ایئرپورٹ پر مسافروں کی سخت سکریننگ، ’مشکوک اضلاع‘ کے افراد کو روکا جا رہا ہے؟

image
’میں نے کئی ماہ کی بھاگ دوڑ کرکے تمام کاغذات تیار کیے اور ویزہ لینے کے بعد ایئرپورٹ پہنچا۔ سامان وغیرہ جمع کرانے کے بعد امیگریشن کاؤنٹر پر پہنچا تو انھوں نے میرا پاسپورٹ لیا، ویزہ دیکھا، پروٹیکٹر دیکھا اور ٹکٹ وغیرہ دیکھنے کے بعد سوالات شروع کر دیے۔ پانچ دس منٹ سوالات کے بعد انھوں نے آف لوڈ کی مہر لگائی اور کہا کہ آپ فی الحال سفر نہیں کر سکتے۔‘

یہ کہنا ہے منڈیاں بہاؤالدین کے گاؤں ہیلاں کے رہائشی صابر حسین کا جو ورک ویزہ پر متحدہ عرب امارات کے لیے روانہ ہو رہے تھے۔

اُردو نیوز سے گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ ’میں نے ایئرپورٹ پر یہ محسوس کیا کہ مراکش کشتی حادثے کے بعد گجرات، منڈی بہاؤالدین اور دیگر علاقوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو روکا جا رہا ہے۔‘

صابر حسین نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’جب میں نے ادھر ادھر سے پتہ کیا تو معلوم ہوا کہ تمام ایئرپورٹس پر امیگریشن کاؤنٹرز کو ایسے تمام اضلاع سے تعلق رکھنے والے افراد کی سکریننگ کا حکم دیا گیا ہے جہاں سے لوگ غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک جانے کی کوشش کرتے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’مجھے گھر واپسی پر دوستوں نے علاقائی واٹس ایپ گروپس میں سرکولیٹ ہونے والے میسجز بھی دکھائے جس میں یہ کہا گیا تھا کہ ’اگر آپ قانونی طریقے سے بھی بیرون ملک جانے کی تیاری کر رہے ہیں تو اسے کچھ دنوں کے لیے ملتوی کر دیں کیونکہ ایئرپورٹس پر گجرات، منڈی بہاؤالدین، سیالکوٹ، گوجرانوالہ، شکرگڑھ، نارووال، حافظ آباد اور دیگر علاقوں کے لوگوں کی سکریننگ جاری ہے۔‘

اس صورتحال کا سامنا صرف صابر حسین کو ہی نہیں۔

اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز جو لوگوں کو بیرون ملک بھجوانے کا کا کام کرتے ہیں، انہیں بھی یہ شکایات ہیں کہ وہ بڑی مشکل سے پاکستانی ورکرز کے لیے بیرون ملک نوکریاں تلاش کرتے ہیں اور انہیں یہاں سے بھجوانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن ایئرپورٹ پر ایف آئی اے کی جانب سے انھیں ’تنگ‘ کیا جا رہا ہے۔ 

صابر حسین نے کہا کہ ’مراکش کشتی حادثے کے بعد گجرات، منڈی بہاؤالدین اور دیگر علاقوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو روکا جا رہا ہے۔‘ (فوٹو: روئٹرز)

ایسا ہی ایک واقعہ گزشتہ دنوں کراچی ایئرپورٹ پر بھی پیش آیا جہاں قانونی ویزہ رکھنے والے افراد کو ایئرپورٹ پر روک دیا گیا جس کے بعد اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز نے وزارتِ اوورسیز سے احتجاج کیا اور سیکریٹری اوورسیز کی مداخلت پر معاملہ حل ہوا اور تین دن بعد انہیں روانگی کا موقع ملا۔

اس حوالے سے سیکریٹری اوورسیز ڈاکٹر ارشد محمود کا کہنا ہے کہ غیر قانونی طریقے سے جانے والوں سے وزارتِ اوورسیز کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

’ہم سالانہ سات سے آٹھ لاکھ افراد کو بیرون ملک بھیج رہے ہیں اور وہ سب ناصرف اپنے روزگار پر موجود ہیں بلکہ پاکستان میں ترسیلات زر بھی بھیجتے ہیں۔ جب بھی غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک جانے والوں کے ساتھ کوئی حادثہ پیش اتا ہے تو ایف ائی اے ہمارے لیگل ورکرز کو بھی روکنا شروع کر دیتا ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’ایف آئی اے سے اس معاملے کی شکایت کی جاتی ہے تو وہ کہتے ہیں کہ جب ہم ان مسافروں سے سوال و جواب کرتے ہیں تو وہ مطمئن نہیں کر پاتے۔‘

تاہم ایف ائی اے کا کہنا ہے کہ تمام مسافروں کے ساتھ ایسا سلوک نہیں ہوتا بلکہ صرف انہی مسافروں کو روکا جا رہا ہے جو مشکوک ہوتے ہیں۔ 

کیا ایف ائی اے واقعی ایئرپورٹ پر غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک جانے والے افراد کے علاقوں کے مسافروں کو سکریننگ کے عمل سے گزار رہی ہے؟

سیکریٹری اوورسیز کا کہنا ہے کہ غیر قانونی طریقے سے جانے والوں سے وزارت کا کوئی لینا دینا نہیں (فوٹو: اے ایف پی)

جب اُردو نیوز نے اس سلسلے میں ترجمان ایف آئی اے سے رابطہ کیا تو ان کا جواب کچھ یوں تھا : ’ملک کے تمام ایئرپورٹس پر بیرون ملک جانے والے مسافروں کی سخت سکریننگ جا رہی ہے اور کئی گرفتاریاں بھی عمل میں لائی گئی ہیں۔‘

ترجمان نے بتایا کہ بدھ کو بھی ایف آئی اے امیگریشن نے اسلام آباد ایئرپورٹ پر بڑی کارروائیاں کی ہیں جن کے نتیجے میں صرف بیرونِ ملک جانے والے ہی نہیں بلکہ وہاں سے ناکام ڈنکی کے بعد واپس آنے والوں کو بھی گرفتار کیا گیا۔‘

ایف آئی اے کے ترجمان کے مطابق ایک کارروائی میں شناخت بدل کر بیرون ملک سفر کرنے والا مسافر گرفتار کیا گیا۔

’امیگریشن کلیئرنس کے دوران ملزم کو مشکوک پایا گیا۔ ابتدائی تفتیش کے مطابق ملزم کا اصل نام تقی الحسن سجاد ہے۔ ملزم نے اشرف عباس کی سفری دستاویزات استعمال کر کے بیرون ملک جانے کی کوشش کی۔‘

اس کے علاوہ لیبیا سے آنے والے 2 مسافروں کو بھی حراست میں لیا گیا جنہوں نے یورپ جانے کی غرض سے ثاقب جج نامی ایجنٹ کو بھاری رقوم ادا کیں۔ 

ابتدائی تفتیش کے مطابق مسافروں نے ایجنٹ کے ذریعے فیصل آباد سے لیبیا براستہ دبئی اور مصر سفر کیا۔ لیبیا میں کچھ عرصہ قیام کے بعد ایجنٹس نے مسافر کو کشتی کے ذریعے اٹلی کی جانب بھجوانے کی کوشش کی۔ بعد ازاں مسافروں کو لیبیائی حکام نے حراست میں لے کر پاکستان واپس بھیج دیا۔

ترجمان نے مزید بتایا کہ ملزمان کو مزید قانونی کارروائی کے لیے انسدادِ انسانی سمگلنگ سرکل اسلام آباد منتقل کر دیا گیا ہے۔ 

 


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.