1995 سے 2025 تک: 30 سال قبل ہونے والی پیش گوئیاں جو درست ثابت ہوئیں

خلائی جنک جیل سے لے کر ہولوگرام سرجری تک سنہ 2025 کے لیے بہت ساری دلچسپ پیش گوئیاں کی گئی لیکن ان میں سے کون کون سی سچ ثابت ہوئیں؟
مرد و زن
BBC
مرد کے سر پر وی آر ہیڈ سیٹ کے ساتھ 2025 کے لیے پیش کردہ یہ خیالی جوڑا 1995 میں ٹوماروز ورلڈ کےایک ایپی سوڈ میں دکھایا گیا تھا۔

یہ سنہ 1995 کی بات ہے جب بی بی سی کے ’ٹوماروز ورلڈ‘ پروگرام یعنی مستقبل کی دنیا پر مبنی پروگرام میں یہ پیش گوئی کرنے کا فیصلہ کیا گیا کہ 30 سال بعد سنہ 2025 میں دنیا کیسی ہوگی۔

اگرچہ یہ شو اب نشر نہیں کیا جاتا ہے لیکن سنہ 1995 میں اس وقت کے سب سے مشہور سائنسدانوں میں سے ایک پروفیسر سٹیفن ہاکنگ نے پیش گوئی کی تھی کہ ’2025 تک ہم بڑی تبدیلیوں کی توقع کر سکتے ہیں۔‘

پروگرام کی ٹیم کو ان کی پیش گوئی سے اتفاق ہے کیونکہ اس دوران ہولوگرام سرجری سے لے کر دنیا کو متحیر کر دینے والی متعدد اختراعات ہوئیں۔

ایسے میں کچھ ماہرین کی مدد سے اور تین دہائیوں کے درمیان ہونے والی اختراعات کی روشنی میں ہم یہ دیکھنے کی کوشش کرتے ہیں ’ٹوماروز ورلڈ‘ نامی پروگرام میں جو پیش گوئی کی گئی تھی اس میں سے کتنی سچ ثابت ہوئی ہیں۔

2005 ’سائبر سپیس فسادات‘

جلتی کار
BBC
پروگرام میں یہ پیش گوئی کی تھی کہ مالیاتی منڈیوں کے ’وائرل دہشت گردی کا شکار‘ ہونے کے بعد فسادات ہوں گے

سنہ 1995 میں ورلڈ وائڈ ویب نے حقیقت کا روپ دھار لیا تھا اور اس پیش رفت کے بارے میں ’ٹوماروز ورلڈ‘ میں یہ پیش گوئی کی گئی تھی کہ یہ مستقبل میں مصیبت لائے گی۔

اس میں یہ پیش گوئی کی گئی تھی کہ ’بزنس بیرنز‘ اور بینک سنہ 2000 تک انٹرنیٹ کا کنٹرول سنبھال لیں گے، وہ ایک ’سپر نیٹ‘ قائم کریں گے اور اس تک سب کی رسائی نہیں ہوگی۔

اس کی وجہ سے ہیکنگ ہوگی، وائرس پھیلائے جائیں گے، یہاں تک کہ فسادات بھی ہو سکتے ہیں۔

نتیجہ: انٹرنیٹ نہ صرف باقی ہے بلکہ زیادہ تر کھلا ہے، اور کوئی فساد نہیں ہوا ہے لیکن اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ہیکرز کی کارروائیوں نے بہت سے لوگوں کو تکلیف دی ہے۔

سائبرسکیورٹی حکومتوں اور کمپنیوں کی ترجیحات میں شامل ہیں اور جو لوگ بینکوں کے متعلق شکوک و شبہات رکھتے ہیں انھوں نے بٹ کوائن جیسی کرپٹو کرنسیوں کا رخ کیا ہے۔

سیاروں کی کان کنی اور خلائی کچرہ

پروگرام میں یہ قیاس آرائی کی گئی تھیں کہ ’خلائی کان کنی‘ ایک منافع بخش صنعت بن جائے گی، کمپنیاں قیمتی دھاتوں کے لیے زمین کے قریب سیاروں کی کھدائی کر رہی ہوں گی۔

شو میں یہ کہا گیا تھا کہ خلائی کچرا بڑا مسئلہ بن جائے گا جو خلابازوں کے لیے محفوظ نہیں ہوگا۔ اس کا حل یہ تھا کہ ایک بہت بڑا فوم جیل ملبے کو سست کر سکتا ہے۔

نتیجہ: اگرچہ کوئی سپر فوم جیل نہیں ہے لیکن خلائی کوڑے کا مسئلہ شدید ہے۔ اگرچہ ابھی خلائی کان کنی کی کوئی صنعت بھی نہیں ہے لیکن صورت حال بدل سکتی ہے۔ نجومی ٹام چیز رائٹ ہمارے سیارے سے باہر کان کنی کے بارے میں پر امید ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ’ممکنہ دولت بے شمار ہے جس کا احاطہ نہیں کیا جا سکتا لیکن اس کے لیے ٹیکنالوجی پوری طرح سے ہماری گرفت میں ہے۔‘

