پاکستان کی پولٹری انڈسٹری ان دنوں ایک سنگین بحران سے دوچار ہے۔ مارکیٹ میں چوزے کی عدم دستیابی اور قیمتوں کے بے قابو اضافے نے صورتحال کو مزید خراب کر دیا ہے۔
چوزہ نایاب اور مہنگا: فارمز پریشان
پنجاب میں چوزے کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، لیکن حیرت انگیز طور پر، مہنگے دام ادا کرنے کے باوجود چوزہ دستیاب نہیں۔ نجی کمپنیوں کی اجارہ داری کے باعث یہ صورتحال جنم لے رہی ہے، اور اگر جلد از جلد چوزے کی فراہمی ممکن نہ ہوئی تو مرغی کی نئی کھیپ بھی متاثر ہو سکتی ہے۔
مرغی کا گوشت عوام کی پہنچ سے
لاہور میں مرغی کے گوشت کی قیمت نے نیا ریکارڈ قائم کر دیا ہے۔ سرکاری نرخ 595 روپے ہونے کے باوجود، مارکیٹ میں گوشت 700 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہا ہے۔ عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو رہا ہے، لیکن کوئی مؤثر حل نظر نہیں آتا۔
فیڈ کمیٹی کا سخت فیصلہ: فارمرز کے مطالبات مسترد
فارمرز نے سویابین کی قیمت میں کمی کے بعد فیڈ کے نرخ کم کرنے کا مطالبہ کیا تھا، لیکن فیڈ کمیٹی نے حالیہ اجلاس میں پرانی قیمتوں کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا۔ سویابین، جو پولٹری فیڈ کا اہم ترین جز ہے، اس کی قیمت 230 روپے سے کم ہو کر 180 روپے فی کلو ہو چکی ہے، لیکن اس کے باوجود فیڈ کی لاگت میں کوئی کمی نہیں کی گئی۔