رواں ہفتے امریکہ کے شہر لاس ویگاس میں منعقدہ ایک کار میلے میں جاپانی کار ساز کمپنی ہنڈا نے اپنی نئی الیکٹرک کاروں کے ماڈلز کو متعارف کروایا ہے جبکہ دیگر کاروں میں یورپ کی بہترین کار، چین میں ٹیسلا کا نیا ماڈل اور فورڈ کی مہنگی ترین سپورٹس کار بھی متعارف کروائی گئی ہے۔
کاروں کی صنعت میں روز بروز جدت آ رہی ہے اور دنیا بھر میں الیکٹرک کاروں کی مارکیٹ کو مستقبل سے ہم آہنگ بنانے کے لیے کاریں تیار کرنے والی کمپنیاں ان میں آئے روز نئے فیچرز اور فنکشنز متعارف کروا رہی ہیں۔
رواں ہفتے امریکہ کے شہر لاس ویگاس میں منعقدہ ایک کار میلے میں جاپانی کار ساز کمپنی ہنڈا نے اپنی نئی الیکٹرک کاروں کے ماڈلز کو متعارف کروایا ہے جبکہ دیگر کاروں میں یورپ کی بہترین کار، چین میں ٹیسلا کا نیا ماڈل اور فورڈ کی مہنگی ترین سپورٹس کار بھی متعارف کروائی گئی ہے۔
یہ سپورٹس کار 325 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑ سکتی ہے۔
ہنڈا کی نئی ’غیر روایتی اور بولڈ‘ الیکٹرک کار
ہنڈا نے لاس ویگاس میں منعقدہ کنزیومر الیکٹرانکس شو میں دو نئے الیکٹرک ماڈلز متعارف کروائے ہیں جو زیرو سیریز نامی سلسلے کا حصہ ہیں اور انھیں سنہ 2026 میں مارکیٹ میں پیش کیا جائے گا۔
ہنڈا نے گذشتہ برس لاس ویگاس میں منعقدہ کار میلے میں ان دونوں کار ماڈلز کا تصور اور خاکہ پیش کیا تھا۔ تاہم اس برس کمپنی نے جن ماڈلز کو پیش کیا ہے ان کے بارے میں کمپنی کا کہنا ہے کہ جب سنہ 2026 میں ان کو مارکیٹ میں دستیاب کیا جائے گا تو وہ ماڈلز 90 فیصد تک ان سے مماثلت رکھیں گے۔
ہنڈاکا زیرو سیریز میں لانچ ہونے والا پہلا ماڈل ایک ایس یو وی ہے۔ اس گاڑی کے ڈیزائن کا اگلا حصہ کم و بیش روایتی ہے تاہم اس کار کا پچھلا حصہ چھوٹے شیشے، اونچی اور لمبی باڈی اور یو شیپ لائیٹوں کے ساتھ اسے ایس یو وی کاروں کی مارکیٹ میں غیر روائتی بناتی ہیں۔
جبکہ ہنڈا کی جانب سے پیش کی جانے والی دوسری الیکٹرک کار کا ماڈل جسے 'سیلون' کا نام دیا گیا ہے زیرو سیریز کی سب سے لگژری کاروں میں سے ایک ہے۔ تاہم اس کا ڈیزائن کافی غیر روایتی اور بولڈ ہے۔
اس ماڈل کی زمین سے اونچائی زیادہ نہیں ہے اور یہ ایک لمبی اور سپورٹی لک میں ہے۔ اس گاڑی کی ہیڈلائٹس اور باڈی پینل ایک ہی رنگ میں ہیں۔ جبکہ اس کی پچھلی لائٹیں تھری ڈی ہیں۔ سیلون میں پچھلے دروازے میں شیشے نہیں ہیں اور اس پیچھے دیکھنے والا شیشہ کیمرے کے ساتھ کام کرتا ہے۔اس کے سائیڈ پر بھی شیشوں کی جگہ کیمرے لگائے گئے ہیں۔
ہنڈا نے ابھی تک ان کاروں کی تکنیکی تفصیلات جاری نہیں کی ہے لیکن اس کا کہنا ہے کہ وہ ایک چارج پر 482 کلومیٹر کا فاصلہ طے کر سکتی ہیں۔ ہنڈا کا کہنا ہے کہ 'گاڑی کا سٹیئرنگ وہیل بھی مکینکلی ٹائروں کے ساتھ منسلک نہیں ہے بلکہ اسے الیکٹرانک طریقے سے کنٹرول کیا جاتا ہے۔'
ان دو کاروں کے ساتھ ساتھ ہنڈا نے اپنا نیا آپریٹنگ سسٹم بھی متعارف کروایا ہے جسے 'آسیمو او ایس' کا نام دیا گیا ہے۔ اس کا نام اس انسان نما روبوٹ کے نام پر رکھا گیا ہے جس ہنڈا نے 20 سال پہلے بنایا تھا۔
