کراچی میں حالیہ دنوں میں ہیوی ٹریفک حادثات میں ہونے والی اموات نے شہر کی صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور تجارتی مرکز میں کئی عرصے سے ٹریفک مسائل موجود رہے ہیں، لیکن حالیہ حادثات نے ان مسائل کو شدید تر کر دیا ہے۔ان حادثات نے شہریوں کو غم و غصے میں مبتلا کر دیا، جنہوں نے اپنے تحفظات کا اظہار احتجاج اور مظاہروں کے ذریعے کیا ہے۔حادثات کے اسبابکراچی میں ہونے والے ان حادثات کی اہم وجہ شہر میں ہیوی ٹریفک ہے جس کی تعداد میں بے تحاشا اضافہ ہو چکا ہے۔ ٹرک، ٹریلرز اور دیگر گاڑیاں اکثر مقررہ اوقات کے باہر بھی شہر کے مختلف علاقوں میں نقل و حرکت کرتے نظر آتی ہیں جس سے حادثات کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔دیگر وجوہات میں ٹریفک قوانین پر عملدرآمد کی کمی شامل ہے۔ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی معمول بن چکی ہے، جبکہ سڑکوں کی خراب حالت، غیر مناسب ٹریفک سگنل، اور مناسب ٹریفک کنٹرول کا فقدان بھی حادثات کی شرح میں اضافے کا باعث بن رہے ہیں۔ ناکافی ٹریفک پولیس اور کرپشن بھی ان مسائل کو بڑھاوا دے رہی ہے۔فلاحی اداروں کی رپورٹفلاحی اداروں کی جانب سے فراہم کی گئی معلومات کے مطابق رواں سال کے ابتدائی 41 دنوں میں 90 سے زائد افراد ٹریفک حادثات میں اپنی قیمتی جانیں گنوا بیٹھے ہیں۔ ان افراد میں 9 خواتین اور 11 بچے بھی شامل ہیں۔ جبکہ اسی عرصے کے دوران مختلف حادثات میں 700 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔عوامی ردعملحالیہ حادثات کے بعد کراچی کے مختلف علاقوں میں عوامی سطح پر شدید غم و غصہ دیکھا گیا۔ متاثرہ خاندانوں نے حکومت سے انصاف کا مطالبہ کیا ہے اور بہتر حفاظتی اقدامات کے لیے آواز اٹھائی ہے۔ ان حادثات کے بعد مظاہروں اور دھرنوں میں شہریوں نے سڑکیں بند کر دیں اور کئی جگہوں پر مظاہرین نے مشتعل ہو کر بھاری گاڑیوں کو نقصان بھی پہنچایا۔سیاسی ردعملحالیہ دنوں میں ہیوی ٹریفک کے حادثات میں اضافوں کے بعد یہ معاملہ سیاسی سطح پر بھی اہمیت حاصل کرتا جارہا ہے۔ مختلف سیاسی جماعتیں اب اس مسئلہ پر احتجاج کرتی نظر آرہی ہیں۔ملی مسلم لیگ کی جانب سے کراچی کے مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے ہیں۔ گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے بھی ہیوی ٹریفک سے اموات پر تشویش کا اظہار کیا، انہوں نے ان واقعات پر نوٹس لیتے ہوئے اعلیٰ افسران سے حادثات کی تفصیلات طلب کی۔
پولیس نے آفاق احمد کو حالیہ ڈمپر حادثات پر مبینہ اشتعال انگیزی کے الزام میں گرفتار کیا (فوٹو: ایم کیو ایم)
آفاق احمد کا بیان
اس کے علاوہ ماضی میں متحدہ قومی موومنٹ کا حصہ رہنے والے مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد بھی اس معاملے میں سرگرم نظر آرہے ہیں۔ دو روز قبل 24 گھنٹوں میں مختلف حادثات میں 10 افراد کے ہلاک ہونے پر انہوں نے ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سندھ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے 48 گھنٹوں کا الٹی میٹیم دیا تھا۔