فرانس میں شراب کی صنعت میں ایک نئی تبدیلی الکوحل سے پاک وائن کی تیاری کا بڑھتا ہوا رحجان ہے جس کی ایک وجہ ڈوبتی ہوئی شراب کی صنعت کو سہارا دینا بھی ہے۔
بورڈاؤ میں انگور کے وہ باغ جن کے بارے میں کچھ لب پر لانا بھی محال تھا مگر اب آپ انھیں فخر سے پی سکتے ہیں یعنی الکوحل کے بغیر شراب تیار ہے۔
کل تک بدعت سمجھی جانے والی چیز آج سائنس اور معاشی بحران کی بدولت ایک نعمت بن چکی ہے۔
شراب کشید کرنے والی ریاستیں جہاں آج تک لوگ بدنامی کا سامنا کرنے کے بجائے اپنے انگوروں کے باغات کو جلا دیا کرتے تھے اب آزادانہ طور پر الکوحل سے پاک ان بوتلوں کو محفوظ بنانے کے لیے مستعد ہیں۔
اس شراب کو بنانے کے لیے اب لوگ بڑھ چڑھ کر آگے آ رہے ہیں جسے ارادتاً الکوحل سے پاک عمل کے ذریعے بہترین شراب بنانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
بورڈاؤ میں فریڈرک بروشے جو شراب کشید کرنے کے عمل کے ماہر ہیں نے الکوحل کے بغیر شراببنانے میں مدد فراہم کی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’ہم نے جب چند سال پہلے شروعات کیں تھیں سچ کہوں تو ہم جو بنا رہے تھے وہ بالکل بکواس چیز تھی۔‘
تاہم ان انھوں نے کہا کہ ہم نے اس میں بہت بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔ اور آج ہم اپنے ہدف کے قریب تر سے قریب تر ہوتے جا رہے ہیں۔ ان کے مطابق ’میرے خیال سے ’وائن‘ کی دنیا میں یہ ایک انقلاب بپا ہونے جا رہا ہے۔‘
بورڈاؤ میں سب سے پہلے وائن کی جس دکان کا افتتاح ہوا ہے جس کا نام ہے ’کیو وائن شاپ‘ یہ مکمل طور پر الکوحل سے پاک وائن کے لیے مختص ہے۔ یہ اس سوچ یا تاثر میں تبدیلی کی عکاسی کرتی ہے جس نے اس صنعت میں بہت سوں کو حیرت میں مبتلا کر دیا ہے۔
الیگزینڈر کیٹنے اور ان کی اہلیہ عینی ’لیس بیلس گریپس‘ کے مالک ہیں وہ کہتے ہیں کہ ’ہم نے فقط چار ہفتے پہلے دکان کھولی ہے، اوراس علاقے میں انگور کی کاشت کرنے والے ہمارے پاس آ رہے ہیں اور الکوحل سے پاک مارکیٹ کے بارے میں دریافت کر رہے ہیں۔‘
وہ ان لوگوں کے بارے میں کہتے ہیں کہ ’وہ لوگ اس کے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتے کہ یہ سب کیسے کرنا ہے، لیکن وہ یہ دیکھ رہے ہیں کہ اب اس چیز کی طلب ہے اور وہ اس کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔‘
بہت سی چیزوں نے اس لمحے کو کامیابی کے لیے سازگار بنایا ہے۔ پہلی بات تو یہ کہ فرانسیسی شراب کی دنیا اس وقت شدید مشکلات کا سامنا کر رہی ہے۔ مقامی سطح پر اس کی کھپت میں مسلسل کمی آ رہی ہے اور چینی مارکیٹ ویسی نہیں جیسی تھی۔
امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نئی لیویز ( ٹیکس)کی دھمکی دی ہے۔ فرانس میں انگوروں کے قدیم اور قیمتی باغات ختم ہو رہے ہیں۔دوسری وجہ یہ ہے کہ اس کے استعمال کی عادات میں تبدیلی آ رہی ہے خاص طور پر نوجوانوں میں۔سپر مارکیٹوں میں اب وائن کے بجائے بیئر کو زیادہ جگہ مل رہی ہے۔
آج کل 20 سال یا اس سے زیادہ عمر کے بہت سے نوجوانوں نے کبھی بھی وائن کے استعمال کی عادت نہیں اپنائی اور وہ اپنی صحت کے معاملے میں اپنے بڑوں سے زیادہ احتیاط پسند ہیں۔
الکوحل سے پاک طرز زندگی بڑھتی جا رہی ہے۔ فرانس میں اس وقت 10 فیصد بیئر مارکیٹ الکوحل سے پاک ہے۔ سپین میں یہ تناسب 25 فیصد ہے۔
اور تیسری وجہ یہ ہے کہ ٹیکنالوجی تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے۔
ماضی میں اور آج بھی سستے برانڈز اسے بنانے کے لیے پہلے سادہ طریقے سے الکوحل کو ابالتے ہیں اور پھر اس میں ضروری ذائقے شامل کر دیتے ہیں۔
