے۔انھوں نے اس کمیٹی پر الزام عائد کیا کہ وہ ایک عام شہری تک اپنا دائرہ اختیار بڑھا رہی ہے۔

اس کمیٹی کی 42 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں یہ الزام بھی عائد کیا گیا کہ میٹ گیٹز نے دوران تفتیش تعاون نہیں کیا اور انھوں نے بار بار اس کمیٹی کے ارکان کو ڈرانے، گمراہ کرنے اور کام سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی تا کہ یہ پینل ان کے بارے میں حقائق قلمبند نہ کر سکے۔

رپورٹ کے مطابق سابق سینیٹر کمیٹی کے سامنے پیش بھی نہیں ہوئے۔

میٹ گیٹز فلوریڈا سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ اسی ریاست سے سنہ 2016 میں کانگریس کے رکن منتخب ہوئے تھے۔ ان انتخابات کے نتیجے میں ہی ٹرمپ پہلی مرتبہ امریکہ کے صدر منتخب ہوئے تھے۔

میٹ گیٹز نے سنہ 2021 میں شادی کی۔ انھوں نے شادی سے پہلے اپنے شوہر کی حمایت کی تھی اور یہ مؤقف اختیار کیا تھا کہ ان پر سیاسی بنیادوں پر الزامات عائد کیے جا رہے ہیں۔

انھوں نے ایکس پر اپنے شوہر کی ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ بیروزگاری کبھی اتنی بھلی نہیں معلوم ہوتی، جب سے انھوں نے امریکی اٹارنی جنرل کی دوڑ سے اپنا نام واپس لیا اور کانگریس سے مستعفی ہو گئے۔

یہ خیال کیا جاتا ہے کہ جب میٹ گیٹز نے کانگریس کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا تو پھر وہ اس ایوان کی کمیٹی کے دائرہ اختیار میں نہیں آتے تھے۔ اس استعفے کے بعد ٹرمپ نے ان کا نام امریکہ کے اٹارنی جنرل کے لیے بھی پیش کیا تھا۔

میٹ
Reuters
میٹ گیٹز فلوریڈا سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ اسی ریاست سے سنہ 2016 میں کانگریس کے رکن منتخب ہوئے تھے

ٹرمپ اس وجہ سے میٹ گیٹز کو اٹارنی جنرل بنانا چاہتے تھے کیونکہ وہ ان کے بہت وفادار ساتھی ہیں جو ’ٹرمپ کو ہدف بنانے والے قانونی نظام‘ کو تبدیل کرنے کے خواہاں تھے۔

کیپٹل ہل پر حملے کے معاملے پر بھی وہ ان لوگوں میں سے تھے جو ٹرمپ کی بڑھ چڑھ کر حمایت کر رہے تھے۔ تاہم ٹرمپ کی طرف سے ان کی نامزدگی کے باوجود ریپبلکن پارٹی کے بہت سے اراکین ان کے خلاف تھے اور وہ میٹ گیٹز کو پیچھے ہٹانے میں کامیاب ہو گئے۔

اس تنازع کی وجہ سے میٹ گیٹز اپنی نامزدگی کے آٹھ دن بعد ہی اس دوڑ سے دستبردار ہو گئے۔ اس کے بعد ٹرمپ نےامریکی محکمہ انصاف کی نئی سربراہ کے طور پر پیم بونڈی کو نامزد کیا ہے جو امریکی ریاست فلوریڈا کی اٹارنی جنرل رہ چکی ہیں۔

ٹرمپ نے ابھی تک میٹ گیٹز سے متعلق کمیٹی کی رپورٹ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

عام طور پر جب کوئی رکن استعفیٰ دے دیتا ہے تو کمیٹی اس کے خلاف کارروائی کو عام نہیں کرتی مگر اس رپورٹ کے مطابق کمیٹی کے اکثریتی ارکان کا یہ خیال تھا کہ یہ عوام کے مفاد میں ہو گا کہ اس معاملے پر حتمی رپورٹ کو عام کر دیا جائے۔

جب میٹ گیٹز اٹارنی جنرل کی دوڑ سے باہر ہو گئے تھے تو اس کے بعد یہ بحث چھڑ گئی تھی کہ کیا اس کمیٹی کی رپورٹ کو عام کیا جانا چاہیے یا نہیں۔

انھوں نے اپنے بیان میں یہ کہا تھا کہ انھیں امید ہے کہ ایسا کرنے سے وہ واشنگٹن میں غیرضروری طور پر طویل جھگڑے یا تنازع سے بچیں گے۔

امریکہ میں اٹارنی جنرل کے عہدے کے لیے سینیٹرز کی توثیق ضروری ہوتی ہے۔ اور ایسا لگتا تھا کہ انھیں مطلوبہ اکثریت حاصل نہیں تھی۔

کمیٹی برائے اخلاقیات سنہ 2021 سے گیٹرز کے خلاف صرف سیکس اور منشیات کے حوالے سے تحقیقات نہیں کر رہی بلکہ ان کے خلاف رشوت لینے اور کمپین فنڈر کے غلط استعمال کے الزامات بھی لگتے رہے ہیں۔

گیٹز ان تمام الزامات کی تردید کرتے آئے ہیں۔

سی بی ایس کے مطابق ایوانِ نمائندگان میں رپبلکن پارٹی کے اراکین نے کمیٹی کی رپورٹ کو پیش ہونے سے روکے رکھا تھا لیکن بعد میں پارٹی کے دو اراکین نے اس رپورٹ کو افشا کرنے حق میں ووٹ دیا۔

پیر کو گیٹز نے ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا کہ کمیٹی نے یہ رپورٹ کرسمس کے قریب جاری کی 'وہ بھی کسی عدالت میں نہیں جہاں میں اپنے حق میں ثبوت دے سکتا اور گواہان کو چیلج کرسکتا۔'

ماضی میں وہ اس بات کا اعتراف کر چکے ہیں کہ 30 کے پیٹے میں وہ ایسی سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں جو ان کے شرمندگی کا باعث ہیں۔

انھوں نے ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا تھا کہ 'یہ کوئی مجرمانہ بات نہیں لیکن باعث شرمندگی ہے کہ میں نے بہت پارٹیاں کی، خواتین کے ساتھ تعلقات بھی رکھے، شراب پی اور بہت سگریٹ بھی پی۔ لیکن اب میری زندگی بہت مختلف ہے۔

ایوانِ نمائندگان میں ڈیموکریٹک پارٹی کے اراکین نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر بھی تنقید کر رہے ہیں۔

کمیٹی برائے اخلاقیات میں شامل گلین آئیوی کہتے ہیں کہ گیٹز کے خلاف الزامات یہ بات ثابت کرتے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ 'عہدوں پر تقرری کے لیے اچھے لوگوں کا' انتخاب نہیں کرتے۔

انھوں نے سی بی ایس نیوز کو بتایا کہ 'نومنتخب صدر ٹرمپ کو میٹ گیٹز یا دیگر افراد کو نامزد کرنے سے پہلے دو مرتبہ سوچنا چاہیے تھا، میرے خیال میں اب وہ ان نامزدگیوں پر نظرِ ثانی کریں گے۔'

کانگریس چھوڑنے کے بعد گیٹرز نے ون امریکہ نیوز نیٹورک کے ساتھ معاہدہ کرلیا ہے اور وہ جنوری سے وہاں باقاعدہ ملازمت اختیار کریں گے۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.