پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے نیو گوادر ایئرپورٹ کے آپریشنل ہونے پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے اسے ’پاک چین دوستی کی اعلیٰ مثال‘ قرار دیا گیا ہے۔پیر کو ایک بیان میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ایئرپورٹ کی فعالیت وسطی ایشیا اور مشرق وسطیٰ و خلیجی ممالک کے درمیان اہم رابطہ بنانے کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ’گوادر ایئرپورٹ کا فعال ہونا نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے میں مواصلاتی روابط کے فروغ کی طرف ایک اہم قدم ہے۔‘پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی (پی اے اے) نے اعلان کیا ہے کہ نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ آپریشنل ہو گیا ہے، جبکہ کراچی سے روانہ ہونے والی پہلی پرواز بھی ایئرپورٹ پر لینڈ کر گئی ہے۔پی اے اے کا کہنا ہے کہ نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ پراجیکٹ این جی آئی اے کا فلیگ شپ منصوبہ ہے اور یہ پاکستان کے ہوابازی کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے اور علاقائی رابطوں کو مضبوط کرنے کی جانب اہم قدم ہے۔‘بیان میں پراجیکٹ کی اہم خصوصیات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس کا رن وے تین اعشاریہ چھ کلومیٹر طویل ہے جو بڑے طیاروں جیسے بوئنگ 747 اور ایئربس اے 380 کے لیے کافی ہے۔اس میں جدید ایئر ٹریفک کنٹرول سسٹم اور نیوی گیشن ایڈز بھی موجود ہیں۔
وزیر دفاع و ہوابازی خواجہ آصف اور وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے گوادر پہنچنے والے مسافروں کا استقبال کیا (فوٹو: وزارت ہوابازی)
نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ ضلع گوادر بلوچستان کے علاقے گرانڈانی میں واقع ہے اور تقریباً چار ہزار 300 ایکڑ رقبے پر محیط ہے۔
یہ منصوبہ تقریباً 246 ملین امریکی ڈالر کی لاگت سے تیار کیا گیا ہے، جس کی فنڈنگ حکومتِ پاکستان، پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی، سلطنتِ عمان اور حکومت چین کی جانب سے کی گئی ہے۔ایئرپورٹ اب مکمل طور پر آپریشنل ہے جہاں تمام ضروری چیزیں، سسٹم اور عملہ موجود ہے تاکہ ملکی و بین الاقوامی پروازوں کو تمام سہولتیں فراہم کی جا سکیں۔اس کا سنگ بنیاد نومبر 2019 میں رکھا گیا تھا جسے دسمبر 2024 میں مکمل ہونا تھا، تاہم ایک ماہ کی تاخیر کے بعد آپریشنل ہوا ہے۔پچھلے برس علیحدگی پسند عسکریت پسندوں کے حملوں کی وجہ سے 2024 کے آخر میں افتتاح نہیں ہو سکا تھا۔ بعدازاں 10 جنوری کو اس نے آپریشنز کا آغاز کیا تھا تاہم ایک بار پھر اس کو موخر کر دیا گیا تھا۔پہلی پرواز پہنچنے کے موقع پر ہونے والی تقریب کے مہمان خصوصی وزیر دفاع و ہوابازی خواجہ آصف تھے جبکہ گورنر بلوچستان جعفر خان مندوخیل اور وزیراعلیٰ سرفراز احمد بگٹی بھی ان کے ساتھ موجود تھے انہوں نے آنے والے مسافروں کو خوش آمدید کہا۔
وزیراعطم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ’گوادر ائیرپورٹ پاک چین دوستی کی اعلیٰ مثال ہے۔‘ (فوٹو: وزارت ہوابازی)
پی اے اے کہنا ہے کہ اس موقع پر وزیر دفاع و ہوابازی خواجہ آصف نے اقتصادی ترقی میں گوادر ایئرپورٹ کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔
پچھلے مہینے وزیراعظم شہباز شریف کے دفتر کی جانب سے کہا گیا تھا کہ گوادر ایئرپورٹ اے 380 طیاروں کو بھی ہینڈل کر سکے گا اور اس سے سالانہ 40 لاکھ مسافر مستفید ہوں گے۔پی ایم آفس کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایئرپورٹ پر مختلف سہولتیں موجود ہیں جن میں کولڈ سٹوریج، کارگو شیڈز، ہوٹلز اور شاپنگ مالز کے ساتھ ساتھ بینکنگ سروسز بھی موجود ہیں اور کراچی و گوادر کے درمیان پروازوں کے سلسلے کو بھی بڑھایا جائے گا۔اسی طرح چین، عمان اور متحدہ عرب امارات کی نجی ہوائی کمپنیوں کے ساتھ بھی بات چیت جاری ہے۔