سنیئیر سپرینٹنڈنٹ آف پولیس روپ نگر گلنیت سنگھ کھرانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے 11 افراد کو قتل کرنے والے ہم جنس پرست شخص کو گرفتار کر لیا ہے۔
’وہ دھوکے باز تھا، اس نے میرے ساتھ جنسی تعلق قائم کرنے کے بعد مجھے پیسے بھی نہیں دیے اور مجھے پیٹا بھی تھا، جس پر میں نے اس کا گلا دبا کر اسے مار ڈالا۔‘
یہ الفاظ اس شخص کے ہیں جسے انڈیا کی ریاست پنجاب کی پولیس نے 11 افراد کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔
اس بارے میں سنیئیر سپرینٹنڈنٹ آف پولیس روپ نگر گلنیت سنگھ کھرانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے 11 افراد کو قتل کرنے والے ہم جنس پرست شخص کو گرفتار کر لیا ہے۔
پولیس کے مطابق اس کی شناخت رام سروپ عرف سوڈھی کے نام سے ہوئی ہے اور اس کا تعلق پنجاب کے ضلع ہوشیار پور کے تھانہ گڑھ شنکر کے گاؤں چوڑا سے ہے۔
ملزم قتل کی واردات کیسے کرتا تھا؟
ایس ایس پی گلنیت سنگھ کھرانہ کا اس بارے میں کہنا ہے کہ ’ملزم رام سروپ سنگھ سوڈھی ایک ہم جنس پرست شخص ہے، جو سڑکوں پر گزرنے والے کار اور موٹر سائیکل ڈرائیوروں کو اپنی طرف متوجہ کرتا تھا۔
’اس کے بعد وہ ان سے لفٹ مانگتا، ان کے ساتھ بیٹھتا اور ان سے جسمانی تعلقات قائم کرنے کی پیشکش کرتا تھا۔ اس دوران جب اس کا ان افراد سے جنسی تعلق کے عوض پیسوں کو لے کر جھگڑا ہوتا تو وہ انھیں قتل کر دیتا تھا۔‘
ایس ایس پی گلنیت سنگھ کھرانہ کا کہنا تھا کہ ’اس کے بعد وہ ان افراد سے رقم اور دیگر سامان لے کر بھاگ جاتا اور جاتے وقت ان افراد کے جسم پر کچھ لکھ کر پیغام چھوڑ دیتا تھا۔‘
پولیس افسر نے بتایا کہ ملزم لوگوں کو گلا دبا کر یا زخمی کر کے قتل کرتا تھا۔
پولیس ملزم تک کیسے پہنچی؟
ایس ایس پی گلنیت سنگھ کھرانہ کا کہنا ہے کہ ’کیرت پور صاحب کے رہنے والے منیندر سنگھ ولد بھجن سنگھ کی لاش منالی روڈ پر جیو پیٹرول پمپ کے سامنے جھاڑیوں سے ملی تھی۔
’جب پولیس نے تکنیکی طور پر اس کیس کا سراغ لگایا تو اس کا سرا رام سروپ سے جا ملا۔ پولیس نے رام سروپ کو حراست میں لیا اور معاملے کی مکمل جانچ کے بعد اس نے منیندر سنگھ کو قتل کرنے کا انکشاف کیا ہے۔‘
پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ تفتیش کے دوران ملزم رام سروپ نے مزید قتل کرنے کا بھی بتایا۔
’دیگر وارداتوں کا بھی اعتراف جرم‘
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم رام سروپ سے تفتیش کے دوران اس نے دیگر وارداتوں کا بھی اعتراف کیا۔
پولیس افسر نے دعویٰ کیا ہے کہ دوران تفتیش ملزم نے اعتراف کیا کہ اس واقعے کے علاوہ اس نے 10 دیگر قتل بھی کیے ہیں۔ ان میں ضلع روپ نگر میں قتل کے دو واقعات بھی شامل ہیں۔
پولیس افسر کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں کیرت پور صاحب پولیس سٹیشن میں ایک مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے۔
اسی طرح 24 جنوری 2024 کو روپ نگر میں نرنکاری بھون کے قریب ایک کار میں ایک نوجوان کی لاش ملی تھی جس کی شناخت ہرپریت سنگھ عرف سنی کے طور پر ہوئی ہے اور وہ روپ نگر کا رہائشی تھا۔
ایس ایس پی کا کہنا تھا کہ 24 جنوری کو ملنے والے نوجوان سنی کی لاش برہنہ حالت میں ملی تھی۔
پولیس افسر نے بتایا کہ پانچ اپریل 2024 کو بیگم پورہ گاؤں کے مکندر سنگھ عرف بلا کی لاش پنجہرہ روڈ گاؤں سے ملی تھی، جس کے جسم پر زخموں کے نشانات تھے۔
پولیس نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ابتدائی تفتیش کے دوران ملزم نے ضلع فتح گڑھ صاحباور ضلع ہوشیار پور میں وارداتیں کرنے کا اعتراف کیا ہے۔
پولیس نے رام سروپ عرف سوڈھی کو عدالت میں پیش کر کے پولیس ریمانڈ حاصل کر لیا ہے۔
پولیس کے مطابق ملزم کے اہل خانہ نے اسے دو سال سے گھر سے بے دخل کر رکھا ہے۔
’لوگوں کو قتل کرنے کے بعد معافی مانگتا تھا‘
گرفتار ملزم رام سروپ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے جان بوجھ کر کسی کا قتل نہیں کیا۔‘
روپ نگر کیس کے بارے میں ملزم کا کہنا تھا کہ ’وہ ایک دھوکے باز انسان تھا، میں نے اسے اشارہ کیا اور وہ مجھے گاڑی میں ساتھ لے گیا۔
’میں نے اس کے ساتھ 200 روپے کے عوض جنسی تعلقات قائم کیے لیکن بعد میں اس نے رقم دینے سے انکار کر دیا اور مجھے گاڑی سے باہر پھینک دیا۔ اس نے مجھے مارا۔ میرے سر پر ڈنڈے سے وار کیا جس کے بعد میں نے اس کے مفلر سے اس کا گلا گھونٹ دیا۔‘
ملزم رام سروپ نے مزید کہا کہ ’لوگوں کو قتل کرنے کے بعد میں ان کے پاؤں چھوتا تھا اور معافی مانگتا تھا۔ مجھے اس سب پر افسوس ہے۔‘