ہنڈا کا کہنا ہے کہ ان کا یہ نیا آپریٹنگ سسٹم کار ڈرائیور کے مزاج اور عادات کو سمجھنے اور جاننے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس کے مزاج کے مطابق کار کے فیچرز اور ماحول کو ترتیب دیتا ہے۔ اس آپریٹنگ سسٹم میں مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا گیا ہے جو کار ڈرائیور سے بات کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ ہنڈا کی جانب سے اس آپریٹنگ سسٹم کی جاری کردہ ایک ویڈیو میں 'آسیمو' ڈرائیور کو بتاتا ہے کہ وہ کچھ اچھا محسوس نہیں کر رہا اور اس لیے وہ اس کے لیے ایک خوشی کا نغمہ چلاتا ہے۔
ہنڈا کی زیرو سیریز کی کاریں خودکار کاروں کے لیول تھری پر مبنی ہے یعنی اس کا مطلب ہے کہ کچھ سڑکوں پر ڈرائیور کار سے سٹیئرنگ سے ہاتھ اٹھا سکتا ہے اور کار خود کار ٹیکنالوجی کی مدد سے چلتی رہے گی۔
ہنڈا کی زیرہ سیریز کے سات ماڈلز کو سنہ 2030 تک مارکیٹ میں متعارف کروایا جائے گا۔ ان میں سے پہلے دو ماڈلز امریکہ کی ریاست اوہائیو میں تیار کیے جائیں گے اور انھیں امریکہ میں متعارف کروائے جانے کے بعد دنیا کے دیگر ممالک میں برآمد کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ ہنڈا نے ایک اور الیکٹرک کار 'افیلا' تیار کرنے کے لیے سونی کمپنی کے ساتھ بھی اشتراک کیا ہے۔ یہ کار اگلے برس سے مارکیٹ میں فروخت کے لیے دستیاب ہو گی اور اس کی تعارفی قیمت 90 ہزار ڈالرز رکھی گئی ہے۔
یورپ کی بہترین کار
برسلز موٹر شو میں آٹو سیکٹر کے صحافیوں اور ماہرین کی رائے شماری کے نتیجے میں رینالٹ فائیو الیکٹرک اور آلپائن اے 290 کو مشترکہ طور پر 2025 کے لیے یورپ کی بہترین کاریں قرار دیا گیا ہے۔ جبکہ کیا ای وی 3 اور سیٹروئن سی 3 دوسرے اور تیسرے نمبر پر قرار دی گئی ہے۔
آلپائن اے 290 الیکٹرک رینالٹ فائیو کا جدید ماڈل ہے اور اسی وجہ سے دونوں کاروں کا آپس میں مقابلہ تھا۔
رینالٹ فائیو کا جاذب نظر ڈیزائن، اس کی ڈرائیونگ کوالٹی اور مناسب قیمت نے ججوں کی توجہ حاصل کی اور اس باعث اسے مقابلے میں 353 پوائنٹ ملے۔ جبکہ کیا ای وی 3 کو 291 پوائنٹس اور سیٹروئن سی 3 کو 215 پوائنٹس ملے۔
رینالٹ کو گذشتہ برس بھی یورپ کی بہترین کار کا ایوارڈ ملا تھا۔ اور 62 برسوں میں یہ پہلا موقع ہے کہ کسی کمپنی نے مسلسل دوسری مرتبہ بہترین کار کا ایوارڈ حاصل کیا ہے۔ رینالٹ اب تک مجموعی طور پر اب تک آٹھ بار یہ ایوارڈ جیت چکی ہے۔
ٹیسلا کا نیا ماڈل
امریکی الیکٹرک کار ساز کمپنی ٹیسلا نے چین میں اپنی سب سے زیادہ فروخت ہونے والی کار کے ماڈل وائے کے نئے ورژن کی نقاب کشائی کی ہے۔ نیا ماڈل وائے مارچ میں چین اور آس پاس کے ممالک میں فروخت کے لیے پیش کیا جائے گا اور بتدریج سال کے آخر تک یورپ اور شمالی امریکہ میں موجودہ ماڈل کی جگہ لے لے گا۔
اگرچہ کار کے ایکسٹرئیر میں محدود تبدیلیاں ہوئی ہیں لیکن کم تبدیلیوں کے باوجود نئے ماڈل میں اس کی شکل مکمل بدل چکی ہے۔
اس گاڑی کا اگلہ حصہ خود کار ٹیسلا ٹیکسی کی طرح کا ہے۔ دن میں چلنے والی کار کی لائٹس ایل ای ڈی کی ایک باریک پٹی ہے جو پورے فرنٹ پر موجود ہے۔