لال وائن کے لیے اس کا نتیجہ اچھا نہیں نکلتا اور یہ ایکاوسط درجے کی شراب ہی رہ جاتی ہے۔ ایسے مشروبات کو وائن کہا بھی نہیں جا سکتا مگر یہڈی الکوحلائزڈ وائن پر مبنی مشروبات ہیں۔
اب اگرچہ کم درجہ حرارت پر ویکیوم ڈسٹلیشن اور اچھی خوشبو کو دوبارہ سے الکوحل سے پاک شراب میں ڈالنے کے لیے نئے طریقے موجود ہیں۔ اس کے نتیجے میں شراب جو خود کو قانونی طور پر شراب کہلوا سکتیہے اب صارفین اسے پسند کرتے ہیں۔
موڈیراٹو سے منسلک فینین مرچنڈ کہتے ہیں کہ ریڈ وائن کے ساتھ آپ کو ایک ایسے تجربے کے لیے تیار رہنا ہو گا جوالکوحل کے ساتھ موجود روایتی شراب جیسا نہیں ہو گا۔ ہم یہ نہیں ظاہر کر سکتے کہ ہم ہو بہو ویسی ہی شراب بنائیں گے، اس کا ایک الگ ذائقہ ہو گا۔
لیکن جو آپ کو ملے گا وہ اصلی وائن جیسی ہو گی اس میں ذائقے کے لیے سب کچھ موجود ہے۔
فرانس کے علاقے سینٹ ایملوئن میں جلد ہی الکوحل سے پاک شراب فروخت کرنے والی تین دکانیں ہو گی۔
اس دکان کی مالک کورالی ڈی بوراڈ نے پہلی بار بنا الکوحل کے شراب اس وقت کشید کرنے کے بارے میں سوچا تھا جب انھیںسنہ 2019 میں کہا گیا تھا کہ وہ قطری فٹ بال کلب پی ایس جی کے مالک کے لیے الکوحل سے پاک شراب بنائیں۔
وہ کہتی ہیں کہ میرے خاندان نے مجھ سے ایک سال تک بات چیت نہیں کی، جیسے کہ میں نے غداری کی تھی۔ اور ’آج بھی مجھے شراب کشید کرنے کے لیے انگور اگانے والوں کی جانب سےنفرت انگیز میل موصول ہوتی ہیں جن میں وہ کہتے ہیں کہ میں مارکیٹ کو تباہ کر رہی ہوں۔‘
وہ کہتی ہیں کہ ’مگر اب میرے والد مجھے مبارکباد دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں آج شراب کشید کرنے والوں کا ایک اہم حصہ ہوں اور یہ بھی کہ اگر ہم آج کے اس مشکل وقت میں گزارہ کر رہے ہیں تو اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے الکوحل سے پاک مارکیٹ کی جانب رخ کیا ہے۔
برنرڈ رابوئے شراب کشید کرنے والی کمپنی ’برڈیاکس فیملیز کارپوریٹو‘ کے لیے انگور اگاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ روایت پرستوں کے لیے اس کو تسلیم کرنا بہت مشکل تھا۔
لیکن ہم بدلتے وقت کے ساتھ نہ صرف بدلنا تھا بلکہ ترقی بھی کرنا تھی۔ حقیقت یہ ہے کہ اب شراب کے صارفین کی وہ تعداد نہیں جو کبھی ہوا کرتی تھی۔ اس لیے ہمیں نئے طریقوں سے انھیں پکڑنا اور کہیں جانے نہیں دینا۔ اگر ہم اپنے کام میں تبدیلی نہیں لائیں گے تو وہ کہیں چلیں جائیں گے۔
الکوحل فری شراب کو پروموٹ کرنے والے یہ خیال کرتے ہیں کہ شراب نہ پینے والے جو پہلے خود کو الگ محسوس کرتے تھے اب وہ شراب کے بارے میں اپنی رائے دے سکیں گے۔ اور یہ بھی درست ہے کہ شراب کی بوتل کو کھولنے، سونگھنے، اور اس کے بارے میں بتانے اور اس کا دیگر شراب سے موازنہ ہر کوئی کر سکے گا۔
عینی کٹانے کہتی ہیں کہ ہم جو کرنا چاہ رہے ہیں وہ یہ ہے کہ اپنی جوانی کے دور کے فرانس کو واپس لائیں۔ جب ہر ڈنر ٹیبل کے گرد بیٹھا ہر شخص وائن پیتا تھا، اور یہ دوستوں یا ساتھیوں کے ساتھ دل کی بات کرنے کے اصل لمحات ہوتے تھے۔
اورآج کل ویسا کرنے کا ایک ہی طریقہ ہو سکتا ہے اور وہ یہ ہے کہ اگر ہم الکوحل سے پاک شراب کو اپنے کلچر کا حصہ بنائیں۔
شراب کے ماہر بروچیٹ کہتے ہیں کہ یہ خیال کرنا کہ شراب کی دنیا ہمیشہ سے ہی ایسی تھی جیسی آج ہے بکواس بات ہے۔
چیزیں تبدیل ہوتی ہیں۔ ایک وقت تھا جب بیرل ایک جدت تھی۔ کورک ایک جدت تھی، انگوروں کی قسمیں جدت تھیں اور اب نئی چیز الکوحل سے پاک شراب ہے جو اس صنعت، اس خوبصورت سرزمین اور اس کی ثقافت کو بچا سکتی ہے وہ اپنی بات ختم کرتے ہوئے کہتے ہیں، جیسے کہ شاعر پال والری نے کہا ہے کہ ’روایت کیا ہے، مگر ایک جدت جو کامیاب ہوتی ہے۔‘