وزیراعظم نے اڑان پاکستان پروگرام کا افتتاح کردیا

image

وزیراعظم شہبازشریف نے اڑان پاکستان پروگرام کا افتتاح کردیا، تقریب کے دوران اڑان پاکستان پروگرام کے لوگو اور کتاب کی بھی رونمائی کی گئی۔

افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ آج پاکستان کیلئے ایک اہم دن ہے،آج اڑان پاکستان پروگرام کا آغاز ہوگیا ہے،بے پناہ چیلنجز کے باوجود ہم معاشی استحکام حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔

ایل پی جی کی فی کلو قیمت میں 4 روپے ایک پیسے کی کمی

ہمیں اتحاد اوریکجہتی کے ذریعے آگے بڑھنا ہے،ڈیفالٹ سے ڈیولپمنٹ کے سفر میں بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ،آج سیاسی گفتگو نہیں کروں گا جس سے رائے تقسیم ہو،2023میں پاکستان ڈیفالٹ کے دہانے پر تھا۔

2023میں آئی ایم ایف پروگرام کیلئے سرتوڑ کوشش کی ،ہم نے فیصلہ کیا تھا اپنی سیاست کو قومی مفاد پر قربان کر دیں گے ،فیصلہ کیا سیاست نہیں ریاست کو بچانے کیلئے کسی بھی حد تک جائیں گے۔

آئی ایم ایف کو خطوط لکھ کر کہا گیا یہ پروگرام نہ کیا جائے ،اس سے بڑی پاکستان اورعوام کے ساتھ کیا زیادتی ہوسکتی ہے،عوام کی دعا ؤں سے جون کے چوتھے ہفتے میں آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری ہوئی۔

دوسرے آئی ایم ایف پروگرام کیلئے صوبوں نے بھر پور معاونت کی ،صوبوں کی معاونت کے بغیر دوسرا آئی ایم ایف پروگرام ممکن نہیں تھا،یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہو گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں بے پناہ وسائل موجود ہیں،پاکستان میں شبانہ روز محنت کرنے والے لوگ بھی موجودہیں ،پاکستان کو قدرتی وسائل کی کوئی کمی نہیں ، مالا مال ہے۔

سوچنے کی بات ہے ہمیں آئی ایم ایف پروگرام دوبارہ کیوں لینا پڑا ،حکومتی اداروں نے ایک دہائی میں 6کھرب کے نقصانات کیے،ہمسایہ ممالک نے 90کی دہائی کے بعد آئی ایم ایف کی طرف مڑ کر نہیں دیکھا۔

پاکستان میں 77سال میں کھربوں روپے کی کرپشن ہوئی،پاکستان آج قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے،دنیا کی کوئی قوم لے لیں وہاں نوجوان موونگ انجن ہیں ،ہمارے پاس وسائل ہوتے تو نوجوان ہمارا اثاثہ ہوتے۔

سال 2024:پاکستانی روپیہ کی قدر میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں ایک فیصد اضافہ ریکارڈ

ہماری معیشت 60کی دہائی میں کئی ممالک سے آگے تھی ،آج ہماری معیشت کئی ممالک سے پیچھے چلی گئی ہے،رونے دھونے سے کوئی فائدہ نہیں ہو گا، گریبان میں جھانکنا ہو گا،ماضی کی خرابیوں کو سامنے رکھ کر آگے کے راستے کو دیکھنا ہو گاْ

وزیراعظم کا اپنے خطاب میں مزید کہنا تھا کہ وہ وقت دور نہیں جب پاکستان اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرے گا،ہمیں راستہ بدلنا ہوگا اورنئی طرح اختیار کرنی ہو گی ،ناپسندیدہ رویوں سے ہم دنیا میں اکیلے ہوگئے تھے۔

ایک دوست ملک سے ہم نے ایک ارب ڈالر کا قرضہ مانگا،دوست ملک نے فورا ًفیصلہ کیا کہ آدھا ارب ڈالر پاکستان کو دے دیتے ہیں،اس وقت کہا گیا واپس کر دو یہ آدھا ارب ڈالر ہمیں نہیں چاہیے۔

ایک طرف آپ پیسے مانگ رہے ہیں اور دوسری طرف اکڑ رہے ہیں،ایک دوست ملک کیخلاف جو باتیں کی گئی وہ زبان پر نہیں لا سکتا ،یا تو ہمارے اندر یہ صلاحیت ہوتی کہ پاکستان اپنے پاؤں پر کھڑ اہے۔

ایک طرف آپ نے کشکول اٹھایا ہوا ہے اور کہتے ہیں اس میں ایک ارب ڈالر ڈالو ورنہ نہیں لیتا ،نوازشریف کے پہلے دور میں بھی ریفارمز ہوئیں،من موہن سنگھ نے نوازشریف کا ماڈل  اختیار کیا۔عوام نے بدترین مہنگائی کا سامنا کیا مگرصبر کو ہاتھ سے نہیں جانے دیا۔

