ایئرپورٹ پر مشکوک افراد کی آف لوڈنگ، ذمہ داری اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز پر

image

پاکستان کی وزارت برائے اوورسیز نے خبردار کیا ہے کہ ایئرپورٹس پر سکریننگ کے عمل کے دوران قانونی طور پر جائز ورک ویزہ رکھنے والے ورکرز کی آف لوڈنگ کی ذمہ داری اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز پر عائد ہو گی۔

وزارت کے مطابق اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز نہ صرف ورکرز کو مکمل دستاویزات فراہم کرنے بلکہ بیرون ملک ملازمت سے متعلق تمام تر معلومات فراہم کرنے کے پابند ہیں۔

بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ کی جانب سے جاری کردہ ایک سرکلر میں اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز (او ای پی) کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ یقینی بنائیں کہ بیرون ملک ملازمت کے لیے جانے والے افراد کے پاس مکمل قانونی دستاویزات موجود ہوں۔

یہ اقدام اس خدشے کے پیش نظر اٹھایا گیا ہے کہ انسانی اسمگلنگ کے نیٹ ورکس نظام میں موجود خامیوں کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

سرکلر میں کہا گیا ہے کہ پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی، فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی اور امیگریشن حکام نے ہوائی اڈوں پر مسافروں کے سفری دستاویزات کی جانچ کو مزید سخت کر دیا ہے۔ اس میں ان افراد کی کڑی نگرانی شامل ہے جو ورک ویزا پر بیرون ملک جا رہے ہیں، چاہے وہ امیگریشن آرڈیننس 1979 کے تحت رجسٹرڈ ہی کیوں نہ ہوں۔

نتیجتاً، کئی قانونی طور پر رجسٹرڈ ورکرزکو پروازوں سے آف لوڈ کر دیا گیا ہے۔ جس سے انہیں مالی نقصان، ملازمت کے مواقع کھونے، اور ان غیر ملکی آجروں کے کام میں خلل کا سامنا کرنا پڑا ہے جو پاکستانی مزدوروں پر انحصار کرتے ہیں۔

سرکلر میں ان غیر ارادی نتائج کا اعتراف کیا گیا ہے اور خبردار کیا گیا ہے کہ اس طرح کی تاخیر پاکستان کی لیبر ایکسپورٹ مارکیٹ کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔

انسانی سمگلنگ کے واقعات کے بعد ملازمت کے لیے بیرون ملک جانے والے افراد کی سکریننگ سخت کر دی گئی ہے۔ فوٹو: گریک سٹی ٹائمز

بیورو آف امیگریشن نے ہدایت کی ہے کہ غیر ضروری آف لوڈنگ کو روکنے کے لیے تمام ورکرز کے پاس روانگی کے وقت درست شناختی کارڈ، پاسپورٹ، ورک/ملازمت کا ویزا، پروٹیکٹر آف امیگرنٹس کی رجسٹریشن کا ثبوت (پروٹیکٹر اسٹیمپ/اسٹیکر)، دستخط شدہ اور تصدیق شدہ غیر ملکی ملازمت کا معاہدہ، اور درست ہوائی ٹکٹ موجود ہو۔

اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز کو یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مزدوروں کو ہوائی اڈوں پر امیگریشن طریقہ کار اور سفری دستاویزات کی جانچ سے متعلق مکمل بریفنگ دیں تاکہ کسی بھی قسم کی پریشانی سے بچا جا سکے۔

کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں متعلقہ ایجنسیوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جا سکتی ہے۔

سرکلر میں واضح کیا گیا ہے کہ اگر کوئی اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹر ان ہدایات پر عمل نہیں کرتا اور کسی بھی لیگل ورکر کو آف لوڈ کیا جاتا ہے تو نہ صرف اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی بلکہ ٹکٹ کی رقم سمیت دیگر اخراجات کی ادائیگی بھی پروموٹر پر ہی عائد ہوگی اور اس کے ساتھ ساتھ قانونی کارروائی بھی عمل میں لائی جائے گی۔

اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن کے خدشات

یہ اقدام غیر قانونی امیگریشن اور انسانی سمگلنگ کو روکنے کے لیے اٹھایا گیا ہے تاہم اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن  نے اس کے غیر متوقع اثرات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کی معیشت کا بڑا حصہ بیرون ملک کام کرنے والے مزدوروں کی ترسیلات زر پر منحصر ہے خاص طور پر مشرق وسطیٰ، یورپ اور جنوب مشرقی ایشیا میں۔ اگر مزدوروں کے بیرون ملک جانے میں تاخیر ہوتی ہے تو یہ زرمبادلہ کے ذخائر اور روزگار کی شرح پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔

پاکستان اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن (POEPA) نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انسانی سمگلنگ کے متاثرین اور قانونی طور پر کام پر جانے والوں میں واضح فرق قائم کریں تاکہ غیر ضروری رکاوٹوں سے بچا جا سکے۔

حکام کے مطابق پاکستانی ورکرز کی آف لوڈنگ کی ذمہ داری اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز پر عائد ہو گی۔ فوٹو: اے ایف پی

ہوائی اڈوں پر سکریننگ کے عمل میں سختی حالیہ مراکش کشتی حادثے کے بعد دیکھی گئی ہے جس میں درجنوں پاکستانی غیر قانونی طور پر یورپ میں داخل ہونے کی کوشش میں ہلاک ہو گئے۔

اس سانحے نے انسانی سمگلنگ نیٹ ورکس کے کردار کو بے نقاب کیا جو افراد کو غیر قانونی اور خطرناک راستوں کے ذریعے بیرون ملک لے جانے کا جھانسہ دیتے ہیں۔

اس کے بعد پاکستان میں انسانی سمگلنگ کے خلاف ملک گیر کریک ڈاؤن شروع کر دیا گیا جس میں کئی ایجنٹوں اور سہولت کاروں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

حکام نے بیرون ملک جانے والے مسافروں کی جانچ کے لیے ڈیٹا بیس کا بھی استعمال شروع کر دیا ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ کوئی شخص سمگلنگ کا شکار ہے یا قانونی طور پر بیرون ملک ملازمت کے لیے جا رہا ہے۔

پاکستان پر انسانی سمگلنگ کے خلاف کارروائی کے لیے بین الاقوامی دباؤ بڑھ رہا ہے اور حکام سکریننگ کو مزید سخت کر رہے ہیں۔ تاہم لیبر مارکیٹ کے ماہرین زیادہ شفاف اور منظم امیگریشن عمل کی ضرورت پر زور دیتے ہیں تاکہ قانونی مزدوروں کو غیر ضروری مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ 

 


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.