انہوں نے کراچی کے شہریوں سے اپیل کی تھی کہ اگر حکومت ہیوی ٹریفک روکنے میں حیلے بہانے کرتی ہے تو عوام اپنی استطاعت کے مطابق ہیوی ٹریفک کو روکنے کی کوشش کریں۔مظاہرے اور تشددآفاق احمد کے اس بیان کے 48 گھنٹوں بعد شہر کے مختلف علاقوں میں شہریوں نے اپنی مدد آپ کے تـحت ہیوی ٹریفک کو روکنے کی کوشش کی۔ اس دوران متعدد گاڑیوں کو نذر آتش بھی کیا گیا اور گاڑیوں کی توڑ پھوڑ بھی کی گئی۔ڈمپر ایسوسی ایشن کا ردعملشہر میں بگڑتے حالات پر ڈمپر اور ٹریلرز ایسوسی ایشن نے بھی شدید ردعمل دیا۔ شہر کی طرف آنے والی ہائی ویز پر احتجاجی مظاہرے کیے اور سڑکوں کو ٹریفک کے لیے بند کردیا۔ ڈمپر ایسوسی ایشن کے رہنما لیاقت محسود کا کہنا تھا کہ ’شہر میں ہماری گاڑیوں کو نقصان پنچایا جارہا ہے۔ جو کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔‘ انہوں نے حکومت کو 72 گھنٹوں کا الٹی میٹم دیتے ہوئے گاڑیاں جلانے والوں کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا۔ڈمپر ایسوسی ایشن کے احتجاج کے بعد حکومت حرکت میں آئی، شہر میں گاڑیاں نذر آتش کرنے والوں کے خلاف مقدمات درج کیے گئے، اور متعدد افراد کو حراست میں بھی لیا گیا۔
ترجمان سندھ حکومت کے مطابق ہیوی ٹریفک کے داخلے کے حوالے سے قوانین پر مکمل طور پر عملد رآمد نہیں ہورہا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
آفاق احمد کی گرفتاری
پولیس نے مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد کو حالیہ ڈمپر حادثات پر مبینہ اشتعال انگیزی کے الزام میں گرفتار کیا۔ پولیس کے ایک سینیئر افسر نے اردو نیوز کو بتایا کہ آفاق احمد کے اشتعال انگیز بیانات کے نتیجے میں کچھ مظاہرین نے کراچی میں بھاری گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ اس پر دو مقدمات درج کیے گئے، ایک کورنگی اور دوسرا لانڈھی میں۔ دونوں مقدمات میں انسداد دہشت گردی کی دفعہ 6/7 شامل کی گئی ہے۔حکومتی اقداماتترجمان سندھ حکومت سعدیہ جاوید کے مطابق کراچی شہر میں ہیوی ٹریفک سے اموات کا معاملہ ایک سنجیدہ مسئلہ ہے جس کے حل کے لیے حکومت کام کررہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شہر میں ہیوی ٹریفک کے داخلے کے حوالے سے قوانین موجود ہیں لیکن اس پر مکمل طور پر عملد رآمد نہیں ہورہا ہے۔اس سے قبل وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی ہدایت پر چیف سیکریٹری سید آصف حیدر شاہ نے کراچی میں ٹریفک حادثات پر ہنگامی اجلاس طلب کیا۔ اس اجلاس میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کو تین ماہ کے اندر آپریشن کو نائٹ شفٹ منتقل کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔اجلاس میں تمام بڑی گاڑیوں اور ڈرائیورز کی فزیکل ویری فکیشن کا فیصلہ بھی کیا گیا تھا۔ چیف سیکریٹری نے مزید ہدایت کی کہ تمام گاڑیوں پر محکمہ ٹرانسپورٹ سے کیو آر کوڈ لگا سرٹیفکیٹ ہونا چاہئیے۔نتیجہکراچی میں ہیوی ٹریفک حادثات کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال نے اس بات کو مزید واضح کر دیا ہے کہ شہر کے ٹریفک نظام کو ازسر نو دیکھنے کی ضرورت ہے۔ حکومت، شہری اداروں اور عوام کو مل کر اس مسئلے کا حل نکالنا ہوگا تاکہ مزید قیمتی جانوں کا نقصان نہ ہو۔