سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کے اجلاس میں سیکرٹری وزارت مذہبی امور ڈاکٹر ذوالفقار حیدر نے کہا کہ حکومت کو حج انتظامات سے نکل جانا چاہیے۔
سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کا اجلاس عطاء اللہ الرحمن کی زیرصدارت ہوا، جس میں سیکرٹری وزارت مذہبی امورڈاکٹر ذوالفقار حیدر نے کہا کہ حکومت کو حج انتظامات سے نکل جانا چاہیے اور ممکن ہے کہ اگلے برس تمام حج پرائیویٹ آپریٹرز کے ذریعے کرایا جائے۔
سیکرٹری نے مزید کہا کہ پرائیویٹ حج آپریٹرز کو عدالت سے کیسز واپس لینا ہوں گے، ورنہ ان کا کوٹہ ختم کر دیا جائے گا، ابتدائی طور پر وزارت نے حج آپریشنز کے لیے 904 نجی کمپنیاں رجسٹر کی تھیں۔ تاہم، سعودی عرب کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے، اس سال یہ تعداد بڑی حد تک کم کر کے 162 کر دی گئی۔ ڈاکٹر حیدر نے وضاحت کی کہ اس سال 46 منتخب کمپنیوں میں سے ہر ایک کو 2000 عازمین حج کا کوٹہ ملا۔ اس سے قبل انہیں پانچ سو عازمین حج کا کوٹہ ملتا تھا۔
سال 2024 میں شہریوں کو سہولت دینے کے حوالے سے بی آر ٹی پشاور کی نمایاں کامیابیاں
اس سال سعودی عرب نے ہر کمپنی کو 2 ہزار حج کوٹہ دے دیا، جو 46 کمپنیوں کو تقسیم کیا گیا۔ پرائیویٹ حج آپریٹرز کی جانب سے 80 شکایات اور سرکاری حج اسکیم کی 18 ہزار شکایات موصول ہوئیں۔
اس موقع پر نمائندہ پرائیویٹ حج آپریٹرز نے کہا کہ سعودی حکام نے 904 کمپنیوں سے ڈیل نہ کرنے اور اس تعداد کو کم کرنے کا حکم دیا۔ ایڈیشنل سیکرٹری نے کہا کہ اگر معاملہ تاخیر کا شکار ہوا تو سعودی عرب پرائیویٹ کوٹہ منسوخ بھی کر سکتا ہے۔
پرائیویٹ حج آپریٹرز اور وزارت مذہبی امور میں کمپنیوں کی تعداد کم کرنے پر اختلافات پیدا ہوئے ہیں۔ کمیٹی کے اقلیتی رکن ڈاکٹر دنیش کمار نے اس معاملے پر تجاویز دیں اور دعویٰ کیا کہ وہ حج کے بارے میں بہت کچھ جانتے ہیں۔
چیئرمین کمیٹی مولانا عطاء الرحمان نے ڈاکٹر دنیش کمار کی باتوں پر کہا کہ ان کی باتوں سے تو ایسا لگ رہا ہے کہ انہوں نے چار حج کئے ہیں، جس پر قہقہے لگ گئے، ڈاکٹر دنیش کمار نے کہا کہ میں حج کے بارے میں معلومات رکھتا ہوں، میں سود پر سینٹ میں قرآنی آیات کے حوالے بھی دے چکا ہوں۔
سیکرٹری وزارت مذہبی امور نے کہا کہ اگر پرائیویٹ حج آپریٹرز نے مقدمہ واپس نہ لیا تو کوٹہ منسوخ ہو جائے گا اور اس منسوخ شدہ کوٹے کو انڈیا یا افغانستان منتقل کیا جا سکتا ہے، کمیٹی نے کہا کہ سعودی عرب کی پالیسی کے خلاف نہیں جا سکتے کیونکہ ان سے معاہدہ ہو چکا ہے۔
2 جنوری سے قبل عازمین اپنا حج پیکج، روانگی کا مقام اور قربانی کے آپشن تبدیل کر سکتے ہیں، وزارت مذہبی امور
ان کا کہنا تھا کہ اگر کوٹہ واپس ہوا تو ملک کی بدنامی ہو گی، اور پرائیویٹ حج آپریٹرز کو جلد از جلد وزارت مذہبی امور سے معاہدہ کر لینا چاہیے، ورنہ سعودی عرب میں بھجوائی گئی رقم ضائع ہو جائے گی۔
اس کے علاوہ وزارت مذہبی امور نے حج لیبر کوٹہ کے لیے کم آمدنی والے ملازمین کی نامزدگیاں طلب کیں، جن میں 300 نشستیں مخصوص کی گئی ہیں، پبلک اور کارپوریٹ سیکٹر کے سکیل 1 تا 9 کے ملازمین، مزدور، صنعتی کارکن اور کان کن اہل ہوں گے۔
سماجی ذمہ داری کے تحت لیبر کوٹہ کے حج اخراجات متعلقہ ادارہ برداشت کرے گا، ای او بی آئی اور ورکرز ویلفیئر فنڈ کے تحت رجسٹرڈ اداروں کو 15 جنوری تک درخواستیں جمع کرانی ہوں گی، اگر درخواستیں زیادہ آئیں تو 300 نشستوں پر قرعہ اندازی کی جائے گی۔