کار کا اگلا حصہ خود کار ڈرائیونگ والی ٹیسلا ٹیکسی سے مشابہت رکھتا ہے۔ اس گاڑی میں دن کے وقت چلنے والی لائٹس ایل ای ڈی کی ایک بریک پٹی ہیں جو پورے فرنٹ پر موجود ہے۔ ٹرنک کے ڈھکن کے نیچے بھی ایک لائٹ ہے جو کار کے پچھلے حصے اور ٹیسلا لوگو پر سرخ روشنی پھینکتی ہے۔
اس ماڈل میں گاڑی کے کیبن کو مکمل طور پر ری ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس کی بلڈ کوالٹی بہتر کرتے ہوئے اس کے اندر کے شور کو کم کیا گیا ہے۔ اس میں پچھلی سیٹوں کے لیے انٹرٹینمنٹ سسٹم بھی لگایا گیا ہے۔ ریکلائننگ سیٹیں رکھی گئی ہے اور بڑا ڈیش بورڈ ڈسپلے دیا گیا ہے۔
ٹیسلا کا کہنا ہے کہ ماڈل وائے ایک چارج پر 719 کلومیٹر فاصلہ طے کر سکتی ہے۔ اور یہ 4.3 سکینڈز میں صفر سے 100 کلومیٹر کی رفتار پکڑ سکتی ہے۔
ٹیسلا کی طرف سے پہلی مرتبہ چین میں ایک نیا ماڈل متعارف کروایا گیا ہے۔ چین کی مقامی الیکٹرک کاروں کی صنعت کے باعث ٹیسلا کے لیے مقامی مارکیٹ میں رہنا کافی مشکل اور مسابقتی ہے۔
ایچ ایس بی سی کی تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ گذشتہ برس کی آخری سہ ماہی میں چینی مارکیٹ میں کاروں کے تقریباً 90 ماڈلز متعارف کروائے گئے تھے اور ان میں سے 90 فیصد الیکٹرک کاریں تھیں۔
چین میں ماڈل وائے کی سستی ترین کار کی قیمت 36 ہزار امریکی ڈالرز یعنی تقریباً ایک کروڑ پاکستانی روپے ہے۔
فورڈ کی ’سپرٹ آف امریکہ‘
فورڈ نے ڈیٹرائٹ آٹو شو میں مستانگ کے ایک خصوصی ماڈل کی نقاب کشائی کی ہے جسے ' سپرٹ آف امریکہ' کا نام دیا گیا ہے۔اس سپورٹس کار کو محدود پیمانے پر ریلیز کیا جائے گا۔
فورڈ کو اپنی سپورٹس کار کے نئے ماڈل کی تحریک امریکی ریسنگ ڈرائیور کریگ بریڈلو سے ملی ہے۔
بریڈ لو دنیا کے پہلے ڈرائیور تھے جنھوں نے 800 کلومیٹر فی گھنٹہ اور 970 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار کا ریکارڈ قائم کیا تھا۔ انھوں نے یہ ریکارڈ 1960 کی دہائی میں سپرٹ آف امریکہ نامی جیٹ انجن سے چلنے والی کار میں حاصل کیا تھا۔
فورڈ نے امریکن سپرٹ کو مستانگ جی ٹی ڈی کے ماڈل پر بنایا ہے جو کمپنی کا سب سے طاقتور ماڈل ہے۔ اس کار کو کینیڈین کمپنی ملٹی میٹک کے تعاون سے یورپی سپر کاروں کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
کار کا وی ایٹ انجن 815 ہارس پاور پیدا کرتا ہے اور اس کی رفتار 325 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔
فورڈ کا کہنا ہے کہ وہ سپرٹ آف امریکہ کے 300 سے 700 یونٹس تیار کرے گی۔ اس گاڑی کو گریک بریڈ لو کے سوٹ کی طرح ہی پینٹ کیا گیا ہے اور اس کا انٹیرئیر مستانگ جی ٹی ڈی سے مختلف ہو گا۔
اس کار کو خریدنے میں دلچپسی رکھنے والے افراد اسے خریدنے کے لیے خود کو فورڈ کمپنی کے پاس رجسٹر کروانا ہوگا۔ فورڈ کی طرف سے ان کی درخواست کا جائزہ لیا جائے گا، اور ایک بار ان کی درخواست منظور ہونے کے بعد کار انھیں فروخت کر دی جائے گی۔ کار کی قیمت کا اعلان نہیں کیا گیا ہے، لیکن یہ یقینی طور پر تین لاکھ 24 ہزار ڈالرز والی مستانگ جی ٹی ڈی سے زیادہ مہنگی ہو گی۔