برآمدات میں 11فیصد کااضافہ ہوا ہے،ان5ماہ میں ترسیلات زر میں 24فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ آئی ٹی کی برآمدات 34 فیصد بڑھیں،حکومتیں اورادارے مل کر کام کررہے ہیں۔

میں نے ماضی میں اس طرح کی پارٹنر شپ نہیں دیکھی،قومیں اتحاد اور اتفاق سے بنتی ہیں،3ٹریلین محصولات خردبرد ہوجائیں تو قرضے نہیں لیں گے تو اور کیا کریں گے،ملک میں مائیکر اسٹیبلٹی آچکی ہے۔

میں نے حکومت اور اداروں میں ایسی شراکت داری کبھی نہیں دیکھی،دعا ہےیہ شراکت داری قائم رہے،بجلی چوروں کو پکڑتے ہیں تو وہ احتجاج کرتے ہیں،مہنگی بجلی سےپائیدار ترقی کا تصورممکن نہیں۔

ملکی بہتری کیلئے آرمی چیف کی طرف سے تعاون اورمعاونت مثالی ہے،پیداواری لاگت میں کمی کے ذریعے ہی زرعی وصنعتی انقلاب لایا جاسکتا ہے،آپ کو برآمدات میں اضافے کیلئے ایک ماحول بنانا ہوگا۔

پاکستانی نوجوان اذان علی اسکاٹش جونیئر اوپن چیمپئن شپ 2024 کے چیمپئن بن گئے

نوجوان ہمارا اثاثہ ہیں،ہمیں اپنے وسائل آئی ٹی انڈسٹری کو فراہم کرنے ہوں گے ،آئی ٹی انڈسٹری تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے ،پاکستان کو آگے لے کر جانا ہے تو ٹیکس کو کم کرنا ہو گا ،میرا بس چلے تو پاکستان میں 10،15فیصد ٹیکس کم کر دوں۔

ابھی ہم آئی ایم ایف پروگرام میں ہیں مگر ٹیکس کم کرنے کا وقت بھی آئےگا ،لوکل سرمایہ کاری کو آئی پی پیز کی وجہ سے دھچکا لگا ہے ،کیا آئی پی پیز کے علاوہ دیگر صنعت کو چھیڑا گیاہےْ

اگر بجلی سستی نہیں ہو گی تو نہ صنعت چلے گی اور نہ برآمدات ہوں گی ،یہ آئی پی پیز 10گنا سے زیادہ منافع کما چکے ہیں،جب آپ 10گنا منافع لے چکے ہیں تو کیا کپیسٹی پیمنٹ بھی ہوں۔

اس ملک کوآگے چلنا ہے تو اشرافیہ کو کچھ قربانی دینی ہو گی ،چینی افغانستان اسمگل ہو جاتی تھی جس پر اب زیرو ٹالرنس ہے ،جاپان میں اووو کر کے ورکرز احتجاج کر رہے تھےمگر کام جاری رکھا،پاکستان میں احتجاج کے نام پر اسلام آباد میں چڑھائی کی جاتی ہے۔

یہاں پر لوگ اسلام آبا دپر لشکر کشی کر دیتے ہیں ،احتجاج سے ملک کو 190ارب  یومیہ نقصان ہوتا ہے ،قوم و ملک کو بنانے کیلئےآپ کے ساتھ ہر کام کرنے کیلئے تیار ہیں۔

معاشی ترقی سیاسی استحکام کے ساتھ جڑی ہوئی ہے ،پارلیمنٹ میں چارٹر آف اکانومی کا کہا تو حقارت سے ٹھکرایا گیا ،آج بھی چارٹر آف اکانومی کیلئے بیٹھ جائیں تو آدھے مسائل حل ہو جائیں۔

ملک میں تحمل اوربرداشت کی انتہائی ضرورت ہے ،وزارت توانائی کو کہا ہے کہ سولر کے ذریعے بجلی پیدا کی جائے ،ایک جینک بند پڑا ہے مگر ان کی رکھوالی7ارب تنخوا ہ لینے والے کر رہے ہیں،وہ جینک ایک کلو واٹ بجلی پیدا نہیں کرتا۔

نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 5 ملین ڈالر کا ہتک عزت کا کیس ہار گئے

اس سے زیادہ کیا خوش قسمتی ہو سکتی ہے کہ بغیر تیل و گیس کے بجلی پیدا کر لیں ،سولر انرجی کے فروغ پر توجہ دے رہے ہیں،بلوچستان میں ٹیوب ویلز سولرانرجی پرمنتقل کئے جا رہے ہیں،پرائیوٹ سیکٹر نے6ہزار میگاواٹ سولر منصوبے لگائے ہیں۔

جو ماضی میں ہوچکا وہ ہوچکا،آئیں آج ایک نئے حوصلے کے ساتھ نئی صبح کاآغاز کریں،میرا یقین ہے اگر ہم محنت کریں گے تو صحیح معنوں میں قائد اعظم کا پاکستان بنے گا۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.