روبوٹ سے سرجری

روبوٹ سے سرجری
BBC
ٹوماروز ورلڈ پروگرام میں کہا گا تھا کہ روبوٹ سے مریضوں کا آپریشن کیا جائے گا اور یہ دور بیٹھا کوئی سرجن کر رہا ہوگا

ٹوموروز ورلڈ نے پیش گوئی کی تھی کہ سنہ 2004 تک برطانیہ کے تمام ہسپتالوں میں کام کرنے والے سرجنوں کی کامیابی کی شرح پر مبنی ایک قانون منظور کیا جائے گا۔ سرکردہ سرجن انتہائی مقبول ہو جائیں گے اور انھیں اچھی تنخواہ دی جائے گی اور ان کو مریضوں کے پاس جانے کی بھی ضرورت نہیں ہوگی۔

اس کے بجائے مریض کے ہولوگرام ان کو بھیجے جائیں گے اور سرجن ’خاص دستانوں‘ کا استعمال کرتے ہوئے آپریشن کریں گے۔ جبکہ مریض کے پاس ایک روبوٹ ہوگا جو بالکل سرجن کی طرح نقل و حرکت کرے گا۔

نتیجہ: اگرچہ پیش گوئی حرف بہ حرف درست نہیں ہوئی لیکن روبوٹ سرجریوں میں مدد کر رہے ہیں۔

تیرتے سر والا سمارٹ سپیکر

ایک شخص ایک سر سے بات کر رہا جو یہاں وہاں جا سکتا ہے
BBC
ایلکسا، گوگل جیسی کوئی چیز

اس پروگرام میں مستقبل میں ایک آدمی ’وی آر ہیڈ سیٹ‘ کے ساتھ دکھایا گیا جو اپنی بیوی اور ایک بچی کے ساتھ تھا اور اسے عہد جدید کے لندن کا رہائشی دکھایا گیا تھا۔

ایک جگہ ایک عورت کا تیرتا ہوا سر ایک ’سمارٹ سپیکر‘ سے نکل کر آدمی کو بتاتا ہے کہ اسے ’انڈو ڈزنی‘ میں چھٹی گزارے ہوئے ایک سال ہو گیا ہے۔ وہ اسے ’بنگلور شٹل‘ کے ذریعے ایک اور چھٹی کی ترغیب دیتی ہے جس میں صرف 40 منٹ لگیں گے۔

نتیجہ: انتہائی تیز سفر کرنا پہلے کی طرح آج بھی جلد ممکن ہونے والی چیز دکھائی نہیں دیتا لیکن ہولوگرام، سمارٹ سپیکر اور وی آر ہیڈسیٹ پہلے سے زیادہ مقبول ہوتے جا رہے ہیں۔

مائیکرو چپ کے ساتھ بینکاری

مستقبل کے ایک بینک کے سامنے ایک خاتون
BBC
اپنے بازو میں لگے چپ کے ذریعے کسی بینک سے نقد رقم نکالنے کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟

پروگرام میں ایک جگہ ہمیں بینکنگ کے مستقبل کا تصور پیش کیا گیا۔

اس میں ایک عورت کو دکھایا گیا ہے کہ وہ ایک بینک جاتی ہے، شکایت کرتی ہے کہ وہاں کوئی انسان نہیں ہے، اور پھر 100 یورو نکالتی ہے اس کے لیے بینک اس کے بازو میں لگی چپ کو سکین کرنے کے بعد اسے رقم دیتا ہے۔

نتیجہ: بینکنگ واقعی زیادہ سے زیادہ خودکار ہو گئی ہے اور اگرچہ انسانی جسم کے اندر مائیکرو چپس کے ذریعے ادائیگی نہیں ہوتی لیکن فنگر پرنٹ اور چہرے کی سکیننگ جیسی دوسری ٹیکنالوجی کا استعمال ہو رہا ہے۔

میزبان کی یادیں

مونٹی ڈان
Getty Images
باغبانی کا پروگرام دیکھنے والوں کے لیے مونٹی ڈان کا چہرہ جانا پہچانا ہے

’گارڈنرز ورلڈ‘ کے سٹارپریزینٹر مونٹی ڈان 30 سال پہلے ’ٹوموروز ورلڈ‘ پروگرام میں شامل ہونے والوں میں سے ایک تھے۔

جینیاتی انجینئرنگ اور کثیر المنزلہ زرعی سہولیات کی بنا پر انھوں نے پیش گوئی کی تھی کہ برطانوی جنگلات پھر سے ہرے بھرے ہو جائيں گے جس کے نتیجے میں بھورے ریچھ سمیت جانوروں کی واپسی ممکن ہوگی۔

اب اپنے اس بیان پر غور کرتے ہوئے انھوں نے بی بی سی نیوز کو بتایا کہ ان کے پروگرام کا حصہ ’یوٹوپین‘ یعنی خیالی تھا اور ’خام خیالی‘ پر مبنی تھا۔

اگلے 30 سالوں کی طرف دیکھتے ہوئے وہ خوش ہیں کہ نوجوانوں کی موجودہ نسل ’موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے زیادہ حساس‘ ہے اور ان کا خیال ہے کہ لوگ 2055 تک اپنی خوراک خود ہی اُگائیں گے۔

انھوں نے مزید کہا: ’ٹوموروز ورلڈ پروگرام کو اس سوچ سے تیار کیا گیا تھا کہ بنی نوع انسان دنیا کو بدل سکتی ہے اور اسے بہتر بنا سکتی ہے لیکن ہم نے اس کے بعد یہ سیکھا ہے انسان چیزوں کو خراب کرنے کا عادی ہے، خاص طور پر ماحولیات کو، اس لیے ہمیں اس کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے نہ کہ فطرت کو تبدیل کرنے اور کنٹرول کرنے کی کوشش کی جائے۔‘

مونٹی ڈان
BBC
مونٹی پروگرام میں بھورے بھالو کی واپسی کی بات کر رہے تھے

پیش گوئی کے اس شو میں شامل ایک دوسری میزبان ویوین پیری تھیں جنھوں نے طب کے متعلق حصے کو پیش کیا تھا۔

وہ بہت شوق سے اس کی فلمنگ کو یاد کرتی ہیں اور کہتی ہیں کہ اس وقت ویژوئل ایفکٹس کے محدود آپشن تھے۔

وہ بتاتی ہیں کہ ’مجھے بالکل جامد و ساکت رہنا پڑا تھا۔ میری عینک میں ایک چھوٹا سا کیمرہ لگا ہوا تھا۔ انھیں میرے چہرے پر ایک چپکنے والے کالے مادے سے چپکایا گیا تھا۔‘

’وہ بہت زیادہ گرم دن تھا اور میں ہل بھی نہیں سکتی تھی۔ ایک میک اپ کرنے والا ایک لمبا چھڑی لے کر آیا جس کے سرے پر روئی تھی تاکہ وہ اسے اتار سکے۔‘

ویوین سنہ 2013 سے جینومکس انگلینڈ کے ساتھ منسلک ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ جینومک کے متعلق سنہ 1995 کے پروگرام میں جو پیش گوئیاں کی گئی تھیں ان میں سے کچھ سچ ثابت ہوئی ہیں کیونکہ وہ خود جینیاتی حالات کی تشخیص اور علاج میں مدد کے لیے ایک تحقیقی مطالعہ پر کام کر رہی ہیں۔

پریزینٹر ویوین پیری سنہ 1995 کے پروگرام میں
BBC
پریزینٹر ویوین پیری سنہ 1995 کے پروگرام میں

تو دنیا آج سے 30 سال بعد 2055 میں کیسی ہوگی؟

فیوچرسٹ ٹریسی فالوز کا خیال ہے کہ 1995 کے پروگرام میں کہی گئی بہت ساری باتیں درست ثابت ہوئی ہیں۔ لیکن پچھلے 30 سالوں کے دو سب سے بڑے خیالات یعنی ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنیوں اور سوشل میڈیا کے پھیلاؤ کے متعلق چوک ہو گئی۔

سنہ 2055 تک کے بارے میں ان کا خیال ہے کہ بہت سے لوگ انسانی ذہن اور ٹیکنالوجی کے سرورز کے ذریعے ’ذہنی طور پر جڑے‘ ہوں گے اور خیالات کے اشتراک میں معاون ثابت ہوں گے۔

’برین سٹارمنگ سچ مچ ہی برین سٹارمنگ ہوگی جہاں صرف سوچ کر ہی اپنے آئیڈیاز شیئر کر سکیں گے۔‘

ٹام چیز رائٹ کے خیال میں اگلے 30 سالوں میں دو سب سے زیادہ دلچسپ چیزیں میٹریل سائنس اور بائیو انجینیئرنگ کے شعبے میں ہو سکتی ہیں۔

میٹیریل کے شعبے میں ایسے آلات کی تخلیق ہو گی جو زیادہ مضبوط، ہلکے اور پتلے ہوں اور دنیا کو بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہوں گے۔

جبکہ سخت ضابطوں کے ساتھ بائیو انجینیئرنگ ادویات کو تبدیل کرنے اور انسانیت کو درپیش کچھ سب سے بڑے چیلنجز سے نمٹنے کی طاقت رکھتی ہے جن میں ڈیکاربنائزیشن، صاف پانی اور کھانا شامل ہیں۔

تو آپ کے خیال میں 30 سالوں بعد دنیا کیسی نظر آئے گی؟

آپ کے جواب کچھ بھی ہوں لیکن یہ سننا دانشمندی ہو گی کہ پروفیسر ہاکنگ نے تین دہائیوں پہلے ٹوماروز ورلڈ میں کیا کہا تھا۔

’ان میں سے کچھ تبدیلیاں بہت خوش کن ہیں اور کچھ تشویشناک ہیں۔ ایک چیز جس کے بارے میں ہم یقین سے کہہ سکتے ہیں اور وہ یہ ہے کہ وہ بہت مختلف ہوگی، اور شاید ویسی نہیں جس کی ہم توقع کر رہے ہیں۔‘

بشکریہ بی بی سی آرکائیو ٹیم


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.