بہتر مستقبل کیلئے کرکٹر عثمان قادر نے پاکستان چھوڑ دیا۔۔ اب کس ٹیم میں کھیلیں گے؟ دیکھیں

image

قومی کرکٹر عثمان قادر نے کرکٹ میں اپنے کیریئر کو نئی جہت دینے کے لیے آسٹریلیا کا رخ کر لیا ہے۔ نیو ساؤتھ ویلز کے دلکش شہر سڈنی میں رہائش اختیار کرتے ہوئے عثمان نے ہاکسبری کلب کے لیے کھیلنا شروع کر دیا ہے۔

عثمان، جنہوں نے ماضی میں جنوبی آسٹریلیا کی نمائندگی کے ساتھ ساتھ پرتھ اور ایڈیلیڈ کی جانب سے بی بی ایل میں بھی اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھائے، اب ایک بار پھر آسٹریلیا میں اپنی قسمت آزمانے کے لیے پرعزم ہیں۔ ان کے کیریئر کا ایک اہم سنگِ میل آسٹریلیا کی پرائم منسٹر الیون کی نمائندگی کا اعزاز بھی ہے، جو ان کے ٹیلنٹ کا عالمی اعتراف ہے۔

پاکستانی کرکٹ سے مایوسی کے بعد، اکتوبر میں ریٹائرمنٹ لینے والے عثمان قادر نے کھل کر کہا کہ کرکٹ ان کا ذریعہ معاش ہے اور وہ آسٹریلیا میں اپنے مستقبل کے لیے پرعزم ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بہتر مواقع کی تلاش انہیں اس دیس لے آئی ہے اور وہ پراعتماد ہیں کہ یہاں ان کی محنت ضرور رنگ لائے گی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ عثمان قادر نے اپنے مرحوم والد اور لیجنڈری اسپنر عبدالقادر کی خواہش پر آسٹریلیا چھوڑ کر پاکستان کا انتخاب کیا تھا۔ عبدالقادر چاہتے تھے کہ ان کا بیٹا سبز ہلالی پرچم کے لیے میدان میں اترے۔ عثمان نے ایک ون ڈے اور 25 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز میں پاکستان کی نمائندگی کی، لیکن اپنے کیریئر کو نئی بلندیوں تک لے جانے کے لیے انہوں نے دوبارہ آسٹریلیا کا سفر اختیار کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق، ان کی فیملی بھی جلد آسٹریلیا منتقل ہو جائے گی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ عثمان کا یہ فیصلہ محض وقتی نہیں بلکہ ایک مستقل اقدام ہے۔ کرکٹ کے میدان میں ان کی یہ نئی شروعات دیکھنے کے لیے شائقین بےچین ہیں اور امید کرتے ہیں کہ عثمان اپنی صلاحیتوں کا لوہا دنیا بھر میں منوائیں گے۔


About the Author:

Khushbakht is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

مزید خبریں
خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.