کوئٹہ میں شاپنگ مال کے قریب دو درختوں کی ’کٹائی‘ پر ایک کروڑ 70 لاکھ روپے جرمانہ کیوں ہوا

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں محکمۂ جنگلات کی جانب سے چنار کے دو درختوں کی مبینہ کٹائی پر ایک شاپنگ مال پر ایک کروڑ70 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے تاہم شاپنگ مال انتظامیہ نے اس الزام کی تردید کی ہے۔
شاپنگ مال، درخت، کوئٹہ
BBC

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں محکمۂ جنگلات کی جانب سے چنار کے دو درختوں کی مبینہ کٹائی پر ایک شاپنگ مال پر ایک کروڑ70 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے تاہم شاپنگ مال انتظامیہ نے اس الزام کی تردید کی ہے۔

بلوچستان حکومت کے محکمۂ جنگلات و جنگلی حیات کے حکام کا دعویٰ ہے کہ یہ دونوں درخت کوئٹہ شہر کے ایک انتہائی اہم علاقے میں غیر قانونی طور پر کاٹے گئے ہیں جس کے بعد جان مال کی انتظامیہ کے خلاف مقدمہ درج کروایا گیا ہے۔

محکمے کے کوئٹہ ڈویژن کے کنزرویٹر نیاز کاکڑ نے بی بی سی کو بتایا کہ درختوں کے کاٹنے پر ملزمان کو سزا دلوانے اور ان سے نقصان کی رقم وصول کرنے کے لیے چالان پیر کو عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔

نیاز کاکڑ نے بتایا کہ ایک درخت کی کٹائی پر نقصان یا جرمانے کا تعین صرف اس درخت کے کاٹنے پر نہیں ہوتا ہے بلکہ سائنسی بنیادوں پر دیگر متعدد عوامل ہیں جن کی بنیاد پر نقصان اور جرمانے کا تعین کیا جاتا ہے جس کے پیش نظر ایک شہری کو ایک درخت کا جرمانہ لاکھوں اور کروڑوں روپے میں بھی ہو سکتا ہے۔

نیاز کاکڑ نے بتایا کہ اس سے قبل کوئٹہ شہر میں آرچر روڈ پر توت کے ایک درخت کو کاٹا گیا تھا، محکمے نے اس کے نقصان کا تخمینہ 12 لاکھ لگایا تھا۔

انھوں نے بتایا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت نے ملزم کو 12 لاکھ روپے کا جرمانہ کیا تھا لیکن جوڈیشل مجسٹریٹ کے فیصلے کے خلاف ملزم نے سیشن کورٹ میں اپیل دائر کی تھی جس پر عدالت سے اپیل پر فیصلے کا انتظار ہے۔

tree
BBC

چنار کے درختوں کو کوئٹہ کے کس علاقے میں کاٹا گیا؟

نیاز کاکڑ نے بتایا ہے کہ چنار کے دونوں درختوں کی کٹائی کوئٹہ شہر کے علاقے حالی روڈ پر 14 جنوری کو ہوئی تھی۔

انھوں نے بتایا کہ دونوں درختوں کی غیر قانونی کٹائی میں اس شاہراہ پر واقع جان مال کی انتظامیہ مبینہ طور پر ملوث ہے جس کے باعث مقدمہ شاپنگ مال کے انتظامیہ کے خلاف قائم کیا گیا ہے۔

تاہم شاپنگ مال کی انتظامیہ درختوں کی کٹائی کی تردید کرتی ہے۔

جب بی بی سی نے درخت کاٹنے کے حوالے سے جان مال کے مینیجر نور محمد سے رابطہ کیا تو انھوں نے کہا کہ شاپنگ مال کی انتظامیہ نے درختوں کو نہیں کاٹا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ درخت خشک ضرور ہو چکے تھے لیکن شاپنگ مال کا درختوں کے کاٹنے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘

نیاز کاکڑ کا کہنا تھا کہ چونکہ دوسرے صوبوں کی طرح بلوچستان میں جنگلات کے حوالے سے خصوصی عدالت یا مجسٹریٹ نہیں ہے اس لیے ملزمان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے لیے عام عدالتوں سے رجوع کیا جاتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اگرچہ بلوچستان میں بھی جنگلات و جنگلی حیات کے مقدمات کے سپیڈی ٹرائل کے لیے خصوصی مجسٹریٹ کی آسامی کی منظوری دی گئی ہے لیکن تاحال اس کی تعیناتی نہیں ہوئی ہے۔

نقصان کا اندازہ ایک کروڑ 70 لاکھ روپے کیسے لگایا گیا؟

محکمۂ جنگلات کوئٹہ ڈویژن کے کنزرویٹر نے بتایا کہ درخت صرف خوبصورتی، پھل یا سائے کے لیے نہیں ہوتا ہے بلکہ فضائی آلودگی کی روک تھام اور ماحول کو بہتر بنانے میں بھی اس کا اہم کردار ہوتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’آکسیجن کے بغیر انسانوں اور جانوروں کا بقا ممکن نہیں ہے۔ درختوں کا نہ صرف آکسیجن پیدا کرنے میں اہم کردار ہوتا ہے بلکہ وہ ان کے لیے نقصان دہ گیس کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جزب بھی کرتے ہیں۔

’اسی طرح زمین کے کٹاؤ اور جنگلی حیات بالخصوص پرندوں کو تحفظ فراہم کرنے کے علاوہ ماحول کو ٹھنڈا رکھنے میں بھی یہ اہم کردار ادا کرتے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ درختوں کے نقصان کا تعین سائنسی بنیادوں پر آکسیجن پیدا کرنے اور ان کی دیگر صلاحیتوں کو مدِنظر رکھ کر کیا جاتا ہے جس کے باعث مختلف درختوں کے نقصان کا اندازہ ایک جیسا نہیں بلکہ مختلف ہوتا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ ’چنار کے درخت کے پتے بڑے ہوتے ہیں اس لیے ان میں آکسیجن پیدا کرنے اور کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے جس پر ان کا نقصان کی رقم زیادہ بنی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’تمام عوامل کو مدِنظر رکھ کر کاٹے جانے والے ایک درخت کا سالانہ نقصان کا اندازہ ایک لاکھ 71 ہزار روپے بنا۔‘

’چونکہ ہمارا اندازہ یہ ہے کہ دونوں درخت کم از کم مزید 50 سال کے لیے کارآمد ہو سکتے تھے اس لیے کاٹے جانے والے چنار کے دونوں درختوں کا نقصان ایک کروڑ 70 لاکھ روپے بن گیا۔‘

نیاز کاکڑ نے دعویٰ کیا کہ جہاں کوئٹہ میں حالی روڈ پر مبینہ طور پر دو درختوں کی کٹائی کی گئی وہاں بلوچستان یونیورسٹی کے علاوہ ضلع ہرنائی میں شعبان کے علاقے میں بھی درختوں کی غیر قانونی کٹائی ہوئی ہے۔

انھوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے نہ صرف تینوں مقامات پر درختوں کی کٹائی کا نوٹس لیا ہے بلکہ ان کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کاروائی کی ہدایت کی ہے۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.