جنوبی کوریا کی شپنگ کمپنی ایچ ایم ایم نے پاکستان میں بھی اپنی میری ٹائم سروس لانچ کر دی ہے جس کے نتیجے میں یورپ تک براہ راست رسائی حاصل ہو گی۔ایچ ایم ایم کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’انڈیا نارتھ یورپ ایکسپریس‘ (آئی این ایکس) کے نام سے نئی شپنگ سروس اوشن نیٹ ورک ایکسپریس (او این ای) اور پاکستان کی یونائیٹڈ مرین ایجنسیز (یو ایم اے) کے اشتراک سے لانچ کی گئی ہے۔ایچ ایم ایم کا کہنا ہے کہ اس نئی سروس کے ذریعے پاکستانی مصنوعات کو یورپی بندرگاہوں اور اس سے آگے بروقت پہنچانا ممکن ہو سکے گا۔شپنگ سروس کراچی میں منعقد ہونے والی تقریب کے دوران لانچ کی گئی۔ آئی این ایکس کی ہفتہ وار میری ٹائم سروس 5 فروری کو کراچی کی بندرگارہ سے عالمی سطح پر اپنے آپریشنز کا آغاز کرے گی۔ تقریب سے خطاب میں پاکستان کی بحریہ کے کمانڈر وائس ایڈمرل فیصل عباسی نے کہا کہ پاکستان وسطی ایشیا، جنوب مغربی ایشیا اور خلیج عرب کے سنگم پر واقع ہے اور سمندری مواصلاتی لائینز (ایس ایل او سی) مختلف ممالک کو اپنی زمینی سرحدوں سے آگے بڑھنے کا موقع فراہم کرتی ہیں جس سے تجارت اور خام مال کے تبادلے اور اس تک رسائی میں مدد ملتی ہےوائس ایڈمیرل نے کہا کہ ’آج کے دور میں 75 فیصد بین الاقوامی تجارت بحری راستوں سے ہوتی ہے اور مستقل میں بھی اس کے بڑھنے کا امکان ہے‘ایچ ایم ایم کے مطابق نئی شپنگ سروس مغربی انڈیا کو شمالی یورپ سے براہ راست ملائے گی۔ایچ ایم ایم کی پاکستان میں ایجنٹ کمپنی یونائیٹڈ مرین ایجنسیز (یو ایم اے) کے سربراہ سہیل شمس کا کہنا ہے کہ ’آئی این ایکس سروس مغربی انڈیا سے شمالی یورپ تک تیز اور براہ راست سمندری راستے کی فراہمی کے لیے پرعزم ہے جبکہ محض 11 ہفتوں میں 20 فٹ کے 6 ہزار کنٹینرز پر مشتمل بحری بیڑہ اپنی منزل پر پہنچا کرے گا۔‘
میری ٹائم سروس سے پاکستان کو یورپ تک براہ راست رسائی حاصل ہو گی۔ فوٹو: اے ایف پی
انہوں نے کہا کہ یو ایم اے کمپنی بہترین سروس کی فراہمی کے لیے پرعزم ہے اور پاکستان کی بحری تجارت کو مضبوط بنانے کے لیے اہم کردار ادا کرتی ہے۔
اس سے قبل پاکستان کے سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا تھا کہ رواں ماہ کے آغاز میں دبئی کی بڑی لاجسٹکس کمپنی ڈی پی ورلڈ نے پاکستان کی نیشنل لاجسٹکس کارپوریشن کے تعاون سے کنٹینرز کی دبئی سے کراچی تک ترسیل کو ممکن بنانے کے لیے ایک سروس لانچ کی ہے۔پاکستانی حکام اور ڈی پی ورلڈ نے کراچی بندرگاہ سے جنوبی پاکستان میں واقع پپری مارشلنگ یارڈ تک سامان کی ترسیل کے لیے کوریڈار قائم کرنے کی غرض سے شرائط کو حتمی شکل دے دی ہے۔جون 2023 میں ڈیفالٹ سے بچنے کے بعد سے پاکستان معاشی بحالی کے مشکل راستے پر گامزن ہے۔پاکستان نے گزشتہ سال بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے 7 ارب ڈالر کا قرضہ حاصل کیا تھا اور معیشت کو دوبارہ پٹری پر لانے کے لیے تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقعوں کی تلاش کے لیے کوشاں